مقبوضہ کشمیر بھر میں لاکھوں افراد کے مظاہرے  پولیس کی فائرنگ اور لاٹھی چارج ، دو شہری جاں بحق ، سینکڑوں زخمی ۔۔سید علی گیلانی ، نعیم احمد خان و دیگر حریت رہنما جامع مسجد پہنچنے میں کامیاب ، آزادی کے حق میں نعرے

بدھ 2 جولائی 2008 13:14

سرینگر(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین02جولائی2008 ) شرائن بورڈ کو اراضی کی منتقلی کا فیصلہ واپس لینے سے قبل سرینگر سمیت پوری وادی میں سخت سیکورٹی حصار اور غیر اعلانیہ کرفیو کے نافذ کے باوجود کئی علاقوں میں 9ویں روزبھی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے پولیس کے لاٹھی چارج اور فائرنگ سے دو شہری جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے جبکہ جامع مسجد میں ایک لاکھ سے زائد لوگ جمع ہوئے جنہوں نے شرائن بورڈ کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی رہائش گاہ پر پولیس کا سخت پہرہ لگایا گیا تاہم سیدعلی گیلانی، نعیم احمد خان اور دیگر حریت قائدین پولیس کو چکمہ دیکر جامع مسجد پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔شہر میں کئی مقامات پر پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے احتجاج پر آمادہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج،ٹائر گیس شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جبکہ بڈگام میں ٹائر گیس شلنگ کے نتیجے میں ایک 70سالہ بزرگ شہری جاں بحق اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی سمیت 30افراد زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز صبح سے ہی جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سی آر پی ایف نے سیل کردیا تھا اور جگہ جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔جامع مسجد چلو پروگرام کے پیش نظر کل شہر سرینگر کے مختلف حساس علاقوں میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری کو تعینات کردیاگیا تھا اور ان علاقوں میں بغیر اعلان کرفیو کا نفاذ رہا۔تاہم اس کے باوجود ایک لاکھ سے زائد لوگ جامع مسجد سرینگر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ سید علی گیلانی بھی جامع مسجد پہنچ گئے جہاں انہوں نے لاکھوں افراد سے خطاب کیا ۔

جامع مسجد سے جب لوگ واپس آرہے تھے تو سی آر پی ایف نے خانیار،منور آباد ،کوہنہ کھن ،بابہ ڈیمب اور ڈلگیٹ میں ان پر ٹائر گیس شلنگ کی اور ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 45افراد زخمی ہوئے۔نوگام بائی پاس ،نیو تھید ہارون،کرن نگر میں پولیس نے جلوسوں کو تتر بتر کرنے کیلئے لاٹھی چارچ کیا اور ٹائر گیس شلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد افراد کو چوٹیں آئیں۔

ادھر باغات شوریٰ الہیٰ باغ سے ملنے والی اطلاعت کے مطابق رات ساڑھے 9بجے سی آر پی ایف اہلکار گھروں میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی۔اس سے قبل لالچوک سرینگر میں سکھوں نے اراضی منتقلی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ جلوس کا اہتمام گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے کیا تھا۔ یہ جلوس گوردوارہ سے نکلا اور اراضی منتقلی کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے آگے بڑھنے لگا بعد میں یہ جلوس پْر امن طور منتشر ہوا۔

سکھ مظاہرین نعرے لگارہے تھے کہ” جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے “ ۔ اس دوران شرائن بورڈ معاملے کے خلاف پوری وادی میں مکمل ہڑتال نویں روز بھی جاری رہی جس کے دوران ہارون،کرن نگر، بمنہ ،بٹہ مالو ، خیام ،بابہ ڈیمب ،نوگام بائی پاس اورشہرخاص کے کچھ علاقوں میں پتھراؤ ،ٹائر گیس شلنگ اور ہوائی فائرنگ ہوئی۔دریں اثناء چھون رازوین بڈگام سے صبح دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کی قیادت میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔

جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوتے گئے اور بڈگام کی طرف پیشقدمی کی ۔جب جلوس درد پورہ اور بڈگام کے درمیان پہنچ گیا تو پولیس اور سی آر پی ایف نے ان پر ٹائر گیس شلنگ کی۔جس کے نتیجے میں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی سمیت تنظیم سے وابستہ 10خواتین کارکنان زخمی ہوئیں۔ تاہم سینکڑوں لوگ بڈگام پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔اس دوران بڈگام میں لوگ گھروں سے باہر نکلے اور احتجاجی جلوس میں شامل ہوگئے۔

اس موقعہ پر پولیس نے جلوس کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔جس کے نتیجے میں جلوس 3حصوں میں بٹ گیا اور اسی اثناء میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد حریت رہنما آغا سید حسن کے گھر کے باہر جمع ہوئی اور اس کی نظربندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جس کے پیش نظر پولیس ان کی نظربندی ختم کرنے پر مجبور ہوئی اور بعد میں ان کی رہائش گاہ سے بھی ایک جلوس نکالاگیا۔

چنانچہ یہ دونوں جلوس جب بس اسٹینڈ کے نزدیک مل گئے تو وہاں لوگوں کا اڑدھام نظر آنے لگا اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی ۔ ا س موقعہ پرپو لیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی جس کے دوران پولیس نے بے تحاشا لاٹھیاں برسائیں اور پے درپے آنسو گیس کے کئی گولے داغے جس کے نتیجے میں افراتفری مچ گئی ۔لوگوں کے مطابق پولیس کارروائی کے دوران آنسو گیس کا ایک گولہ گنائی محلہ بڈگام کے رہنے والے 70سالہ عبدالغنی شیخ ولد عبدالصمد پر اس وقت جالگا جب وہ اپنے گھر کے برآمدے پر بیٹھاتھا۔

مقامی لوگوں کے مطابق ٹیر گیس شیل عبدالغنی کی چھاتی پر جا لگا جس کے نتیجے میں اس کے جسم سے کافی خون بہہ گیا اور اسے ہسپتال لے جایاگیا تاہم اس نے راستے میں ہی دم توڑ د۔عبدالغنی کی ہلاکت کے بعد وہاں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا اور ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے جو شام دیر گئے تک جاری تھے۔زخمی ہونے والوں میں بشیر احمد خان ،فردوس احمد شیخ ،نثار احمد حجام ،منتظر احمد ،غلام حسن ملک ساکنان بڈگام اور منظور احمد ٹھوکر ساکن درد پورہ شامل ہیں ۔سی آر پی یف اہلکاروں نے RMPہائر سکینڈری سکول کے علاوہ محمد قاسم لون اور علی محمد بٹ کو نقصان پہنچایا۔