سوات ملاکنڈ آپریشن سے متاثرین کی واپسی شروع، پہلے مرحلے میں صرف ملاکنڈ کے خاندانوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے، ایک ماہ کا راشن 25 ہزار فی خاندان امداد اور بجلی گیس و سکیورٹی سمیت تمام سہولیات دی جائیں گی، نظام عدل کے نفاذ پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے، وزیر اطلاعات و نشریات، آئی ایس پی آر اور جنرل ندیم کی میڈیا کو بریفنگ

پیر 13 جولائی 2009 15:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جولائی ۔2009ء) سوات اور ملاکنڈ آپریشنز سے متاثرہ افراد کی واپسی شروع کردی گئی ہے پہلے مرحلے میں صرف ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے افراد اور خاندانوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے اور انہیں ایک ماہ کا راشن 25 ہزار فی خاندان امداد اور بجلی گیس و سیکیورٹی سمیت تمام سہولیات دی جائیں گی جبکہ طویل مدت منصوبے کے تحت نظام عدل کے نفاذ پر بھی کامکردیا گیا ہے۔

یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمرالزمان کائرہ‘ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل اطہر عباس اور متاثرہ افراد کی بنائے گئی سپیشل سپورٹ گروپ کے سربراہ جنرل ندیم نے ذرائع ابلاغ کے سینئرنمائندوں کو بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ بے گھر افرادکی واپسی چار مراحل میں ہو گی پہلے مرحلے میں ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے افراد کو واپس بھجوایا جا رہا ہے اور یہ واپسی کیمپوں میں مقیم خاندانوں کی ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ جن علاقوں میں لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہاں بجلی گیس اور دیگر سہولیات فراہم کردی گئی ہیں جبکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی فورسز اور فوج بھی موجود ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ان خاندانوں کو ایک ماہ کا راشن 25 ہزار روپے امداد دی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ لوگ خود بھی واپس جانا چاہتے تھے اور مون سون شروع ہونے پر مشکلات پیش آ سکتی تھیں اس لئے ان کی واپسی ضرورت تھی۔

کیمپوں میں رہنے والوں کو واپس بھیجا جائے گا انہوں نے بتایا کہ سوات اور دیگر علاقے مکمل طور پر محفوظ ہیں تمام ادارے وہاں مل کر کام کررہے ہیں غیرقانونی ایف ایم ریڈیو سٹیشن کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ابھی صرف ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والوں کی واپسی ہو رہی ہے باجوڑ اور دیگر علاقوں کے لوگوں کی واپسی اگلے مرحلے میں ہوگی۔

ایک اور سوال کے جواب میں عسکری ترجمان نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 4 سے 5 فیصد نقصان ہوا ہے اور کتنے لوگ مارے گئے ہیں اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہوسکتا ہے کہ بعض ہلاکتیں غلطی سے ہوئی ہوں لیکن اس قسم کے آپریشن میں اس کا احتمال ہوتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ابتدائی طور پر واپس جانے والوں کے مسائل کے حل کے لئے ایک نظام بنایا گیا ہے جبکہ نظام عدل کے نفاذ پر بھی کام شروع کردیا گیا ہے تاکہ مجرموں کو سزا دی جاسکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پہلے مرحلے کی تکمیل کے ساتھ ہی بے گھر افراد کی واپسی کا دوسرا مرحلہ بھی شروع کردیا جائے گا۔ ۔