پاکستانی وافغان طالبان اور حزب اسلامی نے پاک افغان منی جرگہ کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی،غیر ملکی فوجوں کے انخلاء تک مذاکرات نہیں ہوسکتے ، ذبیح اللہ مجاہد،سوات اور باجوڑ میں معصوم شہریوں پر بمباری جاری رہنے کی صورت میں کیسے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں ، مسلم خان،منی جرگہ کے ایجنڈے پر افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلاء بھی ہونا چاہئے تھا ، ہارون زرغونی

بدھ 29 اکتوبر 2008 22:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اکتوبر۔2008ء) پاکستانی وافغان طالبان اور حزب اسلامی نے پاک افغان منی جرگہ کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی ہے ، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ جرگہ سے مذاکرات نہیں کرینگے ، کیونکہ یہ حکومتی جرگہ ہے اور یہ عوام کی نمائندگی نہیں کرتا ، اس میں شامل تمام لوگ کرزئی حکومت کے ارکان ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہم اس جرگے کو کوئی آزاد ادارہ نہیں مانتے ،یہ کرزئی جرگہ ہے ، ترجمان نے کہا کہ ہم واضح کرچکے ہیں کہ جب تک افغانستان سے غیر ملکی فوجیں واپس نہیں چلی جاتیں مذاکرات ناممکن ہیں ، کالعدم پاکستان تحریک طالبان کے ترجمان مسلم خان نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ سوات او ر باجوڑ میں معصوم شہریوں پر بمباری کی جارہی ہے ، اس حالت میں کیسے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ جرگوں کا انعقاد عوام خود کرتے ہیں اور قبائلی مشران کی طرف سے جرگے منعقد ہوتے ہیں ، لیکن جرگے میں حکومتی نمائندے شرکت کر کے پختون روایات کی توہین کررہے ہیں ، حزب اسلامی کے ترجمان ہارون زرغونی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جرگہ کے ایجنڈے پر یہ نکتہ بھی ہونا چاہئے تھا کہ افغانستان میں امریکی سربراہی میں موجود غیر ملکی فوجیوں کا انخلاء یقینی بنایا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی میں ایسے جرگے کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ افغان منی جرگہ کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ وہ شخص ہیں ، جب امریکہ کی طرف سے افغانستان میں بمباری جاری تھی تو وہ چھوٹے بموں کی بجائے بڑے بم استعمال کرنے کا مشورہ دے رہے تھے ، جس منی جرگے کا سربراہ ایسا شخص ہو اس سے مثبت نتائج کی کیا توقع کی جاسکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی میں کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔