فردواحد کو ٓئین میں ترمیم کا اختیار نہیں آرٹیکل273 اے اے اے کی توثیق کیلئے سینٹ میں لایا جائے  رضا ربانی  پروفیسرخورشید اور دیگر کا مطالبہ

پیر 4 فروری 2008 17:45

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین04 فروری2008 ) سینٹ میں حزب اختلاف نے ملک میں تین نومبر کی ایمرجنسی کے نفاذ کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرد واحد کو آئین میں کسی قسم کی ترمیم کرنے کا کوئی اختیار نہیں لہذا آرٹیکل273اے اے اے کو پارلیمنٹ میں پیش کرکے اس کی توثیق کرائی جائے دو نومبر والی عدلیہ کو بحال اور جسٹس رانا بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر بنایا جائے ۔

پیر کو سینٹ کے اجلاس میں ایمرجنسی کے نفاذ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے خطاب میں سینٹ میں اپوزیشن لیڈر رضا ربانی نے کہاکہ شوکت عزیز ملک میں امن وامان کے قیام میں تمام مسائل کو قابو کرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے ملک میں انارکی پیدا ہوئی ملک بحرانوں کا شکار ہوتا چلا گیا  پارلیمنٹ کی توہین ہوتی چلی گئی پارلیمنٹ میں قانون سازی نہ ہوئی جس کی وجہ سے فرد واحد آرڈیننس جاری کرتا چلا گیا اور ایک وقت آیا کہ آرمی چیف نے غیر آئینی و غیر قانونی اقدام اٹھاتے ہوئے ملک کی عدلیہ پر وار کیا اور ججوں کو فارغ کردیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ مسلم لیگ (ق) کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی بڑھی وزیر مذہبی امور دہشت گردوں کو جیلوں میں پہنچانے کی بجائے انہیں تحفظ دیتے رہے جس کی وجہ سے لال مسجد کا واقعہ پیش آیا انہوں نے کہاکہ شوکت عزیز کو محفوظ راستے کیوں دیا گیا اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 232کے تحت کارروائی کی جائے جو کہ ملک معاشی واقتصادی تباہی امن و امان کی خرابی اور ملک میں قتل و غارت کے ذمہ دار تھے۔

سینیٹررضا ربانی نے کہاکہ آئین میں انتظامی حکم کے تحت ترامیم نہیں کی جاسکتیں رضا ربانی نے کہاکہ تمام زیر حراست نظربند ججوں وکلاء اور سول سوسائٹی کی رہائی کا مطالبہ پوری اپوزیشن کا ہے عدلیہ کو دو نومبر والی پوزیشن پر بحال کیا جائے اور آئینی ترامیم کی پارلیمنٹ سے توثیق کرانا ضروری ہے ۔قبل ازیں پروفیسر خورشید احمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا اور عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوئی کہ ایک شخص خود ہی اپنے آپ کو ملک میں ایمرجنسی لگانے کا اختیار دے رہا ہے طریق کار آئین میں موجود ہے اور یہ بات بھی آئین میں واضح کردی گئی ہے کہ اسے کن حالات میں نافذ کیا جاسکتا ہے گر یہاں جنرل پرویز مشرف نے صدر پرویز مشرف کے آٹھ سالہ مارشل لاء کے خلاف ایمرجنسی نفاذ کی تین نومبر کو لگائی جانیوالی والی ایمرجنسی شخص تحفظ اور آمریت کے تحفظ کیلئے لگائی گئی جس کے تخت میڈیا اور عدلیہ پر پابندیاں عائد کی گئیں تمام خرابیوں کی اصل جڑ پرویزمشرف کااقتدار ہے انہوں نے کہاکہ مختلف سرویز سے معلوم ہوتا ہے کہ 80فیصد عوام چاہتی ہے کہ مشرف اقتدار چھوڑ دیں جبکہ علماء کرام نے بھی پرویز مشرف سے کہا ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں کیونکہ پاکستان میں ساتھی کا مل شخصی اقتدار کا خاتمہ اور عوامی اقتدار ہے انہوں نے کہاکہ ایک الیکٹرول کالج ایک مدت کیلئے ہے ایک شخص کو ملک کاسربراہ چن سکتا ہے اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایا گیا تو عدلیہ پر حملہ کردیا گیا انہوں نے نے کہاکہ کفر کی حکومت چل سکتی ہے مگر ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی یہاں پر عدلیہ کو گھر بھیج دیا گیا ۔

92ججوں میں سے 70 کے قریب نے مشرف کے پی سی او کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ ملک کی سول سوسائٹی اور دوسرے ممالک کی حکومتوں نے بھی ایمرجنسی کے نفاذ کی مخالفت کی پرویز مشرف میڈیا کی آزادی کی باتیں کرتے ہیں مگر آزادی میڈیا کا حق تھا جسے دے کر کسی نے احسان نہیں کیا مشرف نے دراصل میڈیا اور عدلیہ پر شب خون مارا ہے اور لندن میں ایک صحافی کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جسے عالمی میڈیا نے نشر بھی کیا ہے انہوں نے کہاکہ ایمرجنسی کے دوران جو بھی اقدامات اٹھائے گئے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں اس اقدام میں ملوث افراد کوقرار واقعی سزا دی جائے ذمہ داروں کو اس اقدام کا جواب دینا ہو گا انہوں نے کہاکہ فوج کے اقتدار کے خاتمے  تین نومبر سے قبل والی عدلیہ کی بحالی تک مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔

پروفیسر خورشید نے کہاکہ وکلاء کو رہا کیا جائے  آزاد الیکشن کمیشن قائم کیا جائے اور عدلیہ کو بحال کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ پارلیمانی جمہویتر قائم کی جائے اٹھارہ فروری آکرچلا جائے گا مگر یہاں نظام ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اے پی ڈی ایم انتخابات سے بائیکاٹ کا اعلان کرکے عوام کو موبلائز کررہی ہے سینیٹر رضا محمد رضا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ تین نومبر ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن عدلیہ پر شب خون مار اگیا اور ایک ایسی عدلیہ کو غیر موثر کردیا گیا جو ساٹھ سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ نو مارچ 2007 کے بعد آزاد ہوئی تھی انہوں نے کہاکہ جس طرح تین نومبر سیاہ دن تھا اسی طرح بارہ اکتوبر1999ء بھی سیاہ دن تھا جس دن ایک منتخب حکومت کو ختم کرکے مارشل لاء لگا دیا گیا انہوں نے کہاکہ مشرف نے اپنے اقتدار کو دائم دینے کیلئے آئین میں 29ترامیم کیں جو غیر قانونی ہیں ۔

پارلیمانی جمہوریت کاخاتمہ اور منتخب وزیراعظم سے اختیارات واپس لے لیے گئے پولیس آرڈیننس جاری کیا گیا 29 ستمبر کو جب ایک جرنیل کو صدر کا انتخاب لڑانے کیلئے درخواست جم کرنے کے موقع پر صحافیوں او وکلاء پر تشدد کیا گیا اس معاملہ کو جب سپریم کورٹ میں لے جایا گیا تو سپریم کورٹ کے ججوں کو تین نومبر کو غیر موثر کردیا گیا ایک جرنیل کو ووٹ ڈالنے والے ارکان پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن سے جواب لیا جائے گا تین نومبر کو ایمرجنسی کے نفاذ کے نام پر مارشل لاء لگایا گیا جسے چیف جسٹس  جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے پہلے ہی مسترد کردیا ہے جبکہ اس وقت کے ججوں سے حساب لیا جائے گا۔

انہیں ہم آج بھی جج تسلیم نہیں کرتے ہیں بلکہ افتخار محمد چوہدری کو ہی چیف جسٹس آف پاکستان مانتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تین نومبر کے اقدام کے حالات انتہائی خراب ہو گئے ہیں دنیا ہمارے ایٹمی پروگرام پر میلی آنکھ دیکھ رہی ہے ملک کے اندر امن وامان کی صورتحال خراب ہے عام آدمی کوآٹا بھی میسر نہیں جبکہ ہم ایک زرعی ملک ہیں جہاں گندم ہماری ضرورت سے زیادہ پیدا ہوتی ہے اس ساری صورتحال کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اداروں کو تباہ کردیا ہے اور پارلیمنٹ کو غیر موثر کردیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ بارہ اکتوبر سے قبل والا آئین بحال کیا جائے باہمی متفقہ نگران حکومت قائم کی جائے جسٹس بھگوان داس جیسے ایماندار شخص کو چیف الیکشن کمیشن قائم کیا جائے محمد میاں سومرو کو بے نظیر کے قتل کے بعد وزارت عظمی کا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے تھا انہوں نے کہاکہ ایک ایسے حالات میں جہاں بم دھماکوں سے کوئی محفوظ نہ ہو اٹھارہ فروری کو الیکشن کیسے ہوسکتے ہیں الیکشن لڑنے والے لوگ کل دھاندلی کا واویلا کرکے ہمارے ساتھ ملیں گے سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ تین نومبر کو ایمرجنسی لگانے والے نے خود اپنے زبان سے کہاکہ آئین کے خلاف اقدام ہے انہوں نے کہاکہ جب تک تین نومبر کی صورتحال بحال نہیں ہوجاتی یہ ایمرجنسی قائم ہے کیونکہ عدلیہ اب بھی غیر موثر ہے اس وقت عدلیہ کو کوئی نہیں سن رہا ساٹھ ججوں کو گھروں کے اندر بند کردیا گیا ہے اس کے بعد انہیں گھر خالی کرنے کے نوٹس بھی جاری کیے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے کا حصہ پرویز مشرف کی وفاداری کا حلف تھا میں ان ججوں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا آج بھی ججوں کو اپنی چاردیواری تک آنے کی اجازت نہیں انہوں نے کہاکہ جمہوریت کا دعوی کیا جاتا ہے جبکہ آئین میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے سول آدمی کو آرمی کورٹ میں لے جانے کا اختیار دیا گیا انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف غیرقانونی اقدامات کیے نگران کابینہ پرویز مشرف نے خود پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ہے کیونکہ اس وقت آئین غیر موثر ہے ہم میڈیا کے خلاف پابندیوں کے خلاف ہیں اور میڈیا کے ساتھ ہیں ۔

متعلقہ عنوان :