خیبرایجنسی میں آپریشن جاری۔سیکورٹی فورسز نے شلوبرقمبرخیل اور آکاخیل میں لشکر اسلام اور انصار الاسلام کے مراکز تباہ کردئیے ۔وادی تیرہ میں دونوں گروپوں کے درمیان فائرنگ سے 15افراد ہلاک۔ خیبر ایجنسی میں آپریشن نہیں ہورہا ہے بلکہ جرائم پیشہ افرادکے خلاف کارروائی ہے ۔مشیر داخلہ۔اپ ڈیٹ

اتوار 29 جون 2008 17:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29جون۔2008ء) خیبرایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے ۔ سیکیورٹی فورسز نے باڑہ کاکنٹرول سنبھالنے کے بعدشلوبرقمبر خیل اورآکاخیل میں قائم لشکراسلام اور انصارالاسلام کے مراکزکو مسمارکردیا ہے ۔جبکہ وادی تیراہ میں دونوں گروپوں کے درمیان لڑائی میں پندرہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

سیکورٹی فورسز نے سپاہ ،ملک دین خیل ،شلوبر،قمبرخیل اور آکاخیل کے علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیاہے ، دوسری طرف چارسوجوانوں پر مشتمل تازہ دم دستے کو تحصیل باڑہ میں تعینات کردیا گیا ہے ۔باڑہ میں آپریشن کی وجہ سے تما م کاروباری مراکز دوسرے روز بھی مکمل طور پر بند رہے ۔ جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔

(جاری ہے)

ادھر وادی تیراہ میں لشکر اسلام اور انصار الاسلام کے درمیان فائرنگ سے پندرہ افراد ہلاک اور متعددزخمی ہوگئے ۔

جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ خیبر ایجنسی میں آپریشن نہیں بلکہ قانون شکن عناصر کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں خیبر ایجنسی میں حکومتی عملداری قائم ہوچکی ہے فرنٹیئر کور کے ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سیکورٹی فورسز کوکاروائی کے دوران بچوں خواتین اور معمر افراد کو بچانے کی ہدایت کی تھی اور اسی وجہ سے بے گناہ اور معصوم عوام کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا رحمان ملک نے کہا کہ سیکورٹی کے زیر کنٹرول علاقوں کا انتظام خاصہ دار اور لیوی فورز کے حوالے کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے کاروائی کے دوران ریڈیو اسٹیشن اور ایک ٹارچر سیل کو بھی تباہ کردیا ہے جس میں مغویوں کو رکھا جاتا تھااور انسانی کاروبار کا ایک مرکز بنا ہوا تھا جبکہ وہاں سے تاوان کی پرچیاں بھی ملی ہیں۔

وفاقی مشیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ جرائم کرکے اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں انہیں محفوظ نہیں رہنے دیا جائے گا رحمان ملک نے کہا کہ خیبر ایجنسی یا پشاور کو فوج کے حوالے نہیں کیا گیا ہے اور یہ کاروائی سویلین قانون نافذ کرنے والے ادارے کررہے ہیں جس کی نگرانی گورنر سرحد کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پشاور محفوظ ہے اور کسی مائی کے لال میں اتنی جرات نہیں کہ پشاور کے غیور عوام کو خوفزدہ کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :