ملک کی موجودہ صورتحال جنگی حالت میں ہے،ممتاز بھٹو

منگل 3 نومبر 2009 17:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 نومبر ۔2009ء) سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین نواب ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال جنگی حالت میں ہے۔ ملک کو اس جنگی حالات سے نکالنے کاکام مضبوط قیادت ہی کرسکتی ہے۔ لیکن ملک میں قیادت کا بڑا فقدان ہے۔ آصف زرداری یونین کونسل سطح کے بھی لائق نہیں ہیں اس کا صدر بننا ملک کی توہین ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز بھٹو نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ کیری لوگر بل ملک کے معملات میں امریکی کی بڑھتی ہوئی مداخلت کا ثبوت ہے۔ جس سے پوری قوم کو تشویش ہے۔ لیکن تعجب کی بات تو یہ ہے کہ امریکہ کے معمولی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کی ایوان صدر اور وزیراعظم بھی سلوٹ مارتے ہیں۔ دوسری طرف یہ ہے کہ امریکیوں کی رسائی ضلعی ناظموں سے علاقوں تک بڑھ چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این آر او رشوت خوری، کرپشن اور بڑھتی ہوئی لوٹ مار کو تحفظ دینا ہے اور حرام کو حلال بنانا ہے جس سے مزید لوٹ مار کرپشن اور دیگر برائیوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

لیکن کوئی بھی غیرت مند پاکستانی اس کالے قانون کو قبول نہیں کرے گا۔موجودہ حکمران این آر او کی ہی پیدا وار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ 1997-96میں مالیاتی ایوارڈ میں نے نہیں اس وقت کے صدر فاروق لغاری نے دیا تھا۔ ہماری طرف سے مالیاتی کمشین میں سندھ حکومت کی جانب سے رپورٹ کمیشن صفحہ نمبر 14میں سندھ کے اعتراضات اور ہمارے خدشات اور مطالبات شامل ہیں کوئی بھی شخص یہ سرکاری ریکارڈ پڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت نے این ایف سی پر کون سی تلوار چلائی ہے۔ فارمولا تو وہی پرانا ہے اور پنجاب آج بھی اس پر بضد ہے۔ لیکن میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کی فروری 1979ء سے لے کر آج تک وہی ایوارڈ نافذ عمل ہے۔ موجودہ حکومت نے اس پر کوئی نیا کارنام انجام نہیں دیا ہے۔ لیکن اپنی جان چھڑانے کے لئے صرف ہم پر ہی الزامات لگاتے ہیں۔لیکن ممتاز علی بھٹو کبھی بھی سندھ کے حقوق پر کوئی بھی سودے بازی نہیں کرے گا۔

اگر ہمیں پتا ہوتا کہ ہمارے نگراں دور حکومت میں ایسا ایوارڈ آتا ہے تو میری پوری سندھ کابینہ احتجاجاً مستعفی ہوجاتی۔ ممتاز بھٹو نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے گریڈ تھیل کینال پر بھی سودے بازی کرچکے ہیں قائم علی شاہ جب اپوزیشن میں تھے تو قوم پرستوں میں گھس کر گریڈ تھل کینال کے کنوینر بنے ہوئے تھے اور تھل کینال کے خلاف سراپا احتجا تھے اور ابھی اس کی وزارت اعلیٰ کے دوران ہی تھل کینال مکمل ہوچکا ہے۔

تو پھرا س کی غیرت اور تھل کینال کمیٹی کی کنوینر کہاں گئی۔؟ قائم علی شاہ کو تھل کینال کی تعمیر مکمل ہونے پر فوری طور پر تھل کینال ایکشن کمیٹی اور وزارت اعلیٰ سے فوری استعفاء دینا چاہتے یں۔ ممتاز بھٹو نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر سخت عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے امن وامان کی صورتحال تباہ برباد ہے۔ آدھا سندھ ایم کیو ایم کے حوالے اور باقی سندھ پر لوٹے لیٹروں کی حکمرانی قائم ہے۔

نیا بنائے جانیوالا ذوالفقار آباد سندھ کے خلاف گہری ساز ہے کراچی کے تعلیمی اداروں سمیت سمیت دیگر اضلاع میں سندھی شاگردوں کے لئے دروازے بند اور سندھی زبان پر بندش ہے اور دوسری طرف میر مرتضیٰ بھٹو کا عدالتی مقدمات کا ریکارڈ بھی غائب کردیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں غائب شدہ واقع کی تحقیقات کروائی جائے اور اس کے علاوہ احتساب عدالتوں سمیت یہ بھی تحقیقات کروائی جائے کہ جن اداروں سے اہم ریکارڈ غائب کروایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ وزراء کے دفاتر دکانوں کی شکل اختیار کرچکے ہیں قربتوں ، تقرریوں، تبادلوں پر مختلف ریٹ مقرر کئے گئے ہیں جو کہ اس کام کے لئے وزراء نے اپنے اپنے ایجنڈ مقرر کئے ہوئے ہیں جو جوڑ توڑ کر کے ان وزراء تک پہنچاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ممتاز علی بھٹو نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ میر مرتضیٰ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قاتل ایک ہی ہیں اور ان کے قتل کا طریقہ کاربھی ایک جیسا ہے چونکہ میر تضیٰ بھٹو کے اہم گواہ انسپکٹر حق نواز سیال اور بے نظیر قتل کے اہم گواہ خالد شہنشاہ کا قتل کئی اہم باتوں پر روشنی ڈالتا ہے۔

متعلقہ عنوان :