غریب ماہی گیر مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

بدھ 11 جون 2008 12:22

کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین11جون2008 ) پاکستان میں دیگر صنعتوں کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کی صنعت کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے مگر اس سے وابستہ غریب ماہی گیر،مفلسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔سی فوڈ کی مانگ دنیا کے ہر کونے میں ہے اورپاکستان مچھلی وجھینگے برآمد کرکے خطیر زرمبادلہ کماتا ہے۔

(جاری ہے)

مگر سمندر کی پر خطر لہروں سے قطع نظر غیر معیاری کشتیوں میں رات گئے رزق کی تلاش میں اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہوجاتا ہے۔

سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں رہائش پزیر اس پیشے سے وابستہ افراد کی تعداد15 لاکھ سے زیادہ ہے۔ان سمندری راستوں کو جرائم پیشہ عناصر اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ان چھوٹے مچھیروں کے لیے حقیقی اقدامات کرکے اس صنعت کو مزید فعال بناکر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :