انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے اور امن وامان خراب کرنیوالوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، وزیرداخلہ، سیاسی لیڈروں کو اپنی نقل و حرکت کو محدود کرتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرنا ہو گا،اے پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو الیکشن سے قبل نظربند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں،لیفٹیننٹ جنرل(ر) حامدنواز کی پریس کانفرنس

بدھ 6 فروری 2008 20:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6فروری۔2008ء) حکومت نے واضح کیا ہے کہ الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کرنے اور امن وامان خراب کرنے والوں کیلئے سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور اس سلسلے میں ”زیروٹالرینس “ کی پالیسی اپنائی جائے گی،اے پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو الیکشن سے قبل نظربند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم تشدد اور ایجی ٹیشن میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، امریکی و برطانوی سفارت کاروں پر خود کش حملوں کے متعلق رپورٹس میں کوئی صداقت نہیں اہم فوجی تنصیبات اور کراچی کے حملوں کے ملزمان گرفتار ہیں ان کے خلاف کیس تیار کیے جارہے ہیں غیر ملکی مبصرین اور میڈیا ٹیموں کو الیکشن کی مانیٹرنگ کیلئے حساس مقامات کے سوا تمام علاقوں میں لے جایا جائے گا وزیرستان میں عسکریت پسندوں سے مذاکرات کیلئے ایک نمائندہ جرگہ تشکیل دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیرداخلہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) حامد نوازخان نے وزیراعظم ہاؤس میں امن وامان سے متعلق اجلاس کے فیصلوں کے متعلق پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ الیکشن سے قبل ملک میں کسی کو گڑ بڑھ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔پرامن ماحول کو خراب کرنیوالوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اے پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو پرامن احتجاج کی اجازت ہو گی حکومت کسی رہنما کو گرفتار یا نظر بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی انہوں نے کہاکہ سیاسی لیڈروں کو اپنی نقل و حرکت کو محدود کرتے ہوئے محتاط رویہ اختیار کرنا ہو گا۔

کیونکہ دہشت گردوں کی طرف سے حملوں کے خطرات ابھی تک موجود ہیں اور جوں جوں الیکشن قریب آرہے ہیں ان خطرات میں مزید اضافہ ہورہا ہے وزیرداخلہ نے کہاکہ ایجی ٹیشن، تشدد اور عوام کے مال و جان سے کھیلنے والوں کیلئے کوئی معافی نہیں ہو گی ایسے افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا انہوں نے کہاکہ الیکشن کی مانیٹرنگ کیلئے آنیوالی غیر ملکی ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا اور ان کے زیادہ سے زیادہ سیکورٹی کے ساتھ ملک کے تمام حصوں میں جانے کی اجازت ہو گی تاہم سوات، فاٹا اور کرم ایجنسی، سندھ کے علاقے کچی اور بلوچستان کے بعض علاقے حساس ہیں جہاں غیر ملکی ٹیموں اور مبصرین کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانے کیلئے جدید سیکورٹی آلات اور سیکنرز کی خریداری کا کام الیکشن سے قبل ناممکن ہے کیونکہ ان آلات کو خریدنے کیلئے کافی وقت درکار ہے تاہم کئی ایک غیر ملکی کمپنیوں نے اس سلسلے میں وزارت داخلہ کو اپنے بروشر بھیجے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے بارڈر سے سیکنرز کی تنصیب کا آغاز کیا جائے گا اور صوبہ سرحد سے دوسرے صوبوں کو جانیوالے تمام راستوں پر سیکنر نصب کرکے بارود اور دیگر دہشت گردی کے سامان کی نقل و حرکت روکی جائے گی تمام شہروں کے داخلی راستوں پر بھی یہ سکینرز لگائے جائینگے انہوں نے کہاکہ میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سنسنی پھیلانے سے گریز کرتے ہوئے مصدقہ خبر جاری کی جائے اور شرارت سے باز رہا جائے۔

انہوں نے کہاکہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ سکاٹ لینڈ یارڈ کے ماہرین آئندہ ہفتہ کے آغاز پر پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو پیش کرے گی جس کے بعد یہ دونوں ٹیمیں ایک مشترکہ رپورٹ جاری کریں گی وزیرداخلہ نے پاکستان میں موجود امریکی و برطانوی سفارت کاروں پر خود کش حملوں کی اطلاعات سے علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان میں کوئی صداقت نہیں۔

انہوں نے کہاکہ محترمہ بے نظیربھٹو کے چہلم پر ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ حفاظتی انتظامات کیے جائیں کیونکہ الیکشن سے قبل ملک میں یہ ایک بڑا ایونٹ ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن سے قبل اور بعد پرامن طورپر احتجاج ریکارڈ کروانے کی کھلی اجازت ہو گی۔راولپنڈی میں ہونے والے حالیہ خود کش دھماکے کی تحقیقات کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ تحقیقات جادو کی چھڑی نہیں ان پر وقت لگتا ہے حمزہ کیمپ اور دیگر فوجی تنصیبات پر ہونیوالے حملوں کے ملزمان اور کراچی میں بے نظیربھٹو کی ریلی پر ہونیوالے حملے میں ملوث افراد کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے گرفتار کررکھا ہے اور ان سے تحقیقات جاری ہیں اور بہت جلد ان افراد کے خلاف کیس درج کروا دیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :