چیف جسٹس عبدالحمیدڈوگرپارلیمنٹ کی کسی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوسکتے،ان کی بیٹی کے کیس کو اتنااچھالنااچھی بات نہیں ،مولانا فضل الرحمن ،سرحدحکومت عوام کا اعتماد کھوچکی ہے،قبائلی علاقوں میں قیام امن کیلئے وفاقی حکومت سے غیرمشروط تعاون کیلئے تیارہیں،صحافیوں سے گفتگو

اتوار 7 دسمبر 2008 22:38

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7دسمبر۔2008ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئر مین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عبدالحمیدڈوگرپارلیمنٹ کی کسی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوسکتے،ان کی بیٹی کے کیس کو اتنااچھالناٹھیک نہیں ہے،یہ محض سیاسی دباؤکیلئے ہورہاہے اورکچھ نہیں،سرحدحکومت عوام کا اعتماد کھوچکی ہے،قبائلی علاقوں میں قیام امن کیلئے وفاقی حکومت سے غیرمشروط تعاون کیلئے تیارہیں۔

اپنے دورہ بنوں کے موقع پر وہ مقامی صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہاکہ ایک چیف جسٹس کیلئے تحریک چلا ئی جارہی ہے جبکہ دوسرے چیف جسٹس کے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ ہم قبائلی علاقوں سمیت صوبہ سرحد میں قیام امن کیلئے پہلے بھی کردار ادا کر چکے ہیں اور آئندہ بھی یہ کردار ادا کرتے رہیں گے ، یہ ہماری کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ علاقے میں امن کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

بد امنی سے عوام کی زندگی بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم علاقے میں وقتی نہیں بلکہ مستقل امن چاہتے ہیں جس کیلئے ہم سب کو اپنی اپنی جگہ کردار ادا کرنا ہو گا ۔صوبائی حکومت تو مکمل طور پر ناکام اور اس کی رٹ ختم ہو چکی ہے لیکن ہم وفاقی حکومت سے ضرور کہیں گے کہ وہ مداخلت کرے اورفوج کے کردارمیں فوری تبدیلی لاتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف نام نہادپالیسی جو سراسر امریکی مفادات کو تقویت پہنچا رہی ہے کو تبدیل کرے۔

پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کی کمیٹی بھی عوامی خواہشات پر مبنی نئی خارجہ پالیسی کی تشکیل کیلئے مصروف عمل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی جاسوس طیاروں کے میزائل حملوں اور افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے اقدامات کامقصدپاکستان میں جاری امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنااور پاکستان پر دباؤ بڑھانا ہے۔ امریکہ کے اس خطے میں اپنے کچھ اہداف ہیں جن کے حصول تک وہ جنگ جاری رکھنے کی کوشش کرے گا لیکن ہم نے اس نازک صورتحال میں پاکستانی بن کر امن کیلئے کردار ادا کرنا ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ حکمران اس وقت جو اعصابی جنگ لڑ رہے ہیں اس میں کامیاب ہوں اور مجھے یقین ہے کہ قوم یہ جنگ ضرورجیتے گی۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پختونوں کے نام پر قائم عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی حکومت عوام کو بتائے کہ اس نے صوبے میں امن کیلئے کون سا کام کیا ہے؟ اس کے پاس نہ کوئی وژن ہے اور نہ ہی عوام کی خوشحالی کیلئے کوئی ٹھوس پروگرام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی پر گریٹر پختونستان کے حوالے سے کوئی الزام نہیں لگایا تھا بلکہ صرف ان نعروں پر مبنی بورڈز کے نصب کیے جانے کی نشاندہی کی تھی یہ الگ بات ہے کہ صوبائی حکومت نے اس کو اپنے سینے سے لگا لیا ہے۔ ان لوگوں پر تو عوام کا اتنا بھی اعتماد نہیں رہاکہ وہ کسی کے ساتھ امن کیلئے جرگہ کر سکیں۔ انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان سے لے کر بنوں تک جمعیت کے وفود سے ملاقاتوں کے بعد انشاء اللہ علاقے میں امن کیلئے کوششیں تیز کی جائیں گی اور علاقے میں مزید کوئی خون ریزی نہیں ہوگی۔