8سال تک اقتدار پر قابض ٹولے نے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بزنس مینوں کو فائدہ دے کر قومی خزانے کو لوٹااور غریب عوام کا استحصال کیا ،،رضا ربانی ۔ججز کی بحالی پر پی پی اور( ن) لیگ میں کوئی اختلاف نہیں یہ مسئلہ اعلان مری کے مطابق حل کیا جائے گا ،سیمینار سے خطاب۔(تفصیلی خبر)

پیر 14 اپریل 2008 20:27

راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین14اپریل 2008 ) قائد ایوان برائے سینٹ وپاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ آٹھ سال سے ایک خاص ٹولہ جو شوکت عزیز اور چوہدری کی شکل میں اقتدار پر قابض رہا اس ٹولے نے چند ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بزنس مینوں کو فائدہ دے کر قومی خزانے کو لوٹا اور غریب عوام کا استحصال کیا ججز کی بحالی پر پی پی پی اور ن لیگ میں کوئی اختلاف نہیں یہ مسئلہ اعلان مری کے مطابق حل کیا جائے گا ، ویج ایوارڈکو سرکاری اشتہارات کے ساتھ منسلک کیا جائے ، محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے مظلوموں ، محنت کشوں اور مزدروں کے حقوق کی خاطر اپنی جان کی قربانی دی ، ہم مظلوم مزدور ، کسان اور محنت کش طبقے کی طاقت سے استحصالی ٹولے کو کچل ڈالیں گے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو راولپنڈی کلب میں ایپنک کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر وزیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ ، وزیر ہاؤسنگ ورکس رحمت اللہ کاکڑ ، سینئر صحافی سی آر شسمی ، فوزیہ شاہد ایپنک کے چیئرمین اکرام بخاری ، جاوید بھٹی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ، قائد ایوان سینٹ رضا ربانی نے کہاکہ 27 دسمبر کو راولپنڈی میں سازش کے تحت پاکستان کی اس قیادت کو جو پاکستان کے محنت کشوں مظلوموں ، پسے ہوئے افراد کی قیادت تھی ، جو چاروں صوبوں کی زنجیر تھی انہیں قتل کردیا گیا ، ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ جن محنت کشوں ، مظلوموں کیلئے بینظیر بھٹو نے اپنی جان دی ، مخلوط حکومت ان اصولوں کی تکمیل کیلئے محنت کشوں کے ساتھ رہے گی ، انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جدوجہد کیئے ہم نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کی قربانی دی ہے ،ہم آج اقتدار میں ہیں تو ہماری نظریات وسوچ نہیں بدلی ، ہم نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے بینظیر بھٹو نے بطور وزیر اعظم ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کرنے اور فارغ کئے گئے ملازمین کی بحالی کے احکامات جاری کئے ، انہوں نے کہا کہ اس ملک میں دو طبقات ہیں ایک استحصالی اور دوسرا جو استحصالی چکی میں پستا ہے ، ہم دوسروں کی تقسیم کے فارمولے کونہیں مانتے موجودہ حکومت کے خلاف سازشیں شروع ہوچکی ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ کہاں سے ہو رہی ہیں اور کیوں ہو رہی ہیں ، یہ اس لئے ہو رہی ہیں کہ پچھلے کئی دور سے اس ملک پر ایک خاص ٹولہ کا قبضہ تھا ، شوکت عزیز اورچوہدریوں کی شکل میں ، اس نے ملک کی دولت کولوٹا ہے ، چند بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچا کر اس ملک کی غریب عوام کا استحصال کیا گیا، اب عوام کی بالادستی سے یہ بوکھلاگئے ہیں ہم، عوام اور مزدروں کی طاقت سے سازشی عناصر کا سر کچل ڈالیں گے ، اب راج مزدور ،غریب اور کسان کا ہوگا ، انہوں نے کہا کہ ٹریڈ یونین پر پابندی اٹھانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن چند دنوں میں جاری کردیا جائے گا، ٹریڈ یونین کی سرگرمیاں کسی بھی ادارے کی جان ہوتی ہیں ، اس سے جمہوری نظام مستحکم ہوتاہے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے پیمرا آرڈیننس کو ختم کردیا، ہم پی سی او کو نہیں مانتے، ججز کی بحالی کا طریقہ کار اعلان مری کے تحت طے کیا جائے گا ، لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش بند کی جائے ، انہوں نے کہا کہ ویج ایوارڈ کیلئے ہم نے پہلے بھی آپ کا ساتھ دیا اب بھی آپ کے شانہ بشانہ ہونگے ، ویج ایوارڈ کو فی الفور نافذ کیا جائے ، ہم نے کبھی غلط بیانی سے کام نہیں لیا، ہماری جڑیں عوام میں ہیں ، ہم نے لندن نہیں یہاں ہی رہنا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ویج ایوارڈ جلد از جلد نافذ ہو جائے ، مالکان کو چاہیئے کہ وہ اس پر عملدرآمد کریں ، اگر نہ ہوا تو ہمیں اس پر عملدرآمد کروانا آتا ہے ، میری حکومت سے اپیل ہے کہ وہ ایج ایوارڈ کو اخباری اشتہارات سے منسلک کریں ، انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے ہر وزیر کے دروازے عوام کیلئے کھلے ہیں ، چاہے ان کا تعلق کسی بھی شعبے سے ہی کیوں نہ ہو، اب وزیر کھلی کچہریاں لگا کر عوامی مسائل کو سنیں اور حل کروائیں گے ، انہوں نے کہا کہ IRO 2002 مکمل منسوخ ہوگا، اس میں کوئی شق نہیں ڈالی جائے گی ، IRO 1969 میں 2002ء کی کوئی شق نہیں کی جائے گی ، وزیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان میں حکومت تو قائم ہوچکی ہے لیکن جمہوریت اب بھی نامکمل ہے ، جمہوریت کی بحالی کیلئے ہمارے کارکنوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور جمہوریت کی جدوجہد میں میڈیا نے اہم کردار ادا کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف اور اس کے حواری خود کہتے ہیں کہ پاکستان مسائل کا گڑھ بن چکاہے۔

سابق وزیر اعظم شوکت عزیز چلے گئے ، ق لیگ کا سریہ بھی اس ملک سے اٹھ گیا ہے ، تمام بحرانوں کا ذمہ دار شوکت عزیز نہیں وہ تو ایک کردار تھا اس کی ذمہ دار( ق) لیگ ہے ، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ٹریڈ اور طلبہ یونین کی بحالی آئی آر او کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح میں شامل ہے ان پر عملدرآمد ہوچکاہے ، ویج ایوارڈ کیلئے ہم نے ایوان میں آواز اٹھائی اس طرح کابینہ میں بھی ویج ایوارڈ کیلئے فوری عملدرآمد پر اتفاق کیا ، ویج ایوارڈ پر بہت جلد عملدرآمد ہوگا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جس شخص کو وزیر اطلاعات بنایا ہے وہ خود ورکر صحافی رہی ہیں ، وہ صحافیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر نظام بدلیں گے اورسابقہ دور میں لوٹا ہوا مال ودولت واپس لے کر خزانے میں ڈالنا ہے ، ہم دولت کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں ، سابقہ آٹھ سال میں جو حکومت بنائی گئی تھی انہوں نے دولت کے پہاڑ زیادہ بنائے جس سے عوام بحرانوں کا شکار ہوئی ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی معیشت خارجہ پالیسی میں فرد واحد نے فیصلے کئے اور کرتے رہے اب ایسا نہیں ہوگا تمام فیصلے عوامی ہونگے ، ہم اسمبلیوں کے اندر اور باہر بیٹھے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میڈیا کو مثبت پہلوؤں کو اجاگر کریں اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری رہنمائی کریں ، کارٹونا بنا کر کسی کی تضحیک کرنے کا کسی کو حق نہیں ، میڈیا کیلئے کوئی سرکاری قوانین لاگو نہیں ہونے چاہئیں ، اسے آزاد وخود مختار ادارہ بنایا جائے ، میڈیا خود اپنے لئے ضابطہ اخلاق بنائے وزیر ہاؤسنگ وورکس رحمت اللہ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری مخالف قوتوں نے ہمیشہ جمہوری اداروں پر قدغن نہیں لگایا کسی بھی ملک کی میعشت میں ورکر ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی جو مکانات اور پلاٹ دنیے کی بات کی ہے اس ہاؤسنگ سکیم میں اخباری ورکروں کو حصہ دینگے ، انہوں نے کہا کہ حکومت کی کامیابی کیلئے میڈیا ہمارا ساتھ دے ، ہماری مخلوط حکومت کے خلاف پروپیگنڈا اور سازشیں کرنے والوں کو شکست دینے میں جہاں چوکس ہیں ، وہاں میڈیا کو بھی چاہیئے کہ وہ ہمارا دست وبازو بنے ، ممبر قومی اسمبلی میرنصراللہ بنجرانی نے کہا کہ پاکستان میں غریبوں کا استحصال ہواہے ، صحافیوں اور اخباری ورکروں کے حقوق کی بحالی کیلئے ہم ہمیشہ انکا ساتھ دینگے ، پاکستان میں رہنے والا ہر مزدور کسان حواری اور غریب محنت کش باشعور ہوچکاہے ، مخلوط حکومت پاکستان کے ہر غریب کو ان کے حقوق اور انصاف ان کی دہلیز پر دینگے ، ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر فضل چوہدری نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک لمبا اور طویل سفر کاٹ کر ہم اسمبلی میں پہنچے اور ہماری بلکہ ایک جمہوری حکومت کا قیام ہوا، پاکستان کی عوام نے انتہائی نامساعد حالات میں ووٹ دے کر محب وطن اور اصول پرست افراد کو ایوان میں پہنچایا ۔

اس کا سارا کریڈٹ میاں نواز شریف ، آصف علی زرداری اوردیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کو جاتاہے ، انہوں نے کہا کہ ہم مسال کو حل کر کے پاکستان کو ایک نئے سفر پر ڈالیں گے ، ہم نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے ، مسلم لیگ (ن) ججز کی بحالی پر کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کریگی ہم چیف جسٹس سمیت تمام ججز کی بحالی کے موقف پر قائم ہیں انہوں نے کہا کہ صدر مشرف کا الیکشن غیر آئینی تھا حکومت میں آنے کے باوجود ہماری مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں اپنے نظریاتی اور موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں ، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر ذمہ داری کے ساتھ ساتھ میڈیا پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کی اصلاح احوال اور پاکستان میں جمہوریت کی بحالی آمریت کے خاتمے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں ، میڈیا سے وابستہ تمام ورکروں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروائیں گے ، سینئر صحافی سی آرشمسی نے کہا کہ اٹھارہ سال سے صحافی اپنے حقوق کی جدوجہد کرتی رہے مگر حکمرانوں نے لاٹھی چارج تشدد کے علاوہ کچھ نہیں دیا ، اخباری کارکنوں کو ویج ایوارڈ دینا اخباری مالکان کا فرض ہے ، انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت ساتویں ویج ایوارڈ کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کیلئے ٹھوس اقدام کرے ، کیونکہ کارکنوں کو مہنگائی کے اس دور میں انتہائی کم تنخواہیں دی جاتی ہیں ، جس سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے ، اخباری مالکان صحافیوں کو دینے کیلئے کہہ رہے ہیں لیکن ہم ورکروں کو بھی اس میں شامل کرنا چاہتے ہیں ، ہم پاکستان کے خلاف نہیں اور نہ ہی اداروں کے خلاف ہیں ، ہم تو اداروں کو بنوانے والوں میں شامل ہیں ، وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

ایپنک کے صدر اکرام بخاری نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سال میں اخباری ورکروں نے اپنے حقوق کی بحالی کیلئے جو کام کیا اب اس کا پھل انہیں ملنا چاہیئے اخباری صنعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، مخلوط حکومت کو چاہیئے کہ وہ ق لیگ کی حکومت کی طرح اخباری ورکروں کو بھی میرٹ دیں تاکہ یہ غریب اخباری ورکر بھی اپنی چھت بنا سکیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ ساتویں ویج ایوارڈ کا جلد از جلد نفاذ کروایا جائے ، فوزیہ شاہد نے کہا کہ کسی بھی ریاست میں صحافی اپنا لازوال کردار ادا کرتے ہیں ، مگر پاکستان میں ہمیشہ صحافیوں کا استحصال ہوا ہے ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ساتویں ویج ایوارڈ پر جلد از جلد عملدرآمد کروایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :