قومی اسمبلی میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد منظور، ایم کیو ایم نے اٹھارویں آئینی ترمیم کا بل جمع کرا دیا

پیر 12 جنوری 2009 21:52

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین 12 جنوری 2009) قومی اسمبلی نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرار داد منظور کر لی ہے ۔ قرار داد پیپلز پارٹی کے پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر بابر اعوان نے قومی اسمبلی میں پیش کی۔ قرار دا میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل فوری طور پر جارحیت کو بند کرے اور فلسطینی مظلوم عوام تک ادویات اور خوراک پہنچانے کے لئے راستے کھولے جائیں۔

ذرائع کے مطابق مذمتی قرار داد پاس ہونے کے بعدوزیر اعظم قرارادا کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں جس کے دوران انہوں نے متفقہ قرارداد پاس ہونے پر ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نے آئین میں18ویں ترمیم کیلئے آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں جمع کرادیاجس میں سترھویں ترمیم میں موجودخواتین کی نشستوں،مخلوط طرزانتخاب اور18سال کی عمرمیں ووٹ کاحق دینے کی شقوں کوبرقراررکھتے ہوئے غیرجمہوری شقوں کاخاتمہ تجویزکیاگیا۔

(جاری ہے)

پیرکوڈاکٹر فاروق ستارکی قیادت میں ایم کیوایم کے اراکین پارلیمانی نے سیکریٹری قومی اسمبلی کویہ ترمیمی بل حوالے کیا۔وفدمیں بابرخان غوری،حیدرعباس رضوی، ڈاکٹر عبدالقادرخانزادہ،اقبال قادری،سفیان یوسف،فرحت خان،عمرانہ سعید،فوزیہ اعجاز،اورڈاکٹرناہیدشاہدموجودتھے۔بل جمع کرائے کے بعدپارلیمنٹ کے باہرصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ ایم کیوایم پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے موجودہ اسمبلی میں18واں ترمیمی بل جمع کرایاہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ بل ہم نے گزشتہ اسمبلی میں بھی متعارف کرایاتھا۔ہمارامئوقف ہے کہ 61سالہ ایڈہاک ازم کے بعدپاکستان سے فرسودہ اورگلے سڑے جاگیردارانہ نظام کے خاتمے سے ہی پاکستان میں صحیح اورحقیقی جمہوریت قائم ہوگی اس ضمن میں مضبوط مرکزاب مضبوط پاکستان کی ضمانت فراہم نہیں کرتابلکہ مضبوط اکائیاں ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت فراہم کرتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وقت آگیاہے کہ صوبوں کے احساس محرومی کاخاتمہ ہوناچائیے اور عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین میں ترامیم کی جانی چاہئے۔ ڈاکٹر فاروق ستارنے کہاکہ ایم کیوایم کی طرف سے جمع کرائے جانیوالے 18ویں ترمیم کے بل میں صوبوں کی خودمختاری کاجامع پروگرام دیاگیاہے ۔جس کے مطابق وفاق کے پاس دفاع ،امورخارجہ اورکرنسی کے شعبے رکھے جائیں اوردیگرتمام ریاستی امورصوبوں کے پاس ہونے چاہئیں اوران سے نیچے اضلاع اورتحصیل کی سطع پرمنتقل ہونے چائیں۔

یہ بل محض صوبائی خودمختاری کاپیکج ہی نہیں بلکہ پارلیمان کی بالادستی کو بھی یقینی بناناہے اورعدلیہ کی آزادی کاحقیقی تصوراسی بل میں موجودہے ۔ انہوں نے کہاکہ اب تک کی روایت یہ رہی ہے کہ صدروزیراعظم سے اوروزیراعظم صدرسے اپنے اختیارکے حصول کیلئے کوشاں رہتاہے اوراس کشمکش میں تیسری قوت آکردونوں سے اختیارات چھین لیتی ہے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آئین میں عوام کی شرکت کویقینی بنانے کی ضمانت دستیاب نہیں،ہماری آئینی ترمیم میں آئین کامالک پاکستان کے عوام کو بنایاگیا تاکہ عوام آئین کادفاع کریں۔58ٹوبی کے حوالے سے سوال پرڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ سترھویں ترمیم بل میں غیرجہوری شقوں سے کوئی بھی جمہوری جماعت اورقوت اتفاق نہیں کرسکتی۔