مالا کنڈ، سوات، جنوبی وزیرستان آپریشن، 38 دہشت گرد ہلاک، 6 فوجی شہید، 6 عسکریت پسند وں اور ایک امام مسجد سمیت 16 گرفتار، سوات سے نقل مکانی کرنیوالے متاثرین کی واپسی 25 جون سے شروع ہو گی، 2 جولائی تک جاری رہے گی، کمشنر مالاکنڈ، جمعیت علمائے اسلام نے گرفتاریوں کو بلا جواز قرار دیدیا، جرگہ کل طلب کر لیا

ہفتہ 20 جون 2009 18:59

راولپنڈی +مالا کنڈ +سوات +باجوڑ +جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون ۔2009ء) مالا کنڈ ، سوات ، باجوڑ ، بنوں اور جنوبی وزیرستان سمیت دیگر علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے 38دہشت گرد ہلاک اور 6فوجی شہید ہوگئے جبکہ چھ عسکریت پسندوں اور ایک امام مسجد سمیت 16کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تین بارودی سرنگیں ناکارہ بنا دی گئیں۔

باجوڑ میں فورسز نے اصغر گاؤں کے ارد گرد کا علاقہ کلیئر کرا لیا۔ سرحد حکومت نے سوات میں تمام سرکاری ملازمین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ دیر میں مقامی عمائدین کے جرگہ نے حکومت اور سیکورٹی فورسز کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ آرمی انجینئروں نے مرمت کے بعد مالا کنڈ سے مینگورہ اور مینگورہ شہر سے تخت بند دو طرفہ سڑک بحال کردی ،کبل اور رحیم آباد کے علاوہ مینگورہ میں سوئی گیس کی بحالی کا عمل مکمل ہوگیا۔

(جاری ہے)

مردان میں متاثرین مالاکنڈرجسٹریشن کا مسئلہ سنگین ہو گیا۔ قومی لشکر نے ایک شدت پسند کو ہلاک اور چار کو زخمی کر نے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ کمشنر مالاکنڈ فضل کریم خٹک نے کہا ہے کہ سوات سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی واپسی 25 جون سے شروع ہو گی جو دو جولائی تک جاری رہے گی۔ جمعیت علمائے اسلام نے گرفتاریوں کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے (کل) اتوار کوجرگہ طلب کر لیا ۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کر دہ بیان کے مطابق مالاکنڈ اور جنوبی وزیرستان ایجنسی میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 38 دہشت گرد ہلاک، چھ گرفتار، جھڑپوں میں چھ فوجی شہید اور سترہ زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سوات میں فوسز نے کوٹلائی، چنگئی اور زرہ خیلہ کے علاقے محفوظ بنا کر دا گئی کی طرف پیش قدمی شروع کر دی۔ دہشتگردوں کیساتھ فائرنگ کلے تبادلے میں ایک سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گیا۔

اودی گرام اخون کلے روڈ پر فورسز کی گاڑی پر دہشتگردوں کے حملے میں تین فوجی شہید سات زخمی ہوگئے۔شاہ دند، بانڈہ ،دیولائی اور ٹوٹان بانڈہ میں دہشت گردوں کے حملے میں تین فوجی زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں چھ دہشت گرد مارے گئے۔ فورسز نے مالاکنڈ سے تھانہ تک کلیئرنس آپریشن شروع کردیا ،فائرنگ کی تبادلے میں ایک فوجی شہید ہوگیا۔

پیوچار میں سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں مقامی دہشت گرد کمانڈر یوسف کے بھائی سمیت تین دہشت گرد گرفتار کر لئے گئے۔ چار سرنگیں بھی تباہ کر دی گئیں۔فورسز نے بابو اور شکردرہ کے گاؤں محفوظ بنا کر تین دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا جبکہ تین بارودی سرنگیں تباہ کر دی گئیں۔ صخرا، کھاراکئی، وانئی اور للبانت میں کلیئرنس آپریشن کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

دیر میں مقامی عمائدین کے جرگہ نے حکومت اور سیکورٹی فورسز کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ باجوڑ میں فورسز نے اصغر گاؤں کے ارد گرد کا علاقہ کلیئر کرا لیا۔ ہلال خیل میں فورسز کی ٹیم پر حملہ کیا گیا۔دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں میجر افضل اور ایک اور فوجی شہید، چھ زخمی ہو گئے۔ جنوبی وزیرستان ایجنسی میں دہشتگردوں نے تنائی اور سرواکی کے درمیان سڑک بلاک کر رکھی تھی، سڑک کھولنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔

پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے خلاف جاری فوجی آپریشن میں 32شدت پسند ہلاک ہوگئے فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے ایک افسر نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ ہلاکتیں سروکئی کے علاقے میں ہوئی ہیں جہاں طالبان کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں اور توپخانے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے محسود قبائل کے علاقے میں موجود شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی ہے جس کے نتیجہ میں کئی ٹھکانے تباہ ہوگئے۔ جن علاقوں پر گولہ باری کی گئی ہے اس میں کونڈ سرئی، اولڈ سروکئی، بروند اور مولے خان سرائے شامل ہیں۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو بروند کے علاقے میں موجود طالبان کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں بھی بمباری کی گئی ہے۔

وانا سے سروکئی تک کا راستہ سکیورٹی فورسز کے قبضے میں ہے اور سروکئی سے جنڈولہ تک کے راستے میں شدت پسند موجود ہیں جن کے خلاف کارروائی جاری ہے۔آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز پیش قدمی کرتے ہوئے مدیجان کے بعد سروکئی تک پہنچ گئی ہیں۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو سکیورٹی فورسز کے دستوں نے محسود قبائل کے علاقے میں مزید پیش قدمی کی ہے اور وانا سے مدیجان پہنچنے والے سکیورٹی فورسز کے ایک ہزار سے زیادہ اہلکار سروکئی پہنچ گئے ہیں۔

سروکئی جنوبی وزیرستان کے تین سب ڈویژنوں میں سے ایک ہے تاہم وانا اور لدھا کے برعکس سروکئی سب ڈیژن میں نہ تو کوئی خاص بازار ہے اور نہ ہی ایک جگہ آبادی موجود ہے بلکہ اس علاقے میں آبادی پہاڑی سلسلوں میں پھیلی ہوئی ہے۔مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سروکئی سکاوٴٹس قلعہ میں تقریباً ایک سو سے زیادہ اہلکار پہلے سے ہی موجود تھے جبکہ اب فوج بھی وہاں پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وانا سے سروکئی تک کا راستہ سکیورٹی فورسز کے قبضے میں ہے اور سروکئی سے جنڈولہ تک کے راستے میں شدت پسند موجود ہیں جن کے خلاف کارروائی جاری ہے۔۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں بھی جاری ہیں، آرمی انجینئروں نے مرمت کے بعد مینگورہ شہر سے تخت بند دو طرفہ سڑک بحال کردی ہے ، جبکہ مالاکنڈ سے مینگورہ سڑک بھی بحال ہوگئی ہے، قبل اور رحیم آباد کے علاوہ مینگورہ میں سوئی گیس کی بحالی کا عمل مکمل ہوگیا ہے جبکہ 500لائنوں کا پی ٹی سی ایل ایکسچینج بھی کام شروع کرچکا ہے۔

دوسری جانب مالاکنڈ ڈویژن میں شدت پسندوں کیخلاف آپریشن جاری ہے، اس دوران اپر دیر میں قومی لشکر کی کارروائی میں ایک شدت پسند ہلاک اور چار زخمی ہو گئے جبکہ دو ٹھکانے بھی تباہ ہوگئے ۔اپر دیر کے علاقے غازی گئی میں قومی لشکر نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر رات بھر فائرنگ کی اس دوران ایک شدت پسند ہلاک اور چار زخمی جبکہ شدت پسندوں کے دو ٹھکانے تباہ ہوگئے۔

پنا ہ کوٹ کے مقام سے سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی تاہم کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ سوات کی تحصیل کبل کے علاقے اخوند کلے ،کوٹ لئی اور تحصیل بری کوٹ شموزئی میں سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر رات بھر بھاری توپ خانے سے گولہ باری کی۔دوسری جانب ٹیلی فون اور بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق مردان میں متاثرین مالاکنڈ ڈویژن کی رجسٹریشن کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کرگیا۔

مردان میں متاثرین مالاکنڈ ڈویژن کی آمد جاریہ ہے لیکن نئے آنے والے متاثرین کے لئے ٹیبی اسپتال مردان میں صرف ایک کیمپ لگایا گیا ہے ۔جس کیوجہ سے متاثرین کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ کئیروز گزرنے کے باوجود کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو وہ سوات واپس جانے کیلئے تیار ہیں۔

رجسٹریشن مین مشکلات کیوجہ سے متاثرین مردان میں آئے روز احتجاج کرتے ہیں ۔مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں معمول بنتی جا رہی ہیں رپورٹ کے مطابق مردان میں مشتبہ افراد کے خلاف پولیس کا کریک ڈاون جاری ہے اور شیر گڑھ سے امام مسجد سمیت دس مشتبہ افراد گرفتار کرلئے گئے۔پولیس نے مردان کے نواحی علاقے شیر گڑھ میں جامع مسجد ابوبکر گل محلہ پر چھاپہ مارا اور امام مسجد مولانا معین الدین سمیت دس مشتبہ افراد گرفتار کرلئے۔

گرفتار شدگان میں سے پانچ کا تعلق مالاکنڈ ڈویڑن اور پانچ کا تعلق شیر گڑھ سے ہے۔ سوات کے سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالباعث اور جمعیت علمائے اسلام بونیر کے رہنما فضل غیور نے گرفتاریوں کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کی گرفتاریاں بلاجواز ہیں اوراس سلسلے میں اتوار کو مالاکنڈ ڈویژن کے عمائدین کا جرگہ طلب کرلیا گیا ہے۔

اس سے قبل بھی مردان کے مختلف علاقوں اور متاثرین کے کیمپوں سے متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ سرحد حکومت نے سوات میں تمام سرکاری ملازمین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مالاکنڈ ڈویڑن میں آپریشن کے بعد وہاں سے نقل مکانی شروع ہوگئی تھی جس میں سرکاری ملازمین بھی شامل تھے تاہم اب سرحد حکومت نے سرکاری ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ سوات میں متعلقہ محکمے میں آج اپنی حاضری یقینی بنائیں۔

دوسری جانب کمشنر مالاکنڈ فضل کریم خٹک نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی واپسی پچیس جون سے شروع ہو گی جو دو جولائی تک جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کی واپسی مرحلہ وار ہوگی واپس آنے والوں کو مفت ٹرانسپورٹ اور راشن دیا جائے گا، جس کے لئے راشن کارڈ جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام سرکاری ملازمین سے دفاتر میں حاضری یقینی بنائیں۔