بنوں،سوات، در ہ آدم خیل، فورسز اور مقامی لشکر کی کارروائی، 66عسکریت پسند ہلاک، ایک اہلکار شہید، 12شدت پسند گرفتار، شدت پسند بال کٹواکر نقل مکانی کر نے والوں کے ساتھ بھاگ رہے تھے، سکیورٹی ذرائع،صوفی محمد کے دفتر سے آئین پاکستان اور انتخابی عمل کے خلاف موادبرآمد، سوات کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی گھروں کو واپسی شروع،درہ آدم خیل میں شرپسندوں کے ایک گروپ نے دوسرے کے دو کمانڈر اغوا کرلئے، زیادہ تر علاقے کو طالبان جنگجووٴں سے صاف کر دیاگیا،چند ایک مقامات پر شدت پسند پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں، ملٹری کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل سعید کی میڈیا کو بریفنگ

اتوار 14 جون 2009 20:19

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جون۔2009ء) بنوں،سوات، در ہ آدم خیل سمیت دیگر علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور مقامی لشکر کی کارروائی کے نتیجے 66عسکریت پسند ہلاک اور ایک اہلکار شہید ہوگیا جبکہ 12شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو بال کٹواکر بھاگ رہے تھے، متنی میں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کوہاٹ روڈ پر بائی پاس چوک کے قریب نصب دو بم ناکارہ بنادیئے گئے، صوفی محمد کے دفتر سے آئین پاکستان اور انتخابی عمل کے خلاف موادبرآمد کر لیا گیا، سوات کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی گھروں کو واپسی شروع ہوگئی، مشتبہ ٹھکانوں پر مارٹر گولوں کے حملوں کے خوف سے کئی لوگ گھروں کو واپس آنے سے گریزاں ہیں، درہ آدم خیل میں شرپسندوں کے ایک گروپ نے دوسرے کے دو کمانڈر اغوا کرلئے جس کے بعد علاقے میں حالات سخت کشیدہ ہوگئے ہیں جبکہ قومی لشکر نے شدت پسندوں کی سپلائی لائن ختم، جھڑپوں میں پانچ کو ہلاک اور تین کو گرفتار کر نے کا دعویٰ کیا ہے، ملٹری کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل سعید نے کہا ہے کہ زیادہ تر علاقے کو طالبان جنگجووٴں سے صاف کر دیاگیا،چند ایک مقامات پر شدت پسند اب بھی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق آپریشن راہ راست میں مزید 31 شرپسند ہلاک جبکہ پچاس زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق آپریشن راہ راست میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید31 شرپسند مارے گئے جبکہ پچاس زخمی ہوئے۔ کارروائی میں ایک جوان شہیداور چار زخمی ہوئے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورسز نے جانی خیل کا علاقہ کلیئر کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایف آر بنوں کے علاقے جانی خیل میں سکیورٹی فورسز کی تازہ کاروائی کے دوران35شدت پسند مارے گئے۔

بنوں کے نیم قبائلی علاقوں جانی خیل اور بکاخیل میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن ہفتے کو ساتویں روز بھی جاری ہے۔جانی خیل قلعہ سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری جاری ہے آپریشن میں جیٹ طیارے اور گن شپ ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔ بنوں میں صبح نو بجے سے سہ پہر تین بجے تک کرفیو میں نرمی رہی،اس وقت بنوں بازار میں محدود تعداد میں دکانیں کھلی ہیں اور لوگ اپنی ضرورت کے مطابق خریداری کر رہے ہیں ۔

ملٹری کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل سعید کا کہنا ہے کہ زیادہ تر علاقے کو طالبان جنگجووٴں سے صاف کر دیاگیا البتہ چند ایک مقامات پر شدت پسند اب بھی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں اور فوجی ٹھکانوں پر وقفے وقفے سے فائرنگ کرکے اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔گزشتہ روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس علاقے کا دورہ کرایا گیا جو کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمد ی کا مضبوط گڑھ سمجھاجاتا ہے ۔

لیکن اس وقت یہاں پر بازار اور سٹرکیں بالکل سنسان ہیں جب کہ قمبڑ بازار سے گزرتے وقت شدید لڑائی کے آثار نمایاں طور پر موجود ہیں کیونکہ یہاں پر شاید ہی کوئی ایسی دوکان اور عمارت نظر آئی جو گولہ باری سے محفوظ رہی ہو۔صحافیوں کو کالعدم تنظیم کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے گھر اور اْن کی تنظیم کے دفتر بھی لے جایا گیا جہاں پاکستانی آئین اور انتخابی عمل کے خلاف مواد اب بھی موجود ہے جس پر کالعدم تنظیم نفاذ شریعت محمدی کے بنیادی مقصد یعنی پورے پاکستان میں شریعت کے نفاذ کی تحریر درج ہے۔

علاقے میں کرفیوکی وجہ سے راستے میں بہت کم لوگ دیکھنے میں ملے کہیں کہیں گندم کی کھیتوں میں اکا دکا کسان کٹائی کے عمل میں مصروف دکھائی دیے کیونکہ فصل بالکل تیار کھڑی ہے لیکن ایک لاکھ سے زائد لوگ یہاں سے نقل مکانی کرکے جاچکے ہیں ۔ البتہ ہر خاندان نے ایک فرد کو گھر کی دیکھ بھال کے لیے پیچھے چھوڑ رکھا ہے۔فوجی حکام کا کہناہے کہ عسکریت پسند بہت تھوڑی تعداد میں اس وقت میدان کے علاقے میں باقی رہ گئے ہیں اور اْن کا کہناہے کہ اگر یہاں سے نقل مکانی کرکے جانے والے لوگ واپس آتے ہیں تو اس سے جہاں فوجی کارروائیوں کو جلدازجلد ختم کرنے میں مدد ملے گی وہاں مقامی لوگ عسکریت پسندوں کی علاقے میں موجودگی کے بارے میں حکام کو اطلاع دینے اوراْنھیں پکڑوانے میں بھی مددگارثابت ہونگے۔

تیمرگرہ میں دیر سکاوٴٹس کے ہیڈکواٹر سے میدان تک گاڑیوں میں تقریباً ایک گھنٹے کے سفر کے دوران ہر طرف کھیتوں میں گندم کی تیار فصل دکھائی دی۔ اگرچہ فوجی حکام کا کہناہے کہ مقامی آبادی اب واپس گھروں کو آسکتی ہے لیکن رات کے وقت عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر مارٹر گولوں کے حملوں کی گھن گرج بلاشبہ اس قدر خوفناک ہے کہ اس ڈر کی وجہ سے بھی شاید لوگ فوری گھروں کو واپس آنے سے گریزاں ہیں۔

میدان کے علاقے سے دیر سکاوٴٹس کے ہیڈ کواٹر میں واپسی پر صحافیوں کے سامنے اْن 12 مشتبہ عسکریت پسندوں کو بھی پیش کیا گیا جنہیں پچھلے چند روز کے دوران مختلف کارروائیوں میں گرفتار کیا گیا تھا ان میں آٹھ افغان شہری بتائے گئے اور چند ایک کو چھوڑکرباقی تمام قیدیوں کے سر کے بال اور داڑھیاں بڑھی ہوئی تھیں۔دیر سکاوٴٹس کے کرنل اختر کے مطابق جن قیدیوں کے سر اور داڑھی کے بال چھوٹے ہیں اْنھوں نے جلدی میں اپنے بال کٹوا کر نقل مکانی کرنے والے لوگوں میں شامل ہونے کی کوشش کی لیکن اْنھیں اس میں کامیاب نہ ہو سکے۔

تحصیل میدان کے دورے کے دوان حکام نے جو بھی حقائق صحافیوں کو بتائے آزاد ذرائع سے اْن کی تصدیق بہت مشکل ہے کیونکہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر مقامی لوگوں سے رابطے کا موقع نہ مل سکا۔اپردیرکے علاقے ڈوگدرہ میں قومی لشکر نے شدت پسندوں کی سپلائی لائن ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ مختلف جھڑپوں میں پانچ شدت پسند ہلاک اورسات زخمی ہوگئے ہیں۔

قومی لشکر نے تین شدت پسندوں کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کردیا۔ذرائع کے مطابق اپر دیر کے علاقے ڈوگدرہ میں قومی لشکر نے جھڑپوں کے دوران شدت پسندوں کے تین اہم ٹھکانوں کو تباہ کردیا جس کے نتیجے میں پانچ شدت پسند ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں جبکہ قومی لشکر نے تین شدت پسندوں کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کردیا۔قومی لشکر نے شدت پسندوں کی سپلائی لائن کاٹنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

لشکر نے گزشتہ سات دنوں سے تین سو شدت پسندوں کو گھیرے میں لیا ہوا ہے جبکہ شاٹکس اور غازی گئی کی طرف پیش قدمی بھی جاری ہے۔ ان علاقوں میں خوف و ہراس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ بے گھر ہونے والے افراد کے لیے مالاکنڈیونیورسٹی شرنگل میں کیمپس قائم کردیے گئے ہیں جن میں درجنوں خاندان پہنچ چکے ہیں۔ اپر دیر میں قبائلی لشکر کی دہشت گردوں کیخلاف کارروائی جاری ہے جس میں اب تک تین گاؤں سے شرپسندوں کا صفایا کردیا گیا ہے۔

شرپسندوں کے ایک گروپ نے دوسرے گروپ کے دو کمانڈر اغوا کرلئے جس کے بعد علاقے میں حالات سخت کشیدہ ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب سوات کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی گھروں کو واپسی شروع ہوگئی۔ سوات کے علاقے خوازہ خیلہ، کالام، بحرین، مدین، چمتلی اور گرد و نواح کے دیہاتوں سے نقل مکانی کرنے والے درجنوں خاندان جلوزئی شاہ منصور کیمپوں سے اپنے علاقوں کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔

صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ شانگلہ نے ان متاثرین کی واپسی کیلئے خصوصی انتظامات کئے ہیں۔ ہائی اسکول شنگ بشام میں متاثرین کے کھانے پینے کا انتظام کیا گیا ہے۔ تحصیلدار بشام کی جانب سے متاثرین کی گاڑیوں کو فیول بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ دیر بالا میں قومی لشکر نے کارروائی کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کردئے، بعض علاقوں پر کنٹرول حاصل کرلیا گیا۔

دیر بالا کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف قومی لشکر کی کارروائی جاری ہے،مینہ اور ملوک خوڑ کے علاقوں پر قومی لشکر نے کنڑول حاصل کرلیا ہے۔مختلف علاقوں میں قومی لشکر نے گولہ باری کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کردیئے ہیں۔قومی لشکر نے ڈوگ درہ میں دو مقامات پر عسکریت پسندوں کا محاصرہ کررکھا ہے، قومی لشکر اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک20 سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔دوسری جانب لوئر دیر کے علاقوں میدان اور ادین زئی میں کرفیو میں صبح چھ سے شام سات بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی۔ متنی میں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کوہاٹ روڈ پر بائی پاس چوک کے قریب نصب دو بم ناکارہ بنادیئے۔