سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد کے الزام میں پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا، تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، میانوالی میں واقعے کے خلاف ہڑتال

بدھ 9 اپریل 2008 12:30

لاہور (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین09اپریل 2008 ) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر حملے اور تشدد کے الزام میں پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ مزید گرفتاریوں کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ مزنگ کے ایس ایچ اوکی مدعیت میں‌درج مقدمے کے مزید ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے جاری ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ رحمٰن ملک نے ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر تشدد کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

سابق وفاقی وزیر منگل کی سہہ پہر اپنے رشتہ دار وکلاء سے ملنے کے لیے لاہور میں مزنگ روڈ پر واقع لاء چمبر گئے تھے ۔ اس دوران چند وکلا کی جانب سے چمبر کو باہر سے تالا لگا دیا گیا اور انہیں چار گھنٹے سے زائد محبوس رکھا۔ جس کے بعد پولیس نفری وہاں پہنچ گئی اور بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے انہیں چیمبر سے باہر نکالنے کے دوران کچھ عناصر نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

صدر پرویز مشرف ، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ، پیپلز پارٹی کے چئیرمین آصف زرداری ، ، مسلم لیگ نواز ، مسلم لیگ قاف، جماعت اسلامی، جمعیت العلمائے اسلام ، متحدہ قومی موومنٹ ، تحریک انصاف ، بیرسٹر اعتزاز احسن سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین ، رہنماؤں اور وکلاء رہنماؤں نے سابق وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی پر لاہور میں ہونے والے تشدد کی شدیدمذمت کی ہے۔

متحدہ قومی مومنٹ نے سابق وفاقی وزیر سے بدسلوکی کے واقعے کے بعد رات گئے ہنگامی پریس کانفرنس کی جس میں واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔ اس افسوسناک واقعے کے خلاف انجمن تاجران کی اپیل پر ڈاکٹر شیر افگن نیازی کے آبائی شہر میانوالی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے ۔ مشتعل افراد نے رات گئے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی عمارت کو آگ لگادی ۔ شیر افگن نیازی پر لاہور میں تشدد کی اطلاع ملتے ہی میانوالی میں‌ کاروباری مراکز بند کردیئے گئے اور مشتعل افراد نے احتجاجاً قومی شاہراہ بند کردی جس سے میانوالی بنوں اور میانوالی ملتان روڈ چوک پر سیکڑوں گاڑیاں جمع ہوگئیں۔ پولیس کی مداخلت کے بعد میں قومی شاہراہ کھول دی گئی۔

متعلقہ عنوان :