قومی اسمبلی کی 6 اور صوبائی اسمبلیوں کی 22نشستوں پر 3جون کو عام انتخابات کرانے کا اعلان‘شیڈول جاری۔حکومت انتخابی عمل میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر سکے گی‘چیف الیکشن کمشنر کی پریس کانفرنس

پیر 14 اپریل 2008 11:50

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین14اپریل 2008 ) چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان جسٹس (ر) قاضی محمد فاروق نے قومی اسمبلی کی 6 اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی 22نشستوں پر 3 جون کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے جبکہ سینٹ کی 5 خالی نشستوں پر انتخاب 3 اور 6 مئی کو ہو گا- ان انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی آج (منگل) سے وصول کئے جائیں گے اور یہ سلسلہ 21 اپریل تک جاری رہے گا اور چیف الیکشن کمشنر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر انتخابی عمل میں حصہ لیں اور واضح کیا ہے کہ ان ضمنی انتخابات میں بھی حکومت کوئی مداخلت نہیں کرے گی-پیر کو الیکشن کمیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جس کے مطابق 21 اپریل تک کاغذات نامزدگی وصول کئے جائیں گے 22 اپیل کو چانچ پڑتا ل ہو گی 2 مئی تک کاغذات کی منظوری یا نا منظوری کے خلاف اپیلیں ہوں گے جن کا فیصلہ 9 مئی تک ہو گا- 10 مئی تک کاغذات واپس لیے جا سکتے ہیں 11 مئی کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری ہو گی اور 3 جون کو پولنگ ہو گی- چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم سب کا فرض ہے اس روایت کو برقرار رکھیں تاکہ ملک میں جمہوریت کی بنیادیں مستحکم ہو اور ایک نئے سیاسی کلچر کا آغاز ہو جو تحمل اور برداشت پر مبنی ہو اور جس میں اعلیٰ اقدار کے علاوہ انتخابات میں نہ دھاندلی کی جائے اور نہ ہی دھاندلی کے بے بنیاد الزامات لگائے جائیں اور نتائج کو خوش دلی سے تسلیم کیا جائے ۔

(جاری ہے)

عام انتخابات کے اختتام پذیر ہو نے کے بعد قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیاں وجود میں آ چکی ہیں مرکز اور چاروں صوبوں میں حکومت سازی کے مراحل بھی طے ہو چکے ہیں ۔ ایسے معزز ممبران قومی و صوبائی اسمبلی جوکہ ایک سے زائد سیٹوں پر منتخب ہوئے تھے انہوں نے آئین کے آرٹیکل 223کی روشنی میں اضافی سیٹیں خالی کر دی ہیں ۔جن پر ضمنی انتخابات کرانا ایک آئینی ذمہ داری ہے ۔

خالی ہونے والی سیٹوں میں قومی اسمبلی میں چھ اورصوبائی اسمبلیوں میں میں 22ہے۔ قومی اسمبلی این اے 11مردان تین  این اے 52راولپنڈی تین  این اے 55راولپنڈی چھ  این اے 123لاہور چھ  این اے 131شیخوپورہ ایک  این اے 147اوکاڑہ پانچ شامل ہیں صوبائی اسمبلی پنجاب پی پی 10راولپنڈی دس  پی پی 48بھکر دو  پی پی 59فیصل آباد پانچ  پی پی 107حافظ آباد دو  پی پی 118منڈی بہاؤالدین تین  پی پی 124سیالکوٹ چار پی پی 219خانیوال آٹھ پی پی 229پاکپتن تین  پی پی 243 ڈی جی خان چار  پی پی 158مظفر گڑھ آٹھ  پی پی 277بہاولنگر ایک  پی پی 295رحیم یار خان گیارہ  صوبائی اسمبلی سندھ پی ایس 30خیر پور دو  پی ایس44 مٹیاری کم حیدرآباد  اولڈ حیدر آباد ٹو  62پی ایس تھرپاکرتین  صوبائی اسمبلی سرحدپی ایف 20 چارسدہ چار پی ایف 45ایبٹ آباد دو  پی ایف 75لکی مرت دوپی ایف 91اپر دیر ایک  صوبائی اسمبلی بلوچستان پی بی نو پشین دو  پی بی 32جھل مگسی  پی بی 44لسبیلہ ایک شامل ہیں۔

الیکشن کمشنر نے کہاکہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد دور ان کسی کے فوت ہونے کی صورت میں مروجہ قانون کے تحت متعلقہ انتخابی حلقہ میں انتخابی عمل روک دیا جاتا ہے اور از سر نو الیکشن کا انعقاد ملتوی سے کیا جاتا ہے کہ پہلے سے شریک انتخاب امیدوار کیلئے ضروری نہیں ہوتا کہ وہ نئے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ۔یا مزید زر ضمانت جمع کرائے ۔

اس ضمن میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں اور صوبائی پنجاب کے پانچ اور صوبائی اسمبلی سرحد کے تین حلقوں پر از سر نو انتخابات کرانا ضروری ہے ۔ ان میں قومی اسمبلی این اے 119لاہور دو  این اے 207لاڑکانہ کم شکار پور کم قنمبر شداد پور اولڈ لاڑکانہ چار  صوبائی اسمبلی پنجاب پی پی 99گوجرانوالہ نو  پی پی 70فیصل آباد بیس  پی پی 141لاہور پانچ  پی پی 171ننکانہ صاحب دو  پی پی پی 154لاہور 18  صوبائی اسمبلی سرحد پی ایف 59بٹ گرام ایک  پی ایف 81سوات دو  پی ایف 92اپر دیر دو شامل ہیں  مزکورہ بالا صوبے کے حال کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات کے دور ان کے فوت ہو جانے کی وجہ سے خالی سیٹوں کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں میں خالی ہونے والی سیٹوں پر انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں ۔

اس ضمن میں تمام ضروری انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ اس مقصد کیلئے عدلیہ کے افسران کا بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران  ریٹرننگ افسران اور اسسٹنٹ افسران کو مقرر کیا جا چکا ہے جبکہ دیگر انتخابی عملے کا تقرر وفاقی اور صوبائی محکمہ جات کے ان ملازمین سے کیا جائے گا جنہیں پولنگ کرانے کا وسیع تجربہ ہے ۔پروگرام کے مطابق کاغذات نامزدگی داخل کر نے کی آخری تاریخ 21اپریل 2008 کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 22اپریل سے 28اپریل 2008 کاغذات نامزدگی منظور یا نا منظور ہونے خلاف اپیل دائر کر نے کی آخری تاریخ دو مئی2008  اپیلوں پر فیصلہ کر نے کی آخری تاریخ 9مئی 2008 کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 10مئی  امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست کی شاعت 11مئی  پولنگ کی تاریخ 3جون 2008 علاوہ ازیں سینٹ میں پانچ خالی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کا اعلان کیا جارہا ہے جس کے مطابق سرحد سے دو عدد سیٹیں ہیں جن میں ایک جنرل سیٹ اسفند یار ولی خان اور دوسری جنرل سیٹ سر دار مہتاب احمد خان کے استعفے دینے کی وجہ خالی ہے ۔

بلوچستان سے دو سیٹیں ہیں جن میں ایک محمد سرور خان کاکڑ کی وفات اور دوسری ٹیکنو کریٹ اور علماء کیلئے ریزور مولوی آغا محمد کے استعفے دینے کی وجہ سے خالی ہوئی ہے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات سے ایک جنرل سیٹ جو حمید اللہ جان آفریدی کے استعفے کی وجہ سے خالی ہوئی ہے ۔ان سیٹوں پر ضمنی انتخابات کیلئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق کاغذات نامزدگی داخل کر نے کی تاریخ 21اپریل  کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 22اپریل 2008ء کاغذات نامزدگی نا منظور ہونے کے خلاف اپیل دائر کر نے کی آخری تاریخ 24اپریل اپیلوں پر فیصلہ کر نے کی تاریخ 26اپریل 2008 کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 28 اپریل۔

پولنگ کی تاریخ فاٹا سے متعلق سیٹ کیلئے 3مئی 2008ہے جبکہ این ڈبلیو ایف پی اور بلوچستان سے متعلق سیٹوں کیلئے 6مئی 2008ہے ۔ پر امن ماحول میں شفاف ضمنی انتخابات انتہائی اہمیت کا حامل ہے لہذا میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات کو بھی پرامن ماحول میں منعقد کرانے میں الیکشن کمشنر سے تعاون کریں ۔

ووٹرز حضر ات بھی اپنا آئینی حق بلا خوف و خطر استعمال کریں ۔بیلٹ کی پاسداری برقرار رکھی جائے ۔یقین دلاتا ہوں انشاء اللہ ضمنی انتخابات بھی غیر جانبدارانہ منصفانہ اور قانون کے مطابق ہونگے ۔ایک سوال کے جواب میں الیکشن کمشنر نے کہاکہ عام انتخابات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوئی اور اگر مداخلت ہوتی تو نتائج قابل قبول نہ ہوتے ۔مانسہرہ سے قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں نتائج بار بار تبدیل کرنے اور بعض حلقوں میں مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ مانسہرہ میں جو کچھ ہوا اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے بھی ایک فیصلہ دیا ہے کہ مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ کی بجائے پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ ہونی چاہئے اس حوالے سے سپریم کورٹ نے ایک لارجر بنچ تشکیل دیا ہے جو اس حوالے سے فیصلہ کرے گا چونکہ یہ مسئلہ اب عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے مزید بات نہیں کی جا سکتی-