کے ای ایس سی نے یومیہ 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعتراف کرلیا، سوئی سدرن گیس کمپنی کو لوڈشیڈنگ کا مورد الزام ٹھہرادیا

جمعہ 3 جولائی 2009 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جولائی۔2009ء ) کراچی میں بجلی کا بحران ایک مرتبہ پھر سنگین صورتحال اختیار کرگیا۔ 8 گھنٹے تک جاری رہنے والی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے شہری زندگی بری طرح متاثر ہونے کے علاوہ صنعتی سرگرمیاں ماند پڑگئیں۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) نے یومیہ 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعتراف کرتے ہوئے گیس کی عدم فراہمی کا بہانہ کرتے ہوئے سوئی سدرن گیس کمپنی کو مورد الزام ٹھہراکر فرنس آئل بچانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

کیبل فالٹ اور فیڈر ٹرپ ہونے کے سبب شہر میں بجلی کی فراہمی میں تعطل برقرار ہے۔ جبکہ صدر اور وزیراعظم کی جانب سے کے ای ایس سی کی نجکاری ختم نہ کئے جانے اور ادارے کو سرکاری تحویل میں نہ لئے جانے کا عندیہ ملنے کے بعد کراچی میں بجلی کی معطلی معمول بن گئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی نے کہا ہے کہ کے ای ایس سی کو مقررہ کوٹے سے زیادہ گیس فراہم کی جارہی ہے۔

کے ای ایس سی کے چیف آپریٹنگ آفیسر (ڈسٹری بیوشن) جان عباس زیدی نے جمعہ کو ادارے کے ہیڈ آفس میں یومیہ کی بنیاد پر ہونے والی میڈیا بریفنگ میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کراچی میں بجلی کی طلب 2187 میگا واٹ کے مقابلے میں 2097 میگا واٹ بجلی کی رسد کے باعث 90 میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کے ای ایس سی کو گیس کی فراہمی میں کمی کے سبب مشکلات پیش آرہی ہیں اور کراچی کو چار زونز میں تقسیم کرکے ہر چار گھنٹے کے بعد ایک گھنٹے کیلئے لوڈشیڈنگ کرنے کی وجہ سے 6گھنٹے تک بجلی کی معطلی کا سلسلہ جاری ہے۔

جان عباس زیدی نے پیپکو کی رپورٹ میں کے ای ایس سی کو قومیائے جانے کی سفارش سے متعلق سوال پر اظہار رائے کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ رپورٹ کے ای ایس سی کو موصول نہیں ہوئی۔ چنانچہ اس پر رائے زنی نہیں کی جاسکتی۔ جان عباس زیدی نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران نظام میں خرابی کے باعث مجموعی طور پر 36 کیبل فالٹ میں 24 مین کیبل فالٹ اور 12لنک کیبل فالٹ شامل تھے جبکہ کے ای ایس سی کے 123 فیڈرز اوور لوڈنگ کے باعث ٹرپ ہوگئے جس کے سبب مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی جن میں لیاری، شاہ فیصل کالونی، کریم آباد، فیڈرل بی ایریا، گلزار ہجری اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گڈاپ کے قریب ہائی پاور ٹرانسمیشن لائن میں بجلی کی چوری کے باعث درستگی کا کام جاری ہے اور جلد ہی صورتحال قابو میں آجائے گی۔ دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق سالانہ دیکھ بھال کے باعث ساون گیس فیلڈ سے 350 ملین مکعب فٹ یومیہ کے بجائے 100مکعب ملین کی کمی سے 250 ملین مکعب فٹ یومیہ گیس مل رہی ہے جبکہ کے ای ایس سی کو مقررہ کوٹے 236 ملین مکعب فٹ یومیہ کے بجائے307 ملین مکعب فٹ تک گیس یومیہ فراہم کی جارہی تھی۔

تاہم ساون گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی میں کمی کے باعث کے ای ایس سی کو 80 ملین مکعب فٹ یومیہ گیس کی فراہمی میں کمی آنے کے باوجود گزشتہ روز کے ای ایس سی کو 244 ملین مکعب فٹ گیس فراہم کی گئی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق کے ای ایس سی کو چھ ماہ قبل ہی آگاہ کردیا گیا تھا کہ سالانہ دیکھ بھال کے باعث سوئی سدرن گیس کمپنی کو یکم جولائی سے 6 جولائی تک گیس کی فراہمی میں کمی رہے گی اور کے ای ایس سی ان یوم میں اپنا متبادل انتظام رکھے۔ دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ کے ای ایس سی نے فرنس آئل استعمال کرنے کے بجائے اپنے یونٹ بند کرنے کو ترجیح دی ہے جس کے باعث کراچی میں ایک مرتبہ پھر بجلی کا بحران پیدا ہوگیا اور اس بحران میں آئندہ اضافے کا امکان ہے۔