پاکستان ایران گیس پائپ لائن حتمی سمجھوتے پردستخط تین ہفتوں ،گیس کی فراہمی چار سال کے اندر شروع ہو گی

منگل 26 مئی 2009 12:58

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مئی ۔2009ء) پاکستان اورایران کے درمیان گیس پائپ لائن کیلئے حتمی سمجھوتے پردستخط تین ہفتوں میں ہونگے جس کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کردیاجائیگا اورگیس کی فراہمی چار سال کے اندر شروع ہوجائے گی گیس کی قیمت سمیت تمام امورطے کرلیے گئے ہیں جبکہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ پاکستان ایران اور افغانستان کامشترکہ سرمایہ کاری فنڈ جلد قائم ہوگا تینوں ممالک سماجی واقتصادی ترقی کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے توانائی صنعتوں ،زراعت اور ماحولیات کے شعبوں میں تعاون بڑھایاجائیگا سمگلنگ غیرقانونی انسانی نقل وحرکت منی لانڈرنگ اوردیگر منظم جرائم کیخلاف بھی مشترکہ میکنزم ہوگا اورخارجہ سیکرٹریوں کی سطح پرسہ فریقی رابطہ کمیٹی تینوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کیلئے جامع ایکشن پلان مرتب کریگی ان تمام شعبوں میں پیشرفت کاآغاز کردیاگیاہے اورتینوں ملکوں کے اعلیٰ حکام تیزی سے رابطوں میں مصروف ہیں ایران کی نیشنل گیس ایکسپورٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسررضاکاسیزادہ نے میڈیاکو بتایا کہ پاکستان اورایران کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں اب کوئی مسئلہ حل طرف نہیں رہا اورجلد ہی حتمی سمجھوتے پر دستخط ہوجائیں یہ حتمی سمجھوتہ ایران کی نیشنل گیس ایکسپورٹ کمپنی اور پاکستان کے ادارے انٹرسٹیٹ گیس سسٹم آف پاکستان کے درمیان ہوگا جس کے بعد منصوبے پر کام شروع کردیاجائیگا انہوں نے کہا کہ قیمتوں اوران پر نظرثانی سمیت دیگر فارمولے طے کرلیے گئے ہیں اور تمام امور حل ہوچکے ہیں انہوں نے کہاکہ گیس پائپ لائن بچھانے کاکام فوری طورپر شروع ہوجائیگااور توقع ہے کہ 250کلومیٹر لمبی گیس پائپ لائن بچھانے کے بعد پاکستان کو چار سال کے اندرگیس کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

دریں اثناء صدرآصف علی زرداری،ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اورافغان صدرحامدکرزئی کے حالیہ سربراہ اجلاس کے بارے میں این این آئی کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق تینوں ملکوں نے دہشتگردی کیخلاف جنگ سمیت معاشی ،اقتصادی،تجارتی اوردیگرشعبوں میں بھرپور تعاون بڑھانے کے عزم کااظہار کیاہے اور ان ملاقاتوں میں اس تعاون کو بڑھانے کیلئے باقاعدہ ادارے قائم کرنے پر اتفاق کیاگیاہے جس میں مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کاقیام ،خارجہ سیکرٹریوں اوردیگراعلیٰ افسروں کی سطح پر کمیٹیوں کے قیام،تینوں ملکوں کے متواترسربراہ اجلاسوں کے انعقاد،پارلیمانی اور دانشوروں سمیت دیگر وفود کے تبادلوں کے ذریعے عوامی رابطے بڑھانے ،سڑکوں،ریلویزاوردیگر ذرائع سے ان ممالک کو ملانے سہ فریقی اقتصادی ،صنعتی اورمنصوبہ بندی کمیشنوں کے قیام آزادانہ تجارتی سمجھوتوں میں پیش رفت کے عزم اوردیگر شعبوں میں تعاون کے فیصلے کیے گئے جس سے اندازہ ہوتاہے کہ تینوں ممالک ایک دوسرے سے رابطے بڑھانے میں مخلص ہے دوسری جانب ان ممالک نے اقوام متحدہ عالمی بنک اوردیگر عالمی اداروں وتنظیمو ں کی سطح پر ملکر کام کرنے کے عزم کو بھی دہرایاہے جس سے اندازہ ہوتاہے کہ تینوں ممالک مل کرعالمی سطح پر بہتر کردار ادا کرسکیں گے اورخطے کے مفادمیں پالیسیوں کو آگے بڑھایاجائیگا سربراہ اجلاس کے فوراً بعد حکام کی سطح پر ہونے والی پیشرفت سے بھی خلوص کااندازہ ہوتاہے۔

متعلقہ عنوان :