این آراو کے تحت لوٹی ہوئی دولت کو حلال کرنیوالے لوگوں کو بے نقاب کیاجائے‘ قاضی حسین احمد ۔۔۔پشاو رپرطالبان کے قبضے کی قیاس آرائیاں کرکے قبائلی علاقوں کے بعد سرحد کے شہری علاقوں میں فوجی آپریشن کی راہ ہموارکی جارہی ہے

جمعہ 27 جون 2008 19:20

لاہور( اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین27جون2008 ) امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ این آر او کے تحت لوٹی ہوئی دولت کو حلال کرنے والے لوگوں کو بے نقاب کیاجائے اور بتایا جائے کہ کس نے کتنا پیسہ معاف کروایا ‘پشاو رپر طالبان کے قبضے کی قیاس آرائیاں کر کے قبائلی علاقوں کے بعد سرحد کے شہری علاقوں میں فوجی آپریشن کی راہ ہموار کی جارہی ہے جو قبائلی علاقوں کی طرح بالآخر امریکی مداخلت پر منتج ہو گی ‘ اسٹیبلشمنٹ نے دشمن کا آلہ کار بن کر پاکستان میں ڈیم نہیں بننے دئیے ‘ ملک میں اشیائے خوردونوش کی قلت بینکوں اور سرمایہ داروں کا گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے ۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

قاضی حسین احمدنے کہاکہ قبائلی علاقوں پر امریکی مزائل برس رہے ہیں ‘ مساجد و مدارس اور بستیوں پر بمباری ہو رہی ہے‘ مرد و خواتین ‘ بوڑھے بچے اور معصوم طلبہ انکا نشانہ بن رہے ہیں ‘ پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا کھلم کھلا مذاق اڑایا جارہا ہے اور اب نیٹو فورسز پاکستان کی فوجی تنصیبات اور فوجی جوانوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں مگر انکا مقابلہ کرنے کی بجائے قبائلی علاقوں میں دوبارہ فوجی آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں او رپشاور سمیت شہری علاقے کے لوگوں کو دہشت زدہ کیا جارہا ہے تاکہ وہ قبائلی علاقوں میں ہونیوالے ظلم پرخاموش رہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پشاور پر طالبان کے قبضے کی افواہیں پھیلا کر خطرناک کھیل کھیلا جارہا یہ جو ملکی سلامتی کے لئے سخت نقصان دہ ہے ۔ طالبان کا بہانہ بنا کر امریکی اور نیٹو فورسز قبائلی علاقوں میں براہ راست حملے کر رہی ہیں اب انہیں پشاور اور دیگر شہری علاقوں کا راستہ دکھایا جارہا ہے ۔ قاضی حسین احمد نے افسوس کا اظہار کیا کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک کے حکمران اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی عالمی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں ۔

قاضی حسین احمد نے کہا کہ این آر او کے نام پر چوری کے کھربوں روپے معاف کر دئیے گئے ‘سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق نیب کے پاس کرپشن کے ساڑھے چھ ہزار کیسز تھے ‘ این آر او کی منظوری کے بعد ساڑھے تین سو باقی رہ گئے ہیں ‘ ان کیسوں کی تفتیش پر قوم کے اربوں روپے لگے وہ بھی این آر او کی بھینٹ چڑھ گئے او رلوٹا ہوا کھربوں روپے بھی ہڑپ کر لیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ قوم کے پیسے سے خریدا گیا سر ے محل سب کو یاد ہے ‘ پہلے کہا جاتا تھا کہ سرے محل ہمارا نہیں اب اس پر اپنی ملکیت ثابت کرنے کے لئے مقدمہ لڑا جارہا ہے ‘ سوئس بینکوں میں بھی قوم سے لوٹا ہوا اربوں روپے رکھا گیا ہے لیکن اس پر کوئی نہیں بول رہا کیونکہ اس میں سب حصہ دار ہیں ۔ قاضی حسین احمد نے مطالبہ کیا کہ این آر او کے تحت لوٹی دولت کو حلال کرنے والے لوگوں کو بے نقاب کیاجائے اور بتایا جائے کہ کس نے کتنا پیسہ معاف کروایا ۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم اگر تنازعہ تھا تو دوسرے ڈیم بنانے چاہیے تھے او رپانی ذخیرہ کرنا چاہیے تھا‘ اسٹیبلشمنٹ نے دشمن کے آلہ کار بن کر ہر معاملے میں تنازعہ کھڑا کر دیا جسکی وجہ سے بھارت ہمارے حصے کے دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ہے اور ہماری حکومت سوائے بھارت کو رعایتیں دینے کے اور کوئی کام نہیں کر سکی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بیروزگاری لوڈشیڈنگ عروج پر ہے اوراشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے ‘ یہ سب غریبوں کا خون چوسنے والے سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے ۔