دنیا کے سب سے بڑے سائنسی غبارے کا کامیاب تجربہ

منگل 13 جنوری 2009 12:54

نیو یارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔13جنوری 2009 ء) ناسا اور نیشنل سائنس فاوٴنڈیشن نے مشترکہ طورپرانٹارکٹیکا میں دنیا کے سب سے زیادہ دباوٴ برداشت کرنے والے غبارے کو اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس تجربے کی کامیابی کے بعد انتہائی بلندی پر سائنسی تحقیق کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔اس غبارے کے ذریعے بھاری سائنسی آلات کو انتہائی بلندی پرپہنچا کر 100 دن یا اس سے زیادہ عرصے تک سائنسی تحقیقات جاری رکھی جاسکیں گی۔

اپنی نوعیت کے اس سب سے بڑے غبارے میں اڑان کے وقت 70 لاکھ کیوبک فٹ گیس کا دباوٴ موجود تھا۔ ناسا کا کہنا ہے کہ غبارے پر کام مکمل ہونے کے بعد اس میں گیس کا دباوٴ دو کروڑ 20لاکھ کیوبک فٹ ہوگا اور وہ ایک لاکھ دس ہزار فٹ کی بلندی پر ایک ٹن وزنی سائنسی آلات لے جاسکے گا۔

(جاری ہے)

یہ اونچائی انتہائی بلندی پر پرواز کرنے والے مسافر طیاروں سے تین سے چار گنا زیادہ ہے۔

اس تجربے سے سائنسی تحقیق کے لیے نئی قسم کے غبارے بنانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔طویل عرصے تک تجربات کرنے کے لیے سیٹلائٹ کی نسبت زیادہ دباوٴ کے ایسے غبارے بہت سستے پڑتے ہیں۔ اس کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ غبارے کے ذریعے بھیجے جانے والے سائنسی آلات زمین پر بحفاظت اتارے جاسکتے ہیں اور انہیں دوبارہ استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔دنیا کے سب سے بڑے غبارے کو اپنی پہلی تجرباتی پرواز کے لیے انٹارکٹیکا کے نیشنل سائنس فاوٴنڈیشن کے ایک مرکز مک مرڈو سے 28 دسمبر کو اڑایا گیا۔

غبارہ باآسانی ایک لاکھ 11 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچ گیا اور مسلسل 11 روز تک وہ اس بلندی پر تیرتا رہا۔اس تجرے کے ذریعے غبارے کی مضبوطی اور سائنسی تجربات کے لیے اس میں موجود سہولتوں کا جائزہ لیا گیا۔اس پرواز کی مدد سے پیٹھے کدو کی شکل اور ایک منفرد موادسے بنائے جانے والے سائنسی غبارے کی مضبوطی اور اس کے دیر پا ہونے کی صلاحیت کو پرکھا گیا ہے۔ یہ غبارہ ایک خاص قسم کے انتہائی ہلکے اور دیرپا پولی تھین سے بنایا گیا ہے جس کی موٹائی اس عام پولی تھین کے برابر ہے جسے کھانے پینے کی چیزیں لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :