دہشت گردی کے خلاف جنگ محض اقدامات نہیں بلکہ دانشمندانہ اقدامات کی متقاضی ہے ۔ حسین حقانی

اتوار 19 اکتوبر 2008 11:16

واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین19 اکتوبر2008 ) امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ محض اقدامات نہیں بلکہ دانشمندانہ اقدامات کی متقاضی ہے اور پاک افغان سرحدی علاقہ کے معاملہ میں دانشمندی یہ ہو گی کہ صرف پاکستانی افواج ہی اپنی جانب دہشت گردی کے خلاف کارروائی کریں۔ ممتاز امریکی جریدے ”یالے گلوبل“ کو انٹرویو دیتے ہوئے حسین حقانی نے کہا یہ وقت ہے کہ پاکستان اور امریکہ خطہ میں اور پاکستانی جمہوریت کے استحکام کیلئے قلیل مدتی اقدامات کی بجائے پائیدار سٹرٹیجک پارٹنر شپ کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا یہ بات اہم ہے کہ امریکہ میں دونوں صدارتی امیدوار پاکستان کی اہمیت کو سمجھیں اور اس بات کا بھی ادراک کریں کہ پاکستان میں استحکام کیلئے وہاں جمہوریت رہنی چاہئے اور یہ کہ پاکستان کا استحکام امریکہ کی سیکورٹی کیلئے اہم ہے۔

(جاری ہے)

3 ستمبر کو افغان سرحد پر قبائلی گاوٴں پر امریکی حملہ کے تناظر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ غلطی تھی، اس سے کوئی جنگی مقصد حاصل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سے پاکستانی حکومت اس معاملہ میں امریکی حکام کے ساتھ رابطہ میں ہیں، اب وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان خود عسکریت پسندوں کے خلاف اقدام کر رہا ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ منتخب حکومت نے امریکہ سے کہا کہ وہ شورش سے نمٹنے کی تربیت میں مدد کرے، امریکہ سے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں اس قسم کی لڑائی کیلئے درکار سازوسامان مہیا کرے۔

انہوں کہا کہ اس عمل میں ہم نے بہت جانوں کی قربانی دی، اب ہم دانشمدانہ جنگ کر رہے ہیں۔ اب گذشتہ دو سے تین ہفتوں میں باجوڑ میں پاکستان نے ایک طریقہ کے تحت آپریشن کیا ہے۔ اس آپریشن میں کئی سو طالبان اور عسکریت پسند مارے گئے اور وہ دباوٴ محسوس کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب دوبارہ شہروں میں حملے کر رہے ہیں، ہمیں خودکش حملہ آوروں کے خلاف اپنے شہروں کے تحفظ کیلئے کچھ کرنا ہو گا۔

متعلقہ عنوان :