اسامہ بن لادن کی تلاش کیلئے کسی غیر ملکی فوج کو آپریشن کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ایٹمی ٹیکنالوجی فراہمی کے دور ان مدد کے حوالے سے ڈاکٹر قدیر کے فوج پر لگائے گئے الزامات کی کوئی تفتیش نہیں کی جائے گی ۔وزیر خارجہ ۔نواز شریف عوام اور پیپلز پارٹی کی ضرورت ہیں،حکومت میثا ق جمہوریت کی پاسداری کریگی۔ شاہ محمود قریشی کا واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب،انٹرویوز

اتوار 13 جولائی 2008 15:00

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جولائی۔2008ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف عوام اور پیپلز پارٹی کی ضرورت ہیں اور میثا ق جمہوریت کی پاسدار ی کی جا ئیگی ۔واشنگٹن میں اپنے اعزاز میں دئیے گئے اعشائیہ کے موقع پرپاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہو ئے انہوں نے کہاکہ وہ مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف سے ملاقات کیلئے لندن جا ئیں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان اور سرحد میں جن لوگوں کو دہشت گرد کہا گیا وہ محب وطن ہیں اور پیپلز پارٹی نے انکے ساتھ حکومت بنائی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ ق نے انہیں پنجاب کی وزرات اعلی کی پیشکش کی تھی تاہم انہوں نے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کا ساتھ دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھا کہ معزول چیف جسٹس کی حمایت سب سے پہلے پیپلز پارٹی نے ہی کی تھی۔ اس سے پہلے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہاکہ امریکی فوج پاکستان میں اسامہ بن لادن کو تلاش نہیں کر رہی اور موجودہ حکومت غیر ملکی فوج کو اپنی سرزمین پر کارروائی کی اجازت نہیں دے گی ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکہ یا کسی اور ملک کی جانب سے اس طرح کے اقدام سے پاکستان میں امریکہ کے خلاف منفی جذبات ابھرنے کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے خلاف جاری کارروائیاں متاثر ہو سکتی ہیں ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا سمیت کوئی غیر ملکی فوج پاکستان میں اسامہ بن لادن کی تلاش نہیں کررہی ہے اور نہ ہی امریکا سمیت کسی غیر ملکی فوج کو اس کی اجازت دی جائے گی۔واشنگٹن میں امریکی ٹی وی سی این این کوگزشتہ روز ایک انٹرویودیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی فوج پاکستان میں اسامہ کی تلاش کررہی ہے اور نہ ہی امریکا سمیت کسی غیر ملکی فوج کو اس کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے کچھ عسکریت پسند اب بھی پاکستان میں داخل ہورہے ہیں تاہم القاعدہ رہنماوٴں کی تلاش کی آڑ میں پاکستان حکومت امریکا کو فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ قبائلی علاقوں میں اپنی سیکورٹی فورسز ہی تعینات کی جائیں تاکہ علاقے میں امن وامان کی صورت حال کو بہتر بنایا جاسکے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ غیر ملکی فوجی کارروائی اشتعال انگیز ثابت ہوگی۔

پاکستان عوام اسے قبول نہیں کریں گے اور ملک کی خود مختاری پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی فوجی کارروائی سے امریکا مخالف جذبات جنم لیں گے۔ جس سے پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تعاون کی فضا متاثر ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں قیام امن کے لئے فوجی آپریشن کافی نہیں بلکہ لوگوں کے دل و دماغ بھی جیتنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں شر پسندوں کے خلاف آپریشن کا مقصد علاقے میں امن وامان کو قائم کرنا اور مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج ہر قسم کے دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کر سکتی ہے اور انھیں کنٹرول کرنے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتی ہے۔امریکی وزیر خارجہ کونڈولینرارائس سے ملاقات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ملاقات میں امریکی حکام کو یقین دلایا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہرممکن مدد کریگااورشرپسندوں کو ختم کرنے کیلئے جنگ جنگ جاری رکھے گا۔

اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوئی یقین سے یہ بات نہیں بتاسکتا کہ وہ کہاں ہے اور یہ کے وہ زندہ بھی ہے کہ نہیں ۔تاہم حقائق پر مبنی معلومات فراہم کیے جانے کے بعد پاکستان خود کارروائی کریگا اور کسی دوسرے کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستا ن دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں اتحادی ہے اور اسامہ سمیت کسی عسکریت پسند رہنما کی موجودگی کی اطلاع ملی تو پاکستان خود فوری کارروائی کرے گا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ان الزامات کی مستقبل میں کوئی تفتیش نہیں کی جائے گی کہ پاکستانی فوج نے ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مدد کی تھی ، بے نظیر بھٹو کے قتل کے بارے میں وثوق سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس میں طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود کا ہاتھ تھا ۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹر ویو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس کیس کو داخل دفتر کر دیا گیا ہے اور اب اس سلسلے میں مزید تفتیش نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ جو کچھ معلوم کیا جاسکتا تھا، کیا جاچکا اور جو اقدامات کیے جانے تھے ، کیے جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ دنیا اور جوہری آلات کو محفوظ رکھا جائے جو کچھ ماضی میں ہوا، وہ مستقبل میں نہ ہو اور یہ مقاصد حاصل کیے جا چکے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جہاں تک ہمارا نظریہ ہے ، ڈاکٹر اے کیو خان اب تاریخ کا حصہ ہیں۔ ان کا کوئی سرکاری رتبہ نہیں ہے ۔ جو نیٹ ورک انہوں نے تیار کیا تھا وہ توڑا جا چکا ہے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے بارے میں وثوق سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس میں طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود کا ہاتھ تھا۔ ہم تفتیش سے پہلے ہی الزام نہیں لگانا چاہتے اور ایک غیر جانبدار اور آزادانہ انکوائری کرانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نہ تو ہم اس امکان کو خارج کرسکتے ہیں اور نہ ہی یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں بیت اللہ محسود کا ہاتھ تھا