اخبار پر حملہ کے الزام میں ممتاز بھٹو گرفتار، کراچی منتقل،لاڑکانہ میں کاروباری مراکز بند،سرکاری تحویل میں ممتاز بھٹو کی جان کو خطرہ ہے، صاحبزادے امیر بخش کا آج صوبہ بھر میں ہڑتال کا اعلان،اب ملک میں آمریت نہیں، کسی کو ڈرانے دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے، شازیہ مری۔تفصیلی خبر

ہفتہ 3 جنوری 2009 19:45

لاڑکانہ،کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جنوری۔2008ء) مقامی اخبار کے دفتر کو دھمکیاں دینے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز علی بھٹو کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کر دیاگیا ہے اور احتجاج کرنے پر ان کی جماعت کے درجنوں کارکنوں کو بھی مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا جبکہ ممتاز بھٹو کے صاحبزادے امیر بخش بھٹو نے (کل) اتوار کو صوبہ بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سرکاری تحویل میں ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات شازیہ مری نے کہا ہے کہ اب ملک میں آمریت نہیں جمہوریت اور قانون موجود ہے کسی کو اخبارات کو دھمکیاں دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی ہدایت پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز علی بھٹو کو انکے آبائی گاؤں میرپور بھٹو سے ہفتہ گرفتار کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

نوڈھیروہاؤس لاڑکانہ کے ترجمان ابراہیم ابڑو کے مطابق ڈی آئی جی لاڑکانہ کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے میرپور بھٹو میں انکی رہائشگاہ کی ناکہ بندی کر کے ممتاز بھٹو کو گرفتار کر کے براستہ سکھر کراچی منتقل کیا۔

ذرائع کے مطابق جب ممتاز بھٹو کی گرفتاری کی خبریں میڈیا پر آئیں تو لاڑکانہ میں اہم کاروباری مراکز بند ہو گئے اور سندھ کے کئی شہروں میں ممتاز بھٹو کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ جبکہ لاڑکانہ میں رینجرز کے درجنوں اہلکاروں نے شہر میں مارچ شروع کر دیا۔ممتاز بھٹو کی گرفتاری کے بعد سندھ کے کئی شہروں میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں لاتعداد کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا جبکہ لاڑکانہ رینجرز نے بھی شہر سے ایک کارکن بابر علی سولنگی سمیت پولیس کے کئی کارکنوں کو بھی گرفتار کر لیا ۔

گرفتار ہونے والوں میں عبد الرزاق عباسی، ہمت خان، جاوید ابڑو و دیگر شامل ہیں۔دریں اثناء ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز بھٹو کے بیٹے امیر بخش بھٹو نے کہا کہ اگرممتاز علی بھٹو کو سرکاری تحویل میں کوئی نقصان ہوا یا انکی جان کو خطرہ ہوا تو لاکھوں فوجی بھی آصف زرداری کو نہیں بچا سکتے۔ سابق رکن صوبائی اسمبلی و سندھ نیشنل فرنٹ کے مرکزی رہنما امیر بخش بھٹو نے کہا کہ ممتاز بھٹو کی گرفتار غیر آئینی غیر قانونی اور انتقامی کارروائی کا نتیجہ ہے اور بے نظیربھٹو شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا جس پر ساری کارروائی کی گئی ہے انہوں نے اپنے والد کی گرفتاری کے خلاف 4 جنوری کو سندھ میں عام ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔

اس موقع پر مسلم لیگ نواز لاڑکانہ کے صدر بابو سر فراز جتوئی نے بھی ہڑتا ل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ایس این ایف کے کارکنوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی جاری رکھی۔ دریں اثناء میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اب ملک سے آمریت ختم ہو چکی ہے سب کو حکومت پر زبانی تنقید کا حق حاصل ہے جسے حکومت برداشت کر رہی ہے لیکن جس طرح ایک اخبار کو دھمکیاں دی گئیں اور توڑ پھوڑ کی گئی اس قسم کے اقدامات برداشت نہیں کئے جا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اب جمہوریت اور قانون موجود ہے اور اس قسم ی حرکتوں پر قانون حرکت میں آئے گا اور ہم میڈیا پر کسی کو زبردستی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔