حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر پوری طرح عمل کرے، آرڈیننس سے مستفید افراد کو فارغ کرکے عدالتوں کاسامنا کرنے کیلئے کہا جانا چاہئے تھا، نواز شریف،جمہوریت پر یقین رکھنے والے دو سال سے آمر کی ترمیم سے جان نہیں چھڑوا سکے، 17 ویں ترمیم کے خاتمے کے ساتھ حکومت کو دیگر معاملات نتھی نہیں کرنا چاہئے تھے، میثاق جمہوریت پر حکومتی وعدے پورے نہیں ہوئے، صدر سے ملاقات کوئی مسئلہ نہیں لیکن یہ نتیجہ خیز ہونی چاہئیے،فرینڈلی اپوزیشن کا الزام اپنی جگہ لیکن ہم نے درست وقت میں درست اقدامات اٹھائے،مسائل سے نمٹنے کیلئے تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا ، اصلی ججوں کی بحالی قوم کا بڑا احسان ہے، سپریم کورٹ کے قرضے معافی کا نوٹس لینے کا خیر مقدم کرتے ہیں ،این اے 55 سے شکیل اعوان کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا ہے جو ارب پتی نہیں غریب آدمی ہے،مسلم لیگ ن کے قائد کی میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 26 دسمبر 2009 20:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 26 دسمبر ۔2009 ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے حکومت سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر پوری طرح عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرڈیننس سے مستفید افراد کو فارغ کرکے عدالتوں کاسامنا کرنے کیلئے کہا جانا چاہئے تھا، جمہوریت پر یقین رکھنے والے دو سال سے آمر کی ترمیم سے جان نہیں چھڑوا سکے، 17 ویں ترمیم کے خاتمے کے ساتھ حکومت کو دیگر معاملات نتھی نہیں کرنا چاہئے تھے، میثاق جمہوریت پر حکومتی وعدے پورے نہیں ہوئے،احتساب بل پر مسلم لیگ ن کا موقف حکومت کو پیش کر دیا ہے، جمہوریت کو غیر جمہوری اقدامات سے خطرہ ہے،ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے،فرینڈلی اپوزیشن کا الزام اپنی جگہ لیکن ہم نے درست وقت میں درست اقدامات اٹھائے، ،مسائل سے نمٹنے کیلئے تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا ، اصلی ججوں کی بحالی قوم کا بڑا احسان ہے، سپریم کورٹ کے قرضے معافی کا نوٹس لینے کا خیر مقدم کرتے ہیں، قرض معاف کرانے والے آج بھی محلوں میں رہتے ہیں ،سرحدکے نام پر اے این پی سے بات چیت کرنے کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے،اب وعدہ فردا قبول کرنے کو دل نہیں کر تا ، صدر سے ملاقات کوئی مسئلہ نہیں لیکن یہ نتیجہ خیز ہونی چاہئیے ،این اے 55 سے شکیل اعوان کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا ہے جو ارب پتی نہیں غریب آدمی ہے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میاں شہباز شریف اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ فیض محمد خان کی وفات کے بعد خالی ہونے والی سیٹ کے حوالے سے دو چار دن میں فیصلہ کر لیا جائے گا۔ 17 ویں ترمیم کے خاتمے اور میثاق جمہوریت کی تکمیل کیلئے حکومت نے جو وعدے کئے تھے وہ وعدے پورے نہیں ہوئے۔

17 ویں ترمیم کا خاتمہ ایک مسئلہ بن چکا ہے آمر کی ترمیم کا جمہوری دور میں خاتمہ مسئلہ بنا ہوا ہے اس نے ایک سیکنڈ میں ترمیم کوآئین کا حصہ بنا دیا تھا۔ جمہوریت پر یقین رکھنے والے دو سال سے جان نہیں چھڑوا سکے۔ حکومت نے اس پر وعدہ کیا جو آج تک پورا نہ ہوا۔ مسلم لیگ ن نے حکومت سے علیحدگی بھی اسی وجہ سے اختیار کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 17 ویں ترمیم کے خاتمے کے ساتھ بہت سی چیزوں کو نتھی کر دیا ہے ۔

17 ویں ترمیم کے خاتمے کی فضا موجود تھی حکومت کی طرف سے دیگر چیزوں کو شامل نہیں کیا جانا چاہئے تھا، کہا گیا کہ اے این پی کے ساتھ صوبے کا نام تبدیل کرنے کیلئے بات کی جائے ۔ مسلم لیگ ن نے اے این پی سے بات چیت کرنے کیلئے سرتاج عزیز کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں مہتاب عباسی، سر انجام خان، ناصر خان اور پیر صابر شاہ شامل ہیں جو بات کرنے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے گی۔

حکومت واضح کرے کہ وہ 17 ویں ترمیم کے خاتمے میں مخلص ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ این اے 55 کے کارکنوں اور لیڈروں کے ساتھ ٹکٹ کے حوالے سے مشاورت کے بعد شکیل اعوان کے حق میں فیصلہ کیا گیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن جمہوریت پسند جماعت ہے ۔ شکیل اعوان امیر آدمی نہیں عام کارکن ہے اور پارٹی نے اس کے حق میں فیصلہ کیا ۔ جاگیر دار اور ارب پتی کو ٹکٹ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے کرپشن، این آر او ، ججز کی بحالی کے معاملہ پر سٹینڈ لیا اور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرضے معاف کرانے والوں نے خود اپنی جیبیں بھر لیں ۔ آج بھی بڑی گاڑیوں اور محلوں میں رہتے ہیں ۔ قرضے معاف کرانے والوں کوتو کنگلے ہو جانا چاہئیے تھا لیکن وہ تو ارب پتی ہیں کاش حکومت اس کا نوٹس لیتی۔ ان کی پکڑ ہونی چاہئے ۔

سپریم کورٹ نے جو نوٹس لیا ہے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ جتنے بھی این آر او زدہ لوگ ہیں ان کو ایک طرف کر کے مستعفی کراتی اور وہ عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنے کرتے جسے سرٹیفیکٹ ملتا اسے دوبارہ اپنے عہدے پر بحال کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں کئی لوگوں کے خلاف جعلی مقدمات بنے ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ مراعات حاصل کرنے والے بھی اوردینے والے بھی سب ایک قسم کے لوگ ہیں ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے۔

کیونکہ یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے ۔ مسلم لیگ ن جمہوریت کی مدد کرنا چاہتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کرپشن اور قرضوں والوں کو چھوڑ دیا جائے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم کرے اور اس کے فیصلے پر مکمل طور پر مکمل عمل درآمد کیا جائے تفصیلی فیصلے کا انتظار نہ کیا جائے اور متعلقہ افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اصلی ججوں کو بحال کرانا قوم کا احسان ہے اگر جج بحال نہیں ہوتے تو پاکستان کا کیا حشر ہو رہا ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت گھمبیر مسائل میں گھرا ہوا ہے اور سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے ۔ کسی ایک پارٹی کے بس کا کام نہیں کہ وہ ملک کو ان سے نکال سکے۔ بے روزگاری کا مسئلہ، بجلی کی قلت کا مسئلہ ایک پارٹی حل نہیں کر سکتی ۔ سب کومل کر ہی حل کر سکتے ہیں۔ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ کو ا کٹھا ہو کر کام کرنا ہو گا ۔ جمہوریت کو مستحکم کرنے کیلئے کوششیں کرنا ہونگی اور اس کیلئے حکومت کو ا پنا کردار ادا کرناچاہئے تھا لیکن دل دکھی ہوتا ہے کہ اگر 17 ویں ترمیم کا خاتمہ ہو جاتا ، جج بحال ہو جاتے اور میثاق جمہوریت پر عملدرآمد ہوتا تو حکومت کا گراف بہت بڑھ جاتا۔

حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ کرتی ۔ قرضے معاف کرانے والوں اور زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتی ہم انکا ساتھ دیتے لیکن ہم نے دل پر پتھر رکھ کر حکومت سے علیحدگی اختیار کی پھر بھی حکومتی بنچوں پر بیٹھے لیکن جب چاروں طرف سے امید کی کرن بند ہوئی تو اپوزیشن میں بیٹھ گئے۔ ہم نے آج بھی جارحانہ انداز اختیار نہیں کر رہے وقت کا تقاضا تھا لیکن سوچتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم حق پر چلیں گے اور عوام کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔ فرینڈلی اپوزیشن کے الزامات ہیں لیکن وہ کو ن سے معاملات ہیں جس پر ہم نے سٹینڈ نہیں لیا۔ میاں شہباز شریف نے این ایف سی ایوارڈ پر مثبت کردار ادا کیا اور موجودہ حالات میں بھی کامیابی ملی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر نیت اچھی ہو حالات چاہے جیسے بھی ہوں کام ہو جاتے ہیں۔ اگر سب سیاستدانوں کی نیت ہوتی تو حالات بہتر ہو سکتے تھے لیکن افسوس کہ اس کو دیکھنے کیلئے آج بھی موقع نہیں ملا لیکن اب قوم اطمینان رکھے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں اگر خطرہ ہے تو ان اقدامات سے جو غیر جمہوری ہیں۔ صدر سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ملاقات کوئی مسئلہ نہیں لیکن یہ نتیجہ خیز ہونی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ احتساب بل پر مسلم لیگ ن اپنی رائے حکومت کے حوالے کر چکی ہے حکومت اگر ہماری رائے اس میں شامل کرے تو اچھا بل بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وعدہ فردا قبول کرنے کو دل نہیں کر تا ۔انہوں نے کہا کہ 17 ویں ترمیم کے ساتھ دیگر چیزوں کو نتھی کرنے پر حکومت کے ذہن میں پتہ نہیں کون سے عزائم تھے اب گلے پڑ گئے ہیں۔ ڈرون حملوں سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے جو قرارداد پاس کی ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے ۔ سعودی سفیر سے ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے اچھے تعلقات ہیں اور ملتے رہتے ہیں ضروری نہیں کہ سب لوگ ایک ہی مسئلے پر بات کرنے کیلئے ملیں۔