بے نظیرقتل کیس ، سرکاری وکیل نے مقدمے کی سماعت جیل میں جاری رہنے کی صورت میں پیروی کرنے سے انکار کر دیا۔۔ پولیس اہلکاروں کوملزمان کی جانیں عزیز ہیں ، جج اور وکلاء کی جانوں کی کوئی پروا نہیں ، پنجاب کے ہوم سیکرٹری کو خط لکھیں گے ، انٹرویو

اتوار 26 اکتوبر 2008 12:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 26اکتوبر 2008 ء) بینظیر بھٹو شہادت کیس میں سرکاری وکیل نے مقدمے کی سماعت جیل میں جاری رہنے کی صورت میں مقدمے کی پیروی کرنے سے انکار کر دیا۔ سرکاری وکیل سردار اسحاق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو اس مقدمے میں گرفتار ہونے ملزمان کی جانیں تو عزیز ہیں جبکہ اس مقدمے کی سماعت کرنے والے جج اور اس مقدمے میں پیش ہونے والے وکلاء کی جانوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں صوبہ پنجاب کے ہوم سیکرٹری کو خط بھی لکھیں گے۔ عدالت نے اس مقدمے کے مرکزی ملزم اور قبائلی شدت پسند بیت اللہ محسود کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں اس کے علاوہ اْن کی جائیداد کی قرقی کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کی سماعت جیل کی بجائے انسداد دہشت گردی کی متعلقہ عدالت میں کی جائے۔

بینظیر بھٹو قتل کیس میں گرفتار ہونے والے ملزمان کو اس مقدمے میں گواہی دینے والے افراد کے بیانات کی نقول پانچ نومبر کو تقسیم کی جائیں گی۔ ان ملزمان میں محمد رفاقت، حسنین گل، شیر زمان، قاری عبدالرشید اور اعتزاز شاہ شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق بینظیر بھٹو قتل کیس میں اب تک 94 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں ۔ جن میں نصف پولیس اہلکار ہیں جبکہ باقی اس خودکش حملے میں زخمی ہونے والے افراد اور دوسرے لوگ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ عدالت نے مقدمے کے مرکزی ملزم اور قبائلی شدت پسند بیت اللہ محسود کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اْن کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں اس کے علاوہ اْن کی جائیداد کی قرقی کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ مقدمے میں گرفتار ہونے والے کم عمر ملزم اعتزاز شاہ کا چالان کم عمر ملزمان کی سماعت کرنے والی عدالت کو بھجوایا جائے گا۔

ملزمان رفاقت، حسنین گل اور شیر زمان کے وکیل خرم محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ جیل میں ہونے والی اس مقدمے کی سماعت کے دوران جب ان کے موکلوں کو پیش کیا گیا تو انہیں قیدیوں والا لباس پہنایا گیا تھا جو کہ سزا یافتہ مجرموں کو پہنایا جاتا ہے۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ اس کا نوٹس لیں کیونکہ یہ مقدمہ ابھی زیر سماعت ہے۔ جس پر عدالت نے حکم دیا ہے کہ یہ ملزمان عام لباس پہن سکتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستانی تحقیقاتی ادروں کی طرف سے بینظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس مقدمے کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانے کی درخواست دے رکھی ہے تاہم ابھی تک اس درخواست پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ پاکستان پیپلز پارٹی برسر اقتدار آنے کے بعد اس ضمن میں ایک قرارداد قومی اسمبلی سے منظور بھی کروائی ہے۔گزشتہ برس 27 دسمبر کو راولپنڈی میں لیاقت باغ کے باہر ایک خودکش حملے میں سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو سمیت 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔