ججوں کی بحالی کے لئے حکومت کو جولائی کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں،قاضی حسین احمد

جمعہ 20 جون 2008 22:54

ٹیکسلا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون۔2008ء) امیر جماعتِ اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ آئین کو توڑنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات قائم کئے جائیں 3 نومبر کے اقدامات غیر آئینی تھی اور اِن اقدامات سے پوری قوم کو دھچکا لگا ہے اور ملک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے پوری قوم صرف ایک ہی مطالبہ کر رہی ہے کہ صدر پرویز مشرف مستعفی ہو جائیں اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو فی الفور بحال کیا جائے۔

قاضی حسین احمد واہ کینٹ میں تحریک محنت پاکستان کے دفتر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو جولائی تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں کہ وہ ججز کو 3 نومبر والی پوزیشن پر بحال کر دیں بصورت دیگر جولائی میں اپے پی ڈی ایم کا اجلاس طلب کیا جا رہا ہے اور ہم ایسی تحریک چلائیں گے جس سے نہ صرف ججوں کی بحالی ہو گی بلکہ پوری قوم کے مطالبات پورے ہوں گے ہم وکلاء کی طرح لانگ مارچ ختم کر کے گھروں میں واپس نہیں جائیں گے بلکہ اس وقت تک ہماری واپسی نہیں ہو گی جب تک حلف جسٹس افتخار چوہدری سمیت تمام غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر بر طرف ججز بحال نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ چھوٹے قرض داروں کے پیچھے پولیس گھوم رہی ہے اور اربوں روپے کے قرضے حاصل کرنے والوں کو قومی مفاہمت کے نام پر کھلی چھٹی دے دی گئی ہے افسوس عوامی مینڈیٹ کے احترام کی بجائے عوام کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹا کر اقتدار کو مضبوط بنانے کے وسائل پیدا کئے جا رہے ہیں قاضی حسین احمد نے کہا کہ ہم موجودہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے پی سی او حلف شدہ ججز کو نہیں مانتے انشاء اللہ ججز بحالی کے بعد غیر قانونی اقدامات اٹھانے والوں کے خلاف غداری کے مقدمات قائم ہوں گے لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں معصوم اور بے گناہ نہتے مسلمانوں کا خون بہانے والوں کو عدالت کے کٹہرے میں لائیں گے ڈاکٹر قدیر کو نظر بند کرنے والوں کو محاسبہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں واہ کینٹ مسجد دارالاسلام میں خطبہٴ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا کہ اس وقت پوری امت مسلمہ امیرکے خلاف شدید جذبات رکھتی ہے امریکہ عالمی دہشت گرد ہے اور مسلمانوں کے خلاف منظم انداز سے سر گرم عمل ہے ڈنمارک اور دیگر مغربی ممالک نے توہین رسالت کے جرم کا جو ارتکاب کیا ہے عالم اسلام میں اس حوالے سے شدید نفرت پائی جاتی ہے۔