پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ایرانی عوام کا پاکستان کے لئے تحفہ ہے‘شاہ محمود قریشی،لاہور بم دھماکہ کی مذمت ‘ دہشت گردی کے خلاف حکومت کے عزائم کمزور نہیں ہونگے‘ ملتان میں پریس کانفرنس

بدھ 27 مئی 2009 13:44

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مئی۔2009ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمد قریشی نے لاہور بم دھماکے کو غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ قراردیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات سے دہشت گردی کے خلاف حکومت کے عزائم کمزور نہیں ہونگے آپریشن قومی سوچ کی عکاسی ہے ۔ ایران پاکستان کو 1100سو میگا واٹ بجلی مہیا کرنے پر تیار ہو گیا ہے ۔

پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ایرانی عوام کا پاکستان کے لئے تحفہ ہے ایران طالبائزیشن کے خلاف ہے ۔ دہشت گردوں کو اسلحہ کہاں سے آ رہا ہے اس کو دیکھ رہے ہیں ۔ سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے کا معاملہ کیا امریکہ سائن کرچکا ہے؟ہم اپنے حالات کے تناظر میں دیکھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ملتان ایئر پورٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

مخدوم شاہ محمود قریشی نے لاہور بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا یہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جو غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ ہے اور اگر یہ کارروائی ان قوتوں نے کی ہے تو انہیں باور کراتا ہو ں کے حکومت کا عزم کمزور نہیں ہوگا ہماری کوششیں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں ماند نہیں پڑیں گی کیونکہ قوم متحد ہے مالاکنڈ آپریشن قومی سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔

پاکستانی عوام ملک میں ترقی اور خوشحالی دیکھنے چاہتے ہیں دہشت گردی اور جنونیت سے چھٹکارہ حاصل کرنے چاہتے ہیں انہو ں نے کہا پاک ایران اور افغانستان تہران ڈیکلیئریشن میں چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہودہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف تینوں حکومتیں یکساں موقف رکھتی ہیں انہوں نے بتایا کے تینوں مالک انرجی ‘ٹرانسپورٹ ‘ ایگریکلچر ‘ ٹریٹنگ‘ ایریگیشن ‘اور دیگر شعبہ جات میں تعاون کرنا چاہتے ہیں انہوں نے پاک ایران تعلقات کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار تھے لیکن اب اس میں گرم جوشی آئی ہے ایران پاکستان کے ساتھ پائپ لائن کے علاوہ پاکستان کو 1100سو میگاواٹ بجلی مہیا کرنے پر تیار ہو گیا ہے۔

جس سے پاکستان میں لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی انہو ں نے بتایا کہ آئی پی آئی جس کے تحت ایران پاکستان اور بھارت کو پائپ لائن دینا چاہتا تھا لیکن بھارت کی طرف سے مثبت پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ 2005ء سے زیر التواء چلا آ رہا تھا ۔ صدر آصف علی زرداری کی کوششوں سے اب پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ہوا ہے۔ اس سے متعلق قیمت کے تعین کا فارمولا تے پا گیا ہے انہو ں نے بتایا کہ چیمبر آف کامرس کی سطح پر تجارتی سرگرمیوں کو شروع کیا جائے گا۔

فری ٹریڈزون 2015ء تک بنایا جائے گا۔ مخددم شاہ محمود قریشی نے کہا تینوں ممالک میں اس عمل کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کے آرگنائز کرائم انسانی سمگلنگ اور منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کیلئے مانیٹرنگ سسٹم بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین جو پاکستان ایران میں ہیں ان کی واپسی کو بہتر بنانے کیلئے کوششیں کی جائیں گی کیونکہ ان کی واپسی طاقت سے نہیں ہوگی بلکہ ایسا ماحول بنایا جائے گا جس سے مہاجرین کی واپسی ہو سکے ۔

جوائنٹ انویسٹمنٹ فنڈز پراجیکٹ لانچ کیئے جائیں گے۔ انہو ں نے بتایا تینوں ممالک کے سربراہان کے درمیان آئندہ ملاقات اسلام آباد میں اکتوبر2009ء میں ہوگی ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا حکومت دہشت گردوں کو اسلحہ کی سپلائی کے معاملات کا جائزہ لے رہی ہے اُن روٹس کو دیکھا جا رہا ہے جہاں سے دہشت گرد اسلحہ لے رہے ہیں انہو ں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ایران طالبانائزیشن کے خلاف ہے امریکہ اور ایران کے درمیان اوباما انتظامیہ کے آنے سے برف پگھلتی دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستان ثالث کا کردار ادا نہیں کر رہا دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا عمل کسی حدتک جاری ہے۔ ایک اور سوال پر مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کے ایران میں صدر آصف علی زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی کے درمیان کراس بارڈر موومنٹ کا تذکرہ ہوا تھا دیکھنا یہ ہے یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں مشکلات پیدا کرنے والوں کو کس طرح روکنا ہے دونوں ممالک کی سرحد انتہائی دشوار گزار ہے پہاڑی علاقہ ہے بارڈر لگانا یا باڑ لگانا مشکل ہے ۔

لیکن دونوں ممالک یہ سمجھتے ہیں اور دلچسپی رکھتے ہیں مشکلات پیدا کرنے والوں کو روکنا ہے کورین ایٹمی دھماکے کے سوال پر انہو ں نے کہا یہ واقعہ بدقسمتی سے ہوا ہے پاکستان چاہتا ہے وہاں پر 6جماعتی ڈائیلاگ ہو رہا ہے۔ خطے میں ایٹمی پھیلاؤنہیں چاہتے۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے کے سوال پر انہو ں نے کہا کے پاکستان اپنے مفادات کو سامنے رکھتا ہے امریکہ سمیت بہت سارے ممالک نے اس پر سائن نہیں کیئے جو بھی بات ہو گی عالمی تناظر میں ہوگی۔ انہو ں نے ایک اور سوال پر کہا کہ سوا ت آپریشن کے نتیجہ میں نقل مکانی کرنے والوں کو حکومت سہولتیں فراہم کرے گی۔