بجلی اور گیس پر سبسڈی واپس نہ لینے کی سفارشات نظر انداز کرنے پر اپوزیشن کا قومی اسمبلی سے مشترکہ واک آؤٹ

منگل 23 جون 2009 18:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23جون ۔2009ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے منگل کو بجلی اورقدرتی گیس پر سبسڈی واپس لینے کی سفارش کو نظر انداز کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا جس پر وفاقی وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے ، آج جوڈیمانڈ آئی ہیں ان میں سبسڈی کی واپسی کا کوئی ذکر نہیں ، جب وقت آئے گا تو ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا ، اس سے قبل مسلم لیگ (ق) کے ریاض حسین پیرزادہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ سینٹ سفارشات کی سفارش نمبر 78 میں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس پر سبسڈی واپس نہ لی جائے اس سے افراط زر میں اضافہ ہوگا اور معیشت پر بوجھ پڑے گا ، ہماری رکن رکن عطیہ عنایت اللہ نے اس کی نشاندہی کی ہے ، لیکن حکومت کی طرف سے اس کا کوئی جواب نہیں آیا ، وزیراعظم خود گراس روٹ لیول سے آئے ہیں ، وزیر مملکت خزانہ خود بھی خاتون ہیں وہ غریب خواتین کے گھروں کے چولہے نہ بجھنے دیں ، آئی ایم ایف کے کہنے پر سبسڈی واپس نہ لی جائے ، اس سے غریب کا چولہا بند ہوگا، آئی ایم ایف کے کہنے پر ایسے اقدامات نہ کئے جائیں ، جس سے ملکی معیشت تباہ ہو جائے ، ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں اور اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرے گی ، قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم سب عوام کے نمائندے ہیں ، ہمیں اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر عوام کیلئے کام کرنا چاہئے ، آج پاکستان کے گلی کوچوں میں کیا ہو رہا ہے ، دو روز قبل ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا فائنل تھا ، مگر اس روز بھی لوڈشیڈنگ کی گئی ، جولائی میں بجلی کی قیمتوں میں سترہ فیصد کا اضافہ کیا جارہاہے ، ہم کسی بھی ایسی ڈیمانڈ کا حصہ نہیں بنیں گے ، اس کے ساتھ ہی اپوزیشن کے تمام ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ہیں جس پر سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے وفاقی وزراء سید خورشید شاہ ، سید نوید قمر اور صمصام بخاری کو اپوزیشن کو منانے کیلئے بھیجا اپوزیشن کی عدم موجودگی میں وفاقی وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ واپڈا کے ایک کروڑ اسی لاکھ صارفین ہیں جن کو پانچ روپے تیس فی یونٹ کے حساب سے بجلی دی جارہی ہے جبکہ حکومت کو آٹھ روپے تیس پیسے کے حساب سے بجلی کا خرچ آتا ہے ، اسی طرح تین روپے فی یونٹ حکومت برداشت کررہی ہیں ، جبکہ 55 لاکھ صارفین کو ایک روپیہ پچاس پیسے کی قیمت پر بجلی دی جارہی ہے ، انہوں نے کہا کہ حکومت کو بحالت مجبوری قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ متوسط طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے اس دوران وزیراعظم نے راجہ پرویز اشرف کو کچھ ہدایت کی جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ بجٹ میں سبسڈی کا ابھی کوئی ذکر نہیں جب وقت آئے گا تو ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا ، اس پر سپیکر نے وفاقی وزیر پانی وبجلی کو ہدایت کی کہ وہ لابی میں جائیں اور اپوزیشن کو اس حوالے سے وضاحت بیان کریں ، لیکن اس دوران پہلے سے لابی میں گئے وزراء اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لے آئے ۔