اگر ڈرونز کو گرانے کی صلاحیت نہیں تو امریکی فوجی سپلائی لائن کاٹ دی جائے،مولانا فضل الرحمن

جمعہ 3 اپریل 2009 13:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل۔2009ء) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ سوات میں نظام عدل ریگولیشن پرعملدرآمد کیلئے صدر کے دستخط کے بغیر امن قائم نہیں کیا جا سکتا اورامن معاہدے پر تحفظات دور کرنے کیلئے واضح کیا جائے کہ کالعدم تنظیم کو بحال کر دیا گیا ہے ۔اسلام آبادمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوات میں امن معاہدے کو سبو تاژ کرنے کیلئے عسکری کارروائیاں اور اغواء دو بارہ شروع ہوگئے ہیں جبکہ دونوں اطراف سے لہجے بھی تبدیل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوات اور وزیر ستان میں حکومتی رٹ نہیں ہے ۔جبکہ امریکی اقدامات سے افغانستان اور قبائلی علاقوں میں صورت حال خراب ہوئی ہے اور ایک باقاعدہ جنگ شروع ہو چکی ہے جس کو روکنے امریکہ اوردیگر ممالک کو اقدمات کرنا ہونگے ۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان مین براہ راست امریکی کارروائیوں سے جنگ کا دائرہ وسیع ہو سکتا ہے جس کو روکنے کے لئے اوباما کوپالیسی پرنظر ثانی کرنا ہو گی۔

جبکہ امریکہ کے سامنے جھکنے سے دباوٴ میں اضافہ ہوگا اور امریکہ آئی ایس آئی اورفوج کو بلیک میل کرنیکی کوشش کر رہی ہے ان کا مطالبہ تھا کہ قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے بند کرائے جائیں اگرڈرونز کو گرانے کی صلاحیت نہیں تو امریکی افواج کی سپلائی لائن کاٹ دی جائے ۔ جبکہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس چھ اپریل کو ہو گا اورائندہ چند دنوں میں کمیٹی اپنی حتمی سفارشات مرتب کر لے گی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکی پالیسیون کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا کیونکہ امریکی پالیسیوں نے دنیا کو حالت جنگ میں دھکیل دیا ہے ۔ ملک کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کو مستحکم نہیں کہا جا سکتا اور معاملات دو پارٹیوں کے درمیان طے پائے ہیں اگرصدرزرداری کو یہی کرنا تھا تو جامع مذاکرات کی صورت میں معاملات طے کئے جا سکتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کمیٹی کا اجلاس سترہ اپریل طلب کیا گیا ہے جس میں بگلہیار ڈیم کے حوالے سے مختلف امور پر غور کرنے کے بعد سفارشات مرتب کی جائیں گی۔