کوہاٹ، پولیس تھانہ صدر پر خودکش کار بم دھماکہ، شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، 3 پولیس اہلکاروں اور دو بچوں سمیت 20 افراد جاں بحق

جمعرات 15 اکتوبر 2009 13:02

کوہاٹ، پولیس تھانہ صدر پر خودکش کار بم دھماکہ، شمالی وزیرستان میں ڈرون ..
کوہاٹ، شمالی وزیرستان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 اکتوبر ۔2009ء) کوہاٹ میں پولیس تھانہ صدر پرخودکش کاربم دھماکہ میں کم از کم تین پولیس اہلکاروں سمیت گیارہ فرادجاں بحق جبکہ بیس دیگر شدید زخمی ہوگئے۔زخمیوں میں پولیس افسرسمیت چارپولیس اہلکار اور ایک بچی بھی شامل ہے۔ جبکہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کو علی الصبح ہونے والے ایک ڈرون حملے میں پانچ افرادجاں بحق ہوگئے ۔

سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ حملہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایجنسی ہیڈ کواٹر میران شاہ کے قریب ڈنڈو درپہ خیل کے مقام پر کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق امریکی جاسوس طیارے سے دو میزائل داغے گئے جو مشتبہ طالبان کے افغان کمانڈر غزنوی کے ٹھکانے پر گرے ۔سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ افغان سرحد کے قریب اس علاقے میں کیا گیا جہاں طالبان کمانڈرجلال الدین حقانی کا گروپ سرگرم ہے۔

(جاری ہے)

جلال الدین حقانی افغانستان میں طالبان کی حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں۔جاں بحق ہونے والے افراد کے بارے میں بتایا گیا کہ مشتبہ طالبان تھے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے میں دو بچے بھی شامل ہیں لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔ڈنڈو درپہ خیل پر پہلے بھی جاسوس طیاروں سے حملے کیے گئے جن میں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔دوسری جانب پولیس حکام اور عینی شاہدین سے حاصل ابتدائی معلومات کے مطابق جمعرات کی صبح تقریباً پونے نو بجے ایک مبینہ خودکش حملہ آورنے بارود سے بھری اپنی گاڑی پولیس تھانہ صدر کے بیرونی دروازے سے جاٹکرائی جس کے نتیجے میں زورداردھماکہ ہوا۔

دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کوہاٹ شہر سمیت مضافاتی علاقوں میں بھی دور دور تک سنی گئی اور لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔دھماکہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے کوہاٹ اور ملحقہ علاقوں میں پھیل گئی۔اس زوردار دھماکہ کی زدمیں آکر پولیس تھانہ صدر کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا اورتھانہ کی عمارت پرانی ہونے کی وجہ سے کئی کمرے اور دیواریں منہدم ہوگئیں جہاں کئی افراد ملبہ تلے دب گئے جنہیں نکالنے کے لئے فوری طورپر مشینری طلب کرکے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا۔

زورداردھماکہ کے باعث قریبی واقع سرکاری و غیرسرکاری عمارتوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا اور ان عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پولیس تھانہ صدر کے ساتھ ڈی پی او اور ڈی ایس پی جبکہ تھانہ کے بالکل سامنے ڈی سی اواور ڈی آئی جی پولیس کوہاٹ کی رہائشی عمارتیں ہیں جنہیں جزوی نقصان پہنچا۔پولیس سٹیشن صدر پرخودکش دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ پولیس حکام اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے پورے علاقے کو سیل کردیا۔

سرکاری و غیرسرکاری ایمبولینس گاڑیاں سائرن بجاتی ہوئی جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور ہلاک و زخمی ہونے والے اافراد کو فوری طورپرقریبی واقع سی ایم ایچ‘ لیا قت میموریل ہسپتال اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرہسپتالوں میں پہنچادیا گیا۔کوہاٹ کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور عملہ کو فوری طورپرطلب کرلیاگیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق دھماکہ میں تین پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد جاں بحق جبکہ تین پولیس اہلکاروں سمیت سولہ افرادزخمی ہوگئے۔

ہلاک شدگان میں تین پولیس کانسٹیبلان خورشید‘ محمدنور اور فیاض الحسن شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق دھماکہ کی زدمیں آکرآٹھ راہ گیر بھی ہلاک ہوگئے جو عام شہری بتائے جاتے ہیں جن میں ابتدائی طورپرچھ افرادجاوید ‘ عبدالولی سکنہ کوہاٹ‘ طارق سکنہ پہلوان بانڈہ‘ طارق رحمن سکنہ بلی ٹنگ‘ ارشدعلی سکنہ کوتکی مرچونگی اور حاجی بصیر سکنہ پہلوان بانڈہ کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ بعض کی لاشیں مسخ ہونے کی وجہ سے دو افراد کی ابھی شناخت نہیں ہوسکی۔

پولیس کے مطابق زخمیوں میں تین پولیس اہلکار تھانہ محرر عصمت اللہ ‘ کانسٹیبل اجمل اور کانسٹیبل جہانزیب کے علاوہ ا سسٹنٹ سب انسپکٹر منور خان بھی شامل ہیں جنہیں ہسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔دیگر زخمیوں میں سکول جانے والی ایک معصوم بچی خفضہ بھی شامل ہے۔ دھماکہ کے بعد کوہاٹ میں سیکورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔