پاکستانی وزیر خارجہ کی بان کی مون سے ملاقات بے نظیرکے قتل کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ کمیشن کے قیام پر اتفاق ۔کمیشن کا مقصد قتل کا منصوبہ بنانے، پیسہ مہیا کرنے اور اس کو عملی جامعہ پہنانے والوں کی نشاندھی کرنا ہوگا ۔ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس

جمعہ 11 جولائی 2008 11:47

نیویارک(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین11جولائی2008 ) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی سے ملاقات کی ۔ملاقات میں سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہاکہ محترمہ بے نظیربھٹوشہید کی قتل کی تحقیقات کیلئے پاکستانی حکام کی مشاورت سے کمیشن تشکیل دیا جائیگا وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے عالمی ادارے میں اصلاحات  اسے مفید اور موثر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا- ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ ملاقات میں اقوا م متحدہ کو مزید موثر ادارہ بنانے اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کرانے کے بار میں مزید بات چیت کی ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ نے پاکستان کی درخواست پر سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرانے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے پر رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ نے حکومت پاکستان کی درخواست پر اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ بینظیر بھٹو کی قتل کی تحقیقات کے بارے میں حکومتِ پاکستان کی درخواست پر عمومی اتفاق ہو گیا ہے۔

تاہم اس بیان میں کہا گیا کہ اس کمیشن کے بارے میں کئی چیزوں کے طے کئے جانے پر مزید مشاورت کرنی پڑے گی۔ شاہ محمود نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکاروں اور ان کے درمیان اس کمیشن کی ہیت، اس پر اٹھنے والے اخراجات کے لیے رقم کی فراہمی اور اس میں بین الاقوامی شہرت کی حامل شخصیات کے شامل کیئے جانے جیسے معالات پر بات چیت ہو گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس کمیشن کا مقصد بینظیر بھٹو کے قتل کی سازش کا منصوبہ تیار کرنے والوں، اس کے لیے پیسہ مہیا کرنے والوں اور اس کو عملی جامعہ پہنانے والوں کی نشاندھی کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عوام نے پی پی پی کی رہنما پر حملے کے بعد کی گئی انکوائری کے نتائج کو تسلیم نہیں کیاجبکہ اقوام متحدہ کی اس حوالے سے تحقیقات کو بھی پاکستانی عوام کی تائید حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بھی غیر جانبدار ادارہ سے تحقیقات کے فیصلہ کی حمایت کی ہے اور اس ضمن میں فیصلہ کرنے سے پہلے اپنے ملک کیلئے اس کے تمام مضمرات اور مثبت و منفی پہلووٴں پر بھی غور کیا گیا ہے۔

واضح رہے صدرپرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کے قتل کی ذمہ داری القاعدہ پر عائد کی تھی اور اقوام متحدہ سے تحقیقات کرانے سے انکار کر دیا تھا۔ سرکاری طور پر کی جانے والی تحقیقات میں کہا گیا تھا کہ حملے میں ایک خود کش حملہ آور ملوث تھا جس نے بینظیر پر گولیاں چلانے کے بعد خود کو دھماکے سے اْڑا لیا۔ تحقیقات کے بعد کہا گیا تھا کہ بینظیر بھٹو کی ہلاکت گولی لگنے سے نہیں ہوئی۔

بینظیر بھٹو کے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔حکومت پاکستان نے اس قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں برطانیہ کی پولیس اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ماہرین کو بھی بلایا تھا جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بینظیر بھٹو کی موت گولی لگنے سے نہیں ہوئی تھی۔ بینظیر بھٹو کو گزشتہ سال دسمبر میں راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے کے بعد ایک خود کش حملے میں قتل کردیا گیا تھا۔