خالد محمود کے انتقال کی اطلاع پاکستانی ہائی کمیشن کو 13فروری کو دی گئی تھی جس نے 22روز بعد میت کے حصول میں دلچسپی ظاہر کی ۔ بھارتی ہائی کمیشن کا دعویٰ

جمعرات 13 مارچ 2008 17:17

خالد محمود کے انتقال کی اطلاع پاکستانی ہائی کمیشن کو 13فروری کو دی گئی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین13 مارچ 2008 ) پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ خالد محمود کو حساس دستاویزات کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے انتقال کی اطلاع پاکستانی ہائی کمیشن کو 13فروری کو دی گئی تھی 22روز بعد پانچ مارچ کو بھارتی حکومت کو آگاہ کیا کہ خالد محمود کے ورثاء اس کی میت وصول کر نا چاہتے ہیں تاکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق اس کی تدفین کر سکیں۔

اسے ٹارچر نہیں کیا گیا اور ضروری پوسٹمارٹم رپورٹس بھی پاکستان بھجوا ئی گئی ہیں۔جمعرا ت کو بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ خالد محمود کی میت کی واپسی کے حوالے سے بعض میڈیا رپورٹس میں دی جانے والی ڈس انفارمیشن پر ہمیں تشویش ہے ۔ہائی کمیشن کو خالد محمود کی وفات پر افسوس ہے ۔

(جاری ہے)

تاہم اس معاملے کو سیاسی بنانے یا حقائق پر پردہ ڈالنے سے صرف متاثرہ خاندان کے غصے میں ہی اضافہ ہوسکتا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ خالد محمود اپریل 2005ء میں چار روزہ کرکٹ ویزا پر بھارت آیا اور غائب ہوگیا اسے سترہ مئی 2006 ء کو فرید آباد پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب اس کے ویزے کی میعاد ایک سال سے بھی زیادہ گزر چکی تھی ۔

اس کے قبضے سے حساس دستاویزات بر آمد ہوئیں جو وہ دہلی میں کسی کو دینے جارہا تھا ۔جس نے سمجھوتہ ایکسپریس سے پاکستان جانا تھا گرفتاری کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی جس میں فارنرز ایکٹ  پاسپورٹ ایکٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ضابطہ فوجداری کی دفعات تھیں۔اسے فرید آباد میں عدالت میں پیش کیا گیا اور اس وقت وہ گڑ گاؤں جیل میں تھا ۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں کی طرف سے گرفتار افراد کی اطلاع ان تک قونصلر کی رسائی اور دیگر امور پر دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت جاری ہے ۔

نئے سمجھوتے کئے جار ہے ہیں اور ایک جو ڈیشل کمیٹی بھی بنائی گئی ہے ۔موجودہ صورتحال میں کوئی ملک بھی کسی گرفتاری پر آگاہ نہیں کرتا ۔تاہم یہ بات عجیب ہے کہ خالد محمود کے خاندان نے آج تک پاکستانی حکومت سے رابطہ نہیں کیا تھا جس کی تصدیق دفتر خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز کی ہے ۔بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ خالد محمودکو وقتا فوقتا طبی امداد دی جاتی رہی اور مختلف ہسپتالوں میں بھی لے جایا گیا لیکن وہ بارہ فروری کو انتقال کر گیا جس پر نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فوری طورپر آگاہ کیا گیا ۔لیکن پاکستانی ہائی کمیشن نے پانچ مارچ کو بتایا کہ خالد محمود کے ورثاء میت حاصل کر نا چاہتے ہیں جس پر دس مارچ کو میت بھیجی گئی ۔

متعلقہ عنوان :