شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 30 ویں برسی آج ملک بھر میں‌ منائی گئی۔ اپ ڈیٹ

ہفتہ 4 اپریل 2009 18:01

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اپریل ۔2009ء) سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو کی تیسویں برسی آج نہایت عقیدت و احترام سے منائی منائی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ان کے آبائی گاؤں میں منانے کے لئے جمعہ سے ہی سیاسی شخصیات، عوامی نمائندگان اور کی پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ ذوالفقارعلی بھٹوکو پاکستان میں عوامی سیاست کا بانی کہا جاتا ہے جنھوں نے عوام کو روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا۔

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو ہم سے بچھڑے تیس برس بیت گئے مگر وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پانچ جنوری انیس سو اٹھائیس کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی، جون انیس سو پچاس میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاست میں گریجویشن کیا۔

(جاری ہے)

انیس سو اکیاون میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، آٹھ ستمبر انیس سو اکیاون کو نصرت اصفہانی سے شادی کر لی۔

پاکستان واپسی پر قانون کی پریکٹس شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سیاست بھی کرتے رہے اور یوں وہ انیس سو اٹھاون سے انیس سو چھیاسٹھ تک صدر ایوب کی کابینہ میں کشمیر اور خارجہ امور سمیت کئی وزارتوں پر فائز رہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے سامنے بھی واضح موقف پیش کیا،صدر ایوب خان اور بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری نے تاشقند میں معاہدہ کیا تو ذوالفقار علی بھٹو تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کابینہ سے الگ ہو گئے اور تیس نومبر انیس سو سڑسٹھ کو پیپلز پارٹی قائم کر لی، پارٹی کے کارکن آج بھی ان کی کمی شدت سے محسوس کرتے ہیں انیس سو سترکے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔

بیس دسمبر انیس سو اکتھر کو جنرل یحییٰ خان نے اقتدار ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے کر دیا، وہ دسمبر انیس سو اکہتر سے تیرہ اگست انیس سو تہتر تک صدر مملکت کے عہدے پر بھی فائز رہے اور چودہ اگست انیس سو تہتر کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ انیس سو ستترکے عام انتخابات میں دھاندلیوں کے سبب ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی، ذوالفقار علی بھٹو نے کبھی اقتدار کی پروا نہیں کی اور اصولوں پر ڈٹے رہے،پانچ جولائی انیس سو ستتر کو جنرل محمد ضیاء الحق نے ملک میں مارشل نافذ کر دیا۔

ستمبرانیس سو ستتر کو ذوالفقار علی بھٹو نواب محمد احمد قصوری کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیے گئے، اٹھارہ مارچ انیس سو اٹھتر کو ہائی کورٹ نے انہیں سزائے موت کی سزا سنائی، چھ فروری انیس سو اناسی کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کر دی اور انہیں چار اپریل انیس سو اناسی کو سنٹرل جیل راولپنڈی میں پھانسی دے دی گئی۔

متعلقہ عنوان :