حکومت کا گیس اور پیٹرول کی تلاش کیلئے مزید لائسنس جاری کرنے کا اعلان،جن علاقوں سے نئے ذخائردریافت ہوں گے وہاں سے مقامی افراد کو ملازمتیں دے کر سیکورٹی خدشات ختم کئے جائیں گے،کمپنیاں ساڑھے بارہ فیصد رائلٹی،40فیصد انکم ٹیکس دیں گی،کمپنیاں مقامی آبادی کی ترقی کیلئے30ہزار ڈالر خرچ کریں گے،مشیرپیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کی نئی پیٹرولیم پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پریس کانفرنس

جمعرات 2 اپریل 2009 14:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اپریل۔2009ء) وفاقی حکومت نے نئی پٹرولیم پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت جن علاقوں سے تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونگے وہاں کی مقامی آبادی کے غیر ہنر مند افراد کو وہیں پچاس فیصد ملازمتیں دی جائیں جن سے سیکیورٹی خدشات کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔اسلام آباد میں مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی پالیسی میں تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کیلئے مقامی کمپنیوں کی حوصلہ افزاء بھی کی گئی ہے اور گیس کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3.65 ڈالر سے بڑھا کر 4.08 ڈالر کر دی گئی ہے جبکہ کمپنیاں ساڑھے بارہ فیصد رائلٹی کی مد میں ادا کریں گی اور چالیس فیصد انکم ٹیکس بھی دیں گی رائلٹی میں سے دس فیصد صوبوں اور اڑھائی فیصد وفاق کو ملے گا۔

(جاری ہے)

جبکہ کمپنیاں مقامی آبادی کی ترقی کیلئے پچیس سے تیس ہزار ڈالر خرچ کریں گی اور اس حوالے سے ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کیلئے ارکان قومی اسمبلی کی سربراہی میں کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور اس میں صحت،تعلیم،پینے کے صاف پانی اور سیوریج کے منصوبون کو بنیادی اہمیت حاصل ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ساڑھے تین سو بلاکس میں سے اب تک ایک سواٹھارہ بلاکس آپریشنل ہیں باقی کے حوالے سے حکمت عملی تیار کررلی گئی ہے بلوچستان میں سیکورتی کلیرنس کے بعد سولہ بلاکس میں کام شروع کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ڈاھاڈر میں بھی کام شروع ہو گیا ہے اور پاکستان سے باہر بھی او جی ڈی سیل کام کر رہی ہے جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظر ثانی کیلئے نے فارمولے کی منظوری بھی دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ پرانی اور نئی ریفائنریز کی درآمد کیلئے بھی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور ان کو ساڑھے سات سال ٹیکس کی چھوٹ بھی دی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ این ایل جی کی در آمد کیلئے پورٹ قاسم پر ٹرمینل بنیا جا رہا ہے جس مٰن تین اعشاری پانچ ملین ٹن ایل این جی سٹور ہو سکے گی۔جبکہ آئی پی آئی گیس پائپ لائن اور ٹاپی(TAPI) سے بھی پیش رفات جاری ہے