برما، آئینی ریفرنڈیم اور 2010 میں الیکشن کرانے کے برمی حکومت کے اعلان پر حزب اختلاف اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا محتاط ردعمل

پیر 11 فروری 2008 12:46

ینگون (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11فروری۔2008) برما کی حزب اختلاف اور انسانی حقوق کے کارکن فوجی حکومت کے اس اعلان پر محتاط ردعمل ظاہر کررہے ہیں کہ وہ مئی میں آئین پر ریفرنڈم اور 2010 میں انتخابات منعقد کرائے گی۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں انتباہ کررہی ہیں کہ فوجی حکومت کی جانب سیان اصلاحات کے لیے بین الاقوامی دباوٴ کم کرنے کا ایک حربہ ہوسکتاہے جو اس پر گذشتہ سال جمہوریت نواز مظاہروں کو تشدد کے ذریعے کچلنے کے بعد ڈالا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

بودھ بھگشووٴں کی زیر قیادت احتجاجی مظاہروں میں کم ازکم 31 افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ حکومت نے ہفتے کے روز سرکاری میڈیا پر اعلان کیا کہ وقت آگیا ہے کہ فوجی حکومت کو جمہوری سویلین حکومت میں تبدیل کردیا جائے۔ حزب اختلاف کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے کہا ہے کہ یہ اعلان غیر واضح دکھائی دیتا ہے۔ ایک ترجمان نیان ون نے کہا کہ اس سے ریفرنڈیم کے نتائج کا پتہ چلنے سے پہلے انتخاب کی کوئی تاریخ متعین ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

متعلقہ عنوان :