بونیر آپریشن، 50سے زائد عسکریت پسند ہلاک،ایک اہلکار شہید، 18ایف سی اہلکار بازیاب ،سکیورٹی فورسزنے بونیر کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈگر کا کنٹرول حاصل کر لیا، دوپولیس سٹیشنز اورپیر بابامزار پر عسکریت پسندوں کا قبضہ، افواجکسی بھی بحران اور خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں قوم کو مایوس نہیں کرینگے، میجر جنرل اطہر عباس۔ اپ ڈیٹ 2

بدھ 29 اپریل 2009 17:54

راولپنڈی+دیر+سوات (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اپریل ۔2009ء) سکیورٹی فورسز نے بونیر کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈگر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ آپریشن کے دور ان 50سے زائد عسکریت پسند ہلاک، ایک سکیورٹی اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ایف سی کے 18اہلکاروں کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔ بونیر اور سوات کی سر حد پر واقع پیر بابا مزاراوردوپولیس سٹیشنز پر طالبان کا قبضہ برقرار ہے۔

سوات کے مختلف علاقوں سے گزشہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانچ پولیس اہلکار،تحصیلدار اور ناظم الپوری سمیت پندرہ افراد کو اغوا کرلیاگیااور خواز خیلہ سے یونین کونسلر کی لاش بر آمد ہوئی ہے جبکہ سوات کے مختلف علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں نے پروازیں کیں جس سے مقامی لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ کشیدہ صورتحال کے باعث مینگورہ شہر کی سب سے بڑی مارکیٹ چینہ اور بازار بند رہے۔

(جاری ہے)

آپریشن کے بعد بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہورہے ہیں ۔پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے بدھ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بونیر آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ سکیورٹی فورسز نے بونیر کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ڈگر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے انہوں نے بتایا کہ ڈی سی او کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈگر پہنچایا گیا جبکہ آئی جی ایف سی نے بھی علاقہ کا دورہ کیا ۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن کے دور ان پچاس سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ ایک سکیورٹی اہلکار شہید ہوا ۔انہوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں نے ستر کے قریب اہلکاروں کو یر غمال بنا لیا تھا جن میں پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار شامل تھے سکیورٹی فورسز نے ان میں سے ایف سی کے اٹھارہ اہلکاروں کو بازیاب کرالیاہے ۔جبکہ سکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دور ان بارودکے دو ذخائر کو بھی تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن سلطان والا اورپولیس اسٹیشن نواگئی کے علاوہ زیارت پیر بابا پر قبضہ کررکھا ہے انہوں نے کہاکہ آپریشن کے دور ان امبیلا میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے میجر جنرل اطہر عباس نے کہاکہ عوام جانتے ہیں کہ فوج ایک قومی ادارہ ہے پاکستان کے عوام مسلح افواج کو قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی بحران اور خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور قوم کو کبھی مایوس نہیں کرے گی ۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا بونیر آپریشن کے دور ان کوئی ایسی رپورٹ جاری نہ کرے جس سے ہمارے آپریشن پر منفی اثر پڑے ۔ اطلاعات کے مطابق سوات کے علاقے خوازہ خیلہ سے گزشتہ روز اغوا ہونے و الے یونین کونسل بانڈئی کے کونسلرمحمد ارشاد کی لاش برآمد ہوئی ہے ۔دوسری جانب مٹہ کے علاقے پیو چار سے سعودی عرب جانے والے تین افرادراستے سے ہی لاپتہ ہوگئے ۔

نجی ٹی وی کے مطابق گزشہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانچ پولیس اہلکار،تحصیلدار اور ناظم الپوری سمیت پندرہ افراد کو اغوا کرلیاگیا۔سوات ہی کی تحصیل بابوزئی کے علاقے سنگر سے پولیس ہیڈکانسٹیبل عثمان غنی اورساتھی کانسٹیبل ابرہیم کو نامعلوم افراد اغواکرکے لے گئے۔موجودہ صورتحال کے باعث تاجروں نے مینگورہ شہر کی سب سے بڑی مارکیٹ چینہ بازار ازخودبند کردیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق علاقے میں آپریشن کی وجہ سے موبائل اور ٹیلی فون سروس معطل ہیں جس کی وجہ سے اطلاعات کی تصدیق نہیں ہو پا رہی۔ایک نجی ٹی و ی کے مطابق سوات کے مختلف علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں نے پروازیں کیں جس سے مقامی لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے امریکی جاسوس طیاروں نے مینگورہ اور گرد و نواح کے علاقوں میں پروازیں کی تاہم جاسوس طیاروں کی کارروائی کی تا حال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔

وسری جانب سوات میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور حساس علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے ادھر عسکریت پسندوں نے حاجی بابا و دیگر علاقوں کے راستے رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیئے ہیں۔بونیر سے ملنے والی اطلاعات کے آپریشن میں جیٹ طیاروں نے بونیر اور سوات کے سرحدی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

مقامی آبادی کے مطابق مختلف علاقوں سے وقفے وقفے سے دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں اور آپریشن کے باعت مقامی لوگوں کی محفوظ مقامات کے طرف نقل مکا نی بھی جاری ہے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق جنگی طیاروں نے پیر با با کے مزار کے قریب واقع علاقوں پر بھی بمباری کی جہاں چند ہفتے قبل طالبان کا کنٹرول بتایا جاتا تھا۔ اس دوران شہباز گڑھ سے امبیلا تک کرفیو نافذ ہے۔