پارلیمنٹ کی بالادستی کو قائم اورکمیٹی نظام کو مضبوط بنایا جائے گا،اپوزیشن کو قانون سازی میں ساتھ لے کر چلیں گے ، رضا ربانی ، بلوچستان میں فوجی آپریشن سب سے بڑا مسئلہ ہے ،عبدالمالک بلوچ

جمعہ 25 اپریل 2008 23:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اپریل۔2008ء) سینٹ میں قائد ایوان میاں رضا ربانی نے کہاہے کہ ہم پارلیمنٹ کی بالادستی کو قائم کرینگے ، کمیٹی نظام کو مضبوط اور مستحکم بنایا جائے ، اپوزیشن کو قانون سازی اور پالیسی سازی میں ساتھ لے کر چلیں گے ، ایوان کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دینگے ، سینٹ کی اعلی روایات کو برقرار رکھا جائے گا ، جمعہ کی شام ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ اٹھارہ فروری کے انتخابات میں عوام نے جو فیصلہ دیا اس کے نتیجے میں اتحادی حکومت تشکیل پائی ہے ، قبل ازیں سینٹ میں قائد ایوان کی حیثیت سے وسیم سجاد اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت کامل علی آغا نے انتہائی اہم کردار ادا کیا اورایوان کو بہت احسن انداز میں آگے لے کر گئے ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو یقین دلاتا ہوں کہ اتحادی حکومت شفافیت پر اور پارلیمنٹ کی برتری پر یقین رکھتی ہے اور چاہتے ہیں کہ تمام پالیسیوں پر ایوان میں بحث ہو اور رہنماء اصول کمیٹیوں میں زیر بحث آئیں پھر کابینہ تک پہنچیں ہم اس بات کے حامی نہیں کہ ایک شخص فیصلے کرے ، پارلیمنٹ کی بالادستی کوقائم اور کمیٹی کے نظام کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے اور اس کی کارروائی کو میڈیا اور عوام تک پہنچایا جانا چاہیئے انہوں نے کہا کہ جس خوش اصلوبی سے اور جو اعلی روایات سینٹ نے قائم کی ہیں ہم ان کو برقرار رکھیں گے اور ایوان کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دینگے ، اپنی جدوجہد کو مشترکہ طور پر آگے بڑھائیں گے کامل علی آغا کو قائد حزب اختلاف مقرر ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ، جماعت اسلامی کے رہنماء پروفیسر خورشید احمد نے میاں رضا ربانی کو قائد ایوان منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نظریاتی اختلافات کے باوجود ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا اب ہم ان سے مستقبل میں بھی اچھے تعاون کی امید رکھتے ہیں ، انہوں نے کامل علی آغا کو اپوزیشن لیڈر مقرر ہونے پر مبارکباد دی ، انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں تاہم ہماری حیثیت خود مختار ہوگی ہم مسلم لیگ ق کے اتحادیوں کا حصہ نہیں مگر اپنی خود مختاری کو برقررار رکھتے ہوئے ان کے ساتھ اپوزیشن کا کردار اداکرینگے ، انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہاہے ، قانون سازی میں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرینگے تاکہ ملک خطرات سے نکلے ، پالیسی سازی اور وہ تمام معاملات جن کو چیلنج سمجھیں گے حکومت کا ساتھ دینگے انہوں نے کہا کہ ملک میں اداروں کی بحالی اور مضبوطی انتہائی ضروری ہے ، عدلیہ کا دو نومبر 2007ء والی حالت میں بحال ہونا ضروری ہے ، تمام معاملات کو ایک طرف رکھتے ہوئے سب سے پہلے عدلیہ کی آزادی اور ججوں کی بحالی کا کام کرنا ہوگا انصاف کیلئے ضروری ہے کہ عدلیہ بحال ہو اور انہیں انصاف کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ، ہمارا فرض ہے کہ ان کو بحال کریں ، انہوں نے کہا کہ تین نومبر کو لگائی جانیوالی ایمرجنسی کے متعلق پارلیمنٹ فیصلہ دے ، انہوں نے کہا کہ قبل ازیں جب بھی آئین کو توڑا گیا اور پارلیمنٹ نے وجود میں آتے ہی ماورائے قانونی اقدامات کوزیر بحث لایا ، آئینی بحران سے نکلنا ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک کو آٹے ، گیس ، بجلی سمیت دیگر کئی مسائل درپیش ہیں ، بلوچ رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس بار عوام کا جو فیصلہ آیا ہے اگر اس کو کسی سے خطرہ ہے تو وہ آمر ہیں ، اگر پی پی نے تاریخ کو بھولتے ہوئے آمروں سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی تو ملک کے عوام اور جمہوریت پسندوں کے ساتھ زیادتی ہوگی انہوں نے کہا کہ آمر عوامی نمائندوں کی غلطیوں کی تاک میں بیٹھے ہیں ، عوام نے اس بار جن لوگوں کو موقع دیا اسے گنوانا نہیں چاہتے ، بلوچستان میں فوجی آپریشن اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے ، آصف زرداری نے بلوچستان کے حوالے سے جن نیک خواہشات کا اظہار کیا اس کا احترام کرتے ہیں جب تک بلوچستان میں فوجی آپریشن بند نہیں ہوگا اور لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کروایا جائے گا مسئلہ حل نہیں ہوگا ہمیں اپنے وسائل اپنے وجود کے ساتھ چاہئیں ، انہوں نے کہا کہ نئی حکومت نے اگر ملک کے بنیادی مسائل جن میں قومی خود مختاری ، عدلیہ کی آزادی اور اداروں کو خود مختار نہ بنایا گیا تو عوام کے ساتھ دھوکہ ہوگا ۔