پاکستان برابری کی سطح پر بھارت سے اچھے تعلقات اور جلد از جلد جامع مذاکرات کی بحالی چاہتا ہے، وزیراعظم گیلانی، پرویز مشرف کے ٹرائل اور این آر او کے معاملات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، دونوں الگ الگ ایشوز ہیں، صحافیوں سے بات چیت

پیر 24 اگست 2009 16:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اگست ۔2009ء) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان برابری کی سطح پر بھارت سے اچھے تعلقات اور جلد از جلد جامع مذاکرات کی بحالی چاہتا ہے۔ مشرف کے ٹرائل اور این آر او کے معاملات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔ دونوں الگ الگ ایشوز ہیں مسلم لیگ ن سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ پیر کووزیراعظم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثارعلی خان کے بھائی لیفٹیننٹ جنرل (ر) افتخار علی کی وفات پر ان سے تعزیت کیلئے انکی رہائش گاہ پر پہنچے ۔

وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور دیگر حکام موجود تھے۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شرم الشیخ میں بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے ملاقات سے قبل میاں نواز شریف سے مشاورت کی تھی اور ان کے خیالات اور ہمارے خیالات میں کوئی فرق نہیں تھا۔

(جاری ہے)

بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں میاں نواز شریف کا پیغام ان تک پہنچا دیاتھا۔ اس موقع پر مسلم لیگ کی رکن قومی اسمبلی انوشہ رحمان ایڈووکیٹ بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جامع مذاکرات کا عمل جلد از جلد بحال ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پنجاب میاں شہباز شریف سے اتفاقیہ ملاقات ہوئی تھی تاہم مسلم لیگ ن سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

مشرف کے ٹرائل میں حکومت اور نواز شریف کے درمیان طریقہ کار میں اختلافات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت چوہدری نثار علی خان سے انکی بھائی کے وفات پر تعزیت کیلئے آئے ہیں اور ایسے موقع پر یہ وقت مناسب نہیں ہے تاہم سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائل اور این آر او کے معاملات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے ۔ دونوں الگ الگ ایشوز ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اپنا کردار ادا کررہی ہے اور حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ دونوں جماعتوں کے اپنے اپنے الگ الگ منشور ہیں۔ پنجاب میں ہم مسلم لیگ ن کے اتحادی ہیں جبکہ وفاق میں مسلم لیگ ن اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے ۔ کچھ لوگ تفریق کی باتیں کرتے ہیں لیکن سیاسی جماعتوں میں سنجیدگی کا عنصر واضح ہے اور ہمیں اداروں کو مستحکم ،مضبوط اور عوام کی خواہش کی ترجمانی کرنے کیلئے انکے حق میں سوچنا چاہئے۔