سوات، مینگورہ، بنوں، مہمند ایجنسی آپریشن، 69 شر پسند ہلاک، ہنگو دھماکہ، 4 پولیس اہلکاروں سمیت 16 شہید، ایف آر بنوں کے علاقے میں واقع سرہ بنگلہ کے علاقے کو کلیئر کر دیا، شمالی وزیرستا ن، ایمی، جانی خیل اور بکا خیل سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری

جمعہ 12 جون 2009 20:38

سوات+مینگورہ +بنوں +ہنگو +مہمند ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جون ۔2009ء) سوات ، مینگورہ، بنوں ، مہمند ایجنسی سمیت دیگر علاقوں میں جاری آپریشن اور ہنگو میں پولیس چیک پوسٹ پر ڈھماکے نتیجے میں 69شر پسند ہلاک اور 16اہلکار شہید ہوگئے۔ مہمند ایجنسی کے علاقے آخون زادگان میں گھر پر گولہ گرنے سے ایک شخص یار خان جاں بحق۔ ایک عورت اور ایک بچہ زخمی ہوئے۔

ایف آر بنوں کے علاقے میں واقع سرہ بنگلہ کے علاقے کو کلیئر کر دیا۔ شمالی وزیرستا ن‘ایمی‘ جانی خیل اور بکا خیل سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ۔ مینگورہ شہر، چار باغ اور منگلور میں کرفیو میں وقفے کے دوران کسی کو شہر میں آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ میدان کے علاقے شداس میں نا معلوم شرپسندوں نے دو اسکول نذر آتش کردیئے۔

(جاری ہے)

سوات میں پیسکو کی ٹیم پہنچنے کے باوجود اب تک بجلی بحال نہیں کی جاسکی ۔

ضلع بھر میں بجلی ، پانی ، گیس اور فون سمیت تمام بنیادی سہولیات معطل ہیں اور اشیائے خوردونوش کی کمی سے علاقہ مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مالاکنڈ کے مختلف علاقوں میں 39 دہشتگرد ہلاک ہوگئے ، جبکہ اس دوران دس فوجی شہید اور چوبیس زخمی ہوگئے ، سوات کے علاقہ شلہوسار پیوچار میں ایک ایسی جگہ پائی گئی ہے جس پر تازہ مٹی ڈالی گئی تھی ، ظاہری طور پر ایسا دکھائی دیتاہے کہ وہاں دہشتگردوں کی لاشیں دفن ہیں ، تاہم تعفن کی وجہ سے اس کی تفصیلات حاصل نہیں ہوسکیں ، جمعہ کو آئی ایس پی آر نے جاری کئے گئے بیان میں بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے چپریال میں اپنی پوزیشن مستحکم بنا لی ہے ، اس دوران دہشتگردوں کے دوران فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا ، جس کے نتیجے میں آٹھ فوجی شہید اور تیرہ زخمی ہوگئے ، جبکہ 29 دہشتگرد ہلاک ہوئے ان کی لاشیں موقع پر پڑی ہوئی ہیں ، قبل میں سیکورٹی فورسز نے باقی علاقہ بھی محفوظ بنا لیا ہے ، فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو فوجی شہید اور آٹھ زخمی ہوگئے ، تاہم دہشتگردوں کی ہلاکتوں کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔

دہشتگردوں نے چار باغ کے قریب سیکورٹی فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین فوجی زخمی ہوگئے تلکر، شانگلہ اور قریبی دیہات کے دو جرگوں کے 135 ارکان نے مقامی کمانڈر سے ملاقات کی اور سیکورٹی فورسز کے اقدامات کو سراہا انہوں نے علاقہ میں دہشتگردوں کے خلاف جاری آپریشن میں فوج کی مکمل حمایت کا یقین دلایا، بیان میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کالام واپس جانے والے افراد کے 53 ٹرکوں کو سیکورٹی فورسز نے تحفظ فراہم کیا ، کالام کے نقل مکانی کرنے والوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ بشام کے نادرا مرکز پر رپورٹ کریں ۔

سیکورٹی فورسز نے کالام اور نواحی علاقوں کیلئے ٹرانسپورٹیشن کے انتظامات کئے ہیں ، چار باغ اور سوات کے پھنسے ہوئے لوگوں میں چھ ٹرک راشن اوردیگر سامان تقسیم کیا گیا جس میں ایک ٹرک ادویات بھی شامل تھیں ،یار حسین کیمپ کو پانی کی فراہمی کیلئے این ایل سی کے پانچ واٹر باؤزر 27 ہزار لیٹر پانی روزانہ فراہم کرینگے ۔ گورنمنٹ ہائی سکول پار ہوتی میں مقیم متاثرین کو فوج کے دو واٹر باؤزر 45 سو لیٹر پانی روزانہ پانی فراہم کرینگے ۔

بیا ن کے مطابق اب تک فوج کی جانب سے نقل مکانی کرنیوالوں میں 1155ٹن راشن جاری کیا جاچکا ہے ، جس میں سے 373 ٹن شانگلہ ڈسٹرکٹ اور 210 ٹن مینگورہ اور چار باغ کیلئے ہے دوسری جانب ایف آر بنوں جانی خیل میں تازہ کارروائی کے دوران 18 شدت پسندوں کے ہلاک اور متعدد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ‘جیٹ طیاروں کی بمباری سے جامعہ فاروقیہ اور ایف سی قلعہ مسمارکر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب سے اب تک 18 شدت پسندوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کل ایک جرگہ منعقد ہوا تھا اور معلوم ہوا کہ جرگہ ناکامی پر ایک مرتبہ پھر شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں تیزی آگئی ہے‘ اور بنوں چھاؤنی سے شدت پسندوں کے ٹھکانون پر توپوں سے گولہ باری اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شیلنگ کی جا رہی ہے‘ ضلع بنوں میں 7 تھانوں میں کرفیو بدستور جاری ہے اور آج 9 بجے سے لیکر 4 بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی تھی‘ کرفیو میں نرمی کے دوران لوگوں نے ضروریات زندگی کا سامان خرید کر گھروں کو واپس چلے گئے ہیں۔

کرفیو میں نرمی کے باوجود سرکاری اہلکاران ڈیوٹی نہیں دیتے۔ جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہو رہاہے۔ یاد رہے کہ ٹیلی فون اور بجلی کے بل نہ تو ڈاکخانے والے جمع کر رہے تھے اور نہ ہی بنک والے ‘یاد رہے کہ جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لئے ضلع بنوں کی مساجد میں کافی رش ہوتا تھا لیکن آج کرفیوسے لوگوں میں پایا جانے والے خوف وہراس کی وجہ سے مساجد میں نمازیوں کی تعداد انتہائی کم رہی جبکہ بعض مساجد میں امام مسجد نے ٹائم سے ایک گھنٹہ پہلے نماز جمعہ ادا کی۔

ادھر ایف آر بنوں کے علاقے میں واقع سرہ بنگلہ کے علاقے کو کلیئر کر دیا۔ شمالی وزیرستا ن‘ایمی‘ جانی خیل اور بکا خیل سے نقل مکانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایف آر بنوں میں قائم متاثرین کیلے کیمپ میں اب تک 50 سے زائد مرد اور خواتین اور بچوں کا اندراج کیا جا چکا ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر لگ بھگ 800 خاندان نقل مکانی کرکے بنوں کی سمت آچکے ہیں۔

دوسری جانب مہمند ایجنسی کے علاقہ شیخ بابا میں عسکریت پسندوں اور حفاظتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 12 عسکریت پسند ہلاک اور دو اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ گزشتہ جمعرات کی شب افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقہ چمر کنڈ اور شیخ بابا میں آیا جہاں پر حفاظتی فورسز آپریشن کرنے میں مصروف تھے۔ فورسز کے ترجمان نے بتایا کہ غنم شاہ اور شیخ بابا میں فورسز نے عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں 12 عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کر دیا اور ساتھ ہی بھاری ہتھیاروں سے مشتبہ ٹھکانون کو تباہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کارروائی میں 2 فورسز اہلکار جو کہ ایک لیفٹیننٹ اور ایک نائیک شہید ہوئے ہیں۔ دریں اثناء مذکورہ علاقوں پر فورسز کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کی شیلنگ جاری ہے۔ جس کے دوران علاقے آخون زادگان میں گھر پر گولہ گرنے سے ایک شخص یار خان جاں بحق جبکہ ایک عورت اور ایک بچہ زخمی ہوئے ہیں۔ آمدہ اطلاعات تک گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیخ بابا اور غنم شاہ کے علاقوں میں موجود عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر شیلنگ کی ہے۔

تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ علاقے سے نقل مکانی جاری ہے۔دریں اثناء مینگورہ شہر، چار باغ اور منگلور میں کرفیو میں وقفہ کے دوران ان علاقوں کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے۔مینگورہ شہر، چار باغ اور منگلور میں کرفیو میں وقفے کے دوران کسی کو شہر میں آنے یا جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ادھر پیوچار کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے تاہم سیکورٹی فورسز کو اس دوران سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔

سیکورٹی فورسز تحصیل کبل کے بالائی علاقوں میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے اور شر پسند رہنماؤں کا گھیرا تنگ کرنے کے لیے اگلے علاقوں کی جانب پیش قدمی کررہی ہے جبکہ میدان کے علاقے شداس میں نا معلوم شرپسندوں نے دو اسکول نذر آتش کردئے۔ ان میں ایک گرلز پرائمری اور دوسرا بوائز پرائمری اسکول ہے۔ دوسری جانب سوات میں پیسکو کی ٹیم پہنچنے کے باوجود اب تک بجلی بحال نہیں کی جاسکی اور ضلع بھر میں بجلی ، پانی ، گیس اور فون سمیت تمام بنیادی سہولیات معطل ہیں اور اشیائے خوردونوش کی کمی سے علاقہ مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

دوسری جانب ہنگو میں سیکورٹی چیک پوسٹ پر ریمورٹ کنٹرول بم حملے میں چار اہلکار شہید ہوگئے۔ نجی ٹی و ی کے مطابق ہنگو کے علاقے ماموخوڑ چیک پوسٹ کے قریب نامعلوم شر پسندوں نے ریمورٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں چار اہلکار شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت چھ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ واقعے کے بعد پولیس نے تمام داخلی اورخارجی راستوں کی ناکہ بندی کرکے شر پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :