موڈیزنے معاشی درجے میں کمی کرکے جلد بازی کی ہے ، مشیر خزانہ شوکت ترین۔۔۔بین الاقوامی ادارے اپنانزلہ ترقی پذیر ممالک پر گِرا رہے ہیں ،پاکستان کے دوست ممالک کے منفی رد عمل بارے اطلاعات درست نہیں ہیں ،غیرملکی میڈیا سے گفتگو

بدھ 29 اکتوبر 2008 11:18

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 29اکتوبر 2008 ء) پاکستان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ موڈیزنے پاکستان کے معاشی درجے میں کمی میں جلد بازی کی ہے بین الاقوامی اداروں نے حالیہ دنوں میں دنیا بھر میں مار کھائی ہے اور اب یہ نزلہ ترقی پذیر ممالک پر گِر رہا ہے۔ موڈیز نے منگل کو پاکستان کی معاشی درجہ بندی ایک بار پھر کم کر دی تھی اور موڈیز کے ماہرین نے پاکستان کی عالمی رینکنگ میں اس تنزلی کو پاکستان کے دوست ممالک اور عالمی بنک کی جانب سے زر مبادلہ نہ ملنا قرار دیا تھا۔

مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے پاس آئی ایم ایف سے، اپنے دوستوں اور دیگر عالمی اداروں سے رجوع کرنے کے راستے ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر ہم آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں اور سب کو معلوم ہے تو یہ تھوڑی جلد بازی ہے۔

(جاری ہے)

شدت پسندی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شدت پسندی تو پہلے کافی زیادہ ہو رہی تھی اور اب تو اس میں کمی آ رہی ہے۔

یہ تو پہلے بھی پاکستان کی سرحدوں پر ہوتی رہتی تھی لیکن زر مبادلہ کے ذخائر اچھے تھے، اس زمانے میں درجہ بہتر تھا کیونکہ کاروبار ہو رہا تھا۔ شوکت ترین نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ جب ایک دو ماہ میں پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آتی ہے تو کیا یہ ایجنسیاں اس وقت بھی اتنی تیزی سے ہی درجہ بندی بہتر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں اور اداروں کی معیشت کی درجہ بندی کرنے والے بین الاقوامی اداروں نے حالیہ دنوں میں دنیا بھر میں مار کھائی ہے کیونکہ یہ اقتصادی بحران کا اندازہ نہیں لگا سکے اور اب یہ نزلہ ترقی پذیر ممالک پر گِر رہا ہے۔

وفاقی مشیر برائے خزانہ نے کہا کہ حکومت صحیح سمت میں چل رہی ہے۔ پاکستان کے دوست ممالک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کے منفی رد عمل کے بارے میں اطلاعات درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے یہ نہیں کہا کہ وہ مدد نہیں کریں گے ، جلد ہی چین کا ایک وفد بات چیت کے لیے آ رہا ہے۔سعودی عرب اور دیگر دوستوں نے کہا ہے کہ وہ نومبر کے وسط میں ہم سے بات کریں گے عالمی بینک اور آئی ایم ایف سے معاملات بھی جلد حل ہو جائیں گے۔

پاکستان کی ضرورت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سال تو تین سے پانچ ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور چوبیس مہینوں میں پانچ سے دس ارب ڈالر چاہیے ہوں گے دس ارب ڈالر کی بات اس لیے بھی کر رہے ہیں کیونکہ فرق میں تو کمی آ جائے گی لیکن زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر ساڑھے سات سے پونے آٹھ ارب ڈالر ہیں جو کم سے کم بارہ سے تیرہ ارب ڈالر ہونا چاہیں۔

سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کی کشکول توڑنے والے دعوے کے بارے میں موجودہ مشیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کشکول توڑنے کی بات تو کر دی تھی لیکن پالیسیاں ایسی ہی رکھیں کہ دوبارہ بات امداد کی طرف ہی گئی۔ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کا رویہ بھی اب وہ نہیں رہا جو1980اور90 کی دہائیوں میں تھا بلکہ ہمارے ہی تیارکردہ پروگرام پر بات ہو گی نہ کہ پہلے کی طرح جب سب کے لیے ایک ہی پروگرام پر اصرار ہوتا تھا۔

متعلقہ عنوان :