ممبئی کی ہری مسجد پر ہونے والی پولیس فائرنگ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے نہ کیے جانے کافیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج

جمعہ 25 اپریل 2008 15:26

ممبئی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین25اپریل 2008 ) ممبئی کی ہری مسجد پر ہونے والی پولیس فائرنگ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے نہ کیے جانے کے فیصلے کو ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔بابری مسجد انہدام کے بعد 1990-93میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ممبئی کے سیوڑی علاقہ میں واقع ہری مسجد میں پولیس نے فائرنگ کی تھی جس میں چھ نمازی شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

اس فائرنگ میں زخمی ایک نمازی فاروق ماپکر نے اس کیس کی سی بی آئی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جس کی سماعت کے دوران وزارت داخلہ کی جانب سے کیس کو سی بی آئی کے حوالے نہ کرنے کے لیے ایک حلف نامہ داخل کیا گیا۔ حلف نامہ کے مطابق یہ کی15سال پرانا ہے اور اس کی تفتیش عوامی مفاد میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور ایس ٹی ایف نے جو تفتیش کی ہے اس کے مطابق پولیس کی فائرنگ ’ منصفانہ‘ تھی اور شکایت کنندہ خود ایک ملزم ہے۔

ماپکر، جو اس پولیس فائرنگ میں زخمی ہوئے تھے، پولیس نے انہیں اس کیس کا ملزم قرار دیا تھا اور ان پر یہ کیس گزشتہ پندرہ سال سے جاری ہے۔ پولیس کے اس رویہ کو ہی انہوں نے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ ان کی اس درخواست کی سماعت 28اپریل کو ہوگی۔ ماپکر کے وکیل شکیل احمد نے ذرائع ابلاغ کو بتایا مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں جو جواب داخل کیا گیا ہے وہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ نہ تو ریاستی حکومت اور نہ ہی مرکزی حکومت اس معاملہ میں سنجیدہ ہے۔

شکیل نے ریاستی حکومت کی نیت پر شبہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کی نیت صاف ہوتی تو وہ وزارت داخلہ کے سامنے سارے حقائق پیش کرتی لیکن حکومت نے بہت سی باتوں کو مخفی رکھا اور اسی لیے اب وہ عدالت کو حقائق بتائیں گے۔ ممبئی ہائی کورٹ میں جسٹس بلال نازکی اور جسٹس اے پی دیش مکھ پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے اس کیس کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی سرزنش کی تھی اور حیرت ظاہر کی تھی کہ کیس کی سماعت کے بغیر حکومت نے کس طرح پولیس افسر نکھل کاپسے اور ان کی پولیس ٹیم کو بے قصور ثابت کر دیا۔

فرقہ وارانہ فسادت کی جانچ کرنے والے جسٹس سری کرشنا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہری مسجد میں پولیس فائرنگ کو پولیس کی زیادتی قرار دیا تھا اور اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر نکھل کاپسے اور ان کی ٹیم کو قصورار قرار دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :