سیاسی واقتصادی بحران سے ملک شدید خطرات سے دوچار ہوگیا ہے ، مولانا فضل الرحمن

جمعرات 12 مارچ 2009 17:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ ۔2009ء) کشمیر کمیٹی کے چیرمین اور جمعیت علما ء السلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے سربراہان پنجہ آزمائی اور جذباتی نعروں وتقاریر کرنے کی بجائے موجود ہ سیاسی بحران کو مفاہمت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش ادا کریں کیونکہ ملک مزید بحرانوں سے دوچارہوسکتا ہے اور عام آدمی ملک میں جاری موجودہ صورتحال کو پسند نہیں کرتا جبکہ ملک کے سیاسی واقتصادی بحران سے ملک شدید خطرات سے دوچار ہوگیا ہے یہ بات انہوں نے گزشتہ شب میمن خدمت فورم کے چیرمین حاجی مسعود پاریکھ کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے کے موقع پر کہی اس موقع پررائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالرحیم جانو، میمن فیڈریشن کے صدر احمد چنائے اور دیگر نے بھی خطاب کیا عشائیے میں اے پی این ایس کے سیکٹری قاضی اسلم‘ وزیراعظم کے مشیر برائے ٹیکسٹائل ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ‘ پی ایس او کے چیرمین سردار یاسین ملک‘ اشتیاق بیگ‘ مختار عاقل ‘ الیاس شاکر ‘سعید خاور ‘حاجی ہارون‘ اے کے میمن‘ عارف پنجابی اور دیگر بھی موجود تھے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تاجر وصنعتکار برادری اور عوام کی آواز بن کر حکومت اور اپوزیشن اراکین سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک کو مزید سیاسی واقتصادی بحران کی جانب دھکیلنے کی بجائے مفاہمت کا راستہ اپنایا جائے انھوں نے کہا کہ اعلان بھوربن‘ لندن معاہدے‘ چارٹر آف ڈیموکریسی سمیت دونوں سیاسی جماعتوں کے مابین ہونے والوں معاہدے میں انکی شراکت داری نہیں تھی اور 18اگست کے روز جب سابق صدر مشرف نے استعفی پیش کردیا تھا تب دونوں جماعتوں کے مابین صبر کرنے کی بجائے ابھی نہیں تو کھبی نہیں والے معاملات پید ا ہوگئے تھے لہذا اب موجودہ صورتحال میں دونوں سیاسی جماعتوں پر دباو بڑھاکر ملک کے موجودہ مسائل حل کرنے کی جانب گامزن کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے شریف برادران کی نااہلی اپنی جگہہ ہے لیکن دل ودماغ اس فیصلے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فاٹا‘ بلوچستان کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیاسی بحران کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ گورنر راج سندھ‘ بلوچستان سمیت کسی بھی صوبے میں جمہوریت کے لیے مفید نہیں ہے لہذا جلتی پر تیل چھڑکنے کی بجائے ملک وقوم کی سلامتی کے لیے کام کیا جائے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسفند یار ولی کے ہمراہ ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے مابین مفاہمتی کو شش کی تھی لیکن نواز شریف کی جانب سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے جس سے صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ چند لوگ ہمارے مفاہمتی کردار پر تنقید کررہے ہیں جبکہ ہم انکو جواب دینے کی بجائے صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مفاہمتی راستہ قران اور خیر کا راستہ ہے اور ملک کو بحران سے بچانے کے لیے میں مفاہمتی کردار ادا کرتا رہونگا اس موقع پر چیرمین ریپ عبدالرحیم جانو نے کہا کہ ملک میں جاری موجودہ سیاسی محاذ آرائی کے باعث سرمایہ کاری کے بعد عوام کی منتقلی کے خدشات پید ا ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال تشویشناک ہے ‘میاں زاہد حسین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ملک بچاتے ہوئے نظر آرہے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں ملک جل رہا ہے جس کی وجہ سے تاجر برادری بری طرح متاثر ہورہی ہے اور ابتک ڈیڑھ لاکھ ٹیکسٹائل انڈسٹریز‘ دس ہزار ویونگ یونٹس بند ہوگئے ہیں جس سے تین لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں لہذا موجودہ حالات میں ملک کی لیڈر شپ کو یکجا ہونے کی اشد ضرورت ہے خالد تواب نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں پاکستان اقتصادی اور سیاسی طور پر ڈوبتا ہوا نظر آرہا ہے لہذا حکومت اور اپوزیشن کو چاہیے کہ ججوں کی بحالی کے بجائے معاشیات کی جانب تمام تر توجہ مبذول کردے میمن فیڈریشن کے صدر احمد چنائے نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا65فیصد حصہ میمن برادری پر انحصار کرتا ہے اور موجودہ صورتحال کے باعث ایک لاکھ 68ہزار خواتین جو کہ کاٹیج انڈسٹری میں کام کرتی ہیں سخت پریشان میں مبتلا ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تاثر منفی پیدا ہوگیا ہے جس سے سرمایہ کاری کوشدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اسوقت سخت ترین دوراہے پر کھڑا ہوگیا ہے مرنے اور ایک دوسرے کو مارنے کا مسئلے سے پاکستان کی بقا ء کو بھی شدید خطرات نے گھیرلیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ 76فیصد مزدور بے روزگا ر ہوجائینگے لہٰذا ملک کی سلامتی کے لیے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :