تین نومبرایمرجنسی :پاکستان کی تاریخ کیلیے ایک سیاہ دن

پیر 3 نومبر 2008 11:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 3نومبر 2008 ء) تین نومبر کا دن پاکستان کی سیاسی و جمہوری اور صحافتی تاریخ کے سیاہ دنوں میں سے ایک ہے جب اس وقت کے فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے اپنا اقتدار بچانے کیلیے اسلامی جمہوریہ کا آئین معطل کرکے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا،عدلیہ اور انسانی حقوق پر شب خون مارا گیا۔ تین نومبر دوہزار سات کو پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے عبوری آئینی حکم جاری کرتے ہوئے پورے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔

پی سی او آرڈر کے تحت ملک میں سرکاری ٹی وی کے علاوہ اے آر وائے ون ورلڈ سمیت دیگر نجی نیوز ٹی وی چینلز کی نشریات بند کر دی گئی تھیں، سرکاری موبائل فون کمپنی کا نیٹ ورک جام کر دیا گیا ۔ آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق تک معطل کردئیے گئے۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف صدر کی حٰثیت سے خود کو بطور آرمی چیف ایمرجنسی نافذ کرنے کا اختیار دیا اور پھر خود ہی آرمی چیف کی حیثیت سے ایمرجنسی اور پی سی او نافذ کردی۔

میڈیا پر شب خون مارنے کے علاوہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت اعلیٰ عدلیہ کے پچاس سے زائدججوں کو معزول کر دیا تھا۔ جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے ملک کے نئے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے ججوں کی جانب سے ایک حکم جاری ہوا تھا جس میں انہوں نے عبوری آئینی حکم کو کالعدم قرار دیا اور تمام فوجی اور سول حکام کو ہدایت دی ہے کوئی بھی پی سی او کے تحت خدمات سرانجام نہ دے اور نہ جج پی سی او کے تحت حلف اٹھائیں۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم اعتزاز احسن کی ایک درخواست پر دیا جو انہوں نے ایمرجنسی یا پی سی او کے ممکنہ نفاذ کے خلاف دائر کی تھی۔ یہ درخواست صدر کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے خلاف دائر شدہ درخواست کی سماعت کے دوران دائر کی گئی تھی۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے پریس، اخبارات، خبر رساں اداروں اور کتب رجسٹریشن آرڈیننس2002ء میں ترمیم کرتے ہوئے پریس، نیوز پیپرز، نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن (ترمیمی) آرڈیننس 2007ء جاری کیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :