این آر او کے ذریعے پاکستانی غریب عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا،عبد الحفیظ پیر زادہ ،این آر او سے مستفید ہونے والوں کا محاسبہ ضروری ہے ،اگر آرڈیننس آئینی بھی قرار پاتا تو اس کی زندگی 5فروری 2008ء کو ختم ہو چکی ہوتی ‘سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت

جمعرات 10 دسمبر 2009 15:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 10دسمبر۔ 2009ء) معروف قانون دان عبد الحفیظ پیرزادہ نے کہا ہے کہ این آر او کے ذریعے پاکستانی غریب عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے،این آر او سے مستفید ہونے والوں کا محاسبہ ضروری ہے ۔5فروری 2008ء میں اپنی موت آپ مرنے والے آرڈیننس کو قانون کا نام نہ دیا جائے-جمعرات کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عبد الحفیظ پیر زادہ نے کہا کہ اگر این آر او آئینی بھی قرار پاتا تب بھی اسکی زندگی آئین کے روح کے مطابق پانچ فروری 2008ء کو ختم ہو چکی ہوتی اوراین آر او کے تخت مالی فائدہ اٹھانے اور مقدمات ختم کروانے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی تھی کیونکہ یہ غیر آئینی ہو چکا ہوتا اور تمام کیسز اب بھی زیر التوا ہوتے ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی دن سے یہ این آر او وجود میں نہیں آیا کیونکہ اس میں آئین کی خلاف ورزی کی گئی تھی اور اس قسم کے قانون کی اجازت نہ تو پارلیمنٹ نہ ہی صدر دے سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

عبد الحفیظ پیر زادہ نے کہا کہ این آر او کے ذریعے پاکستان کے غریب عوام کے حقوق پر ایک ڈاکہ ڈالا گیاہے اس قانون کو اس لیے بنایا گیا تھا تاکہ عوام کی لوٹی گئی دولت کا تحفظ کیا جائے اور رقم عوام کے پاس واپس نہ آ سکے اور جن لوگوں نے یہ اقدامات اٹھائے ہیں ان کو بری الذمہ قرار دے دیا جائے اور پھر سے وہ انتخابات میں حصہ لے کر ایک بار پھر حکومت میں آکر بیٹھ جائیں ۔

انہوں نے فاضل عدالت سے التجا ء کی کہ5فروری 2008ء میں اپنی موت آپ مرنے والے آرڈیننس کو قانون کا نام نہ دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ این آر او کے تحت جن لوگوں نے فائدہ حاصل کیا ان کامحاسبہ ضروری ہے ۔