گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا فارمولہ اوگرانے گیس مہنگی داموں خریدنے کے باعث کیا،نوید قمر،طلب اور ذخائر میں کمی کے باعث مزید نئے سی این جی اسٹشنز کھولنے کے لائسنز جاری نہیں کیے جائینگے، صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 1 جنوری 2010 18:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔1جنوری۔ 2010ء) وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم وقدرتی وسائل نوید قمر نے کہا ہے کہ گیس کی بڑھتی ہوئی طلب اور ذخائر میں کمی کے باعث مزید نئے سی این جی اسٹشنز کھولنے کے لائسنز جاری نہیں کیے جائینگے ، گیس کی قیمتوں میں اضافہ کا فارمولہ اوگرانے گیس مہنگی داموں خریدنے کے باعث کیا ہے ، حکومت سی این جی انڈسٹری کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کمیٹی میں شامل کریگی اورملک میں بڑہتی ہوئی گیس کی طلب کے باعث پاک ایران پائپ لائن ، تھرکول اور ایل این جی سمیت دیگر ذرائع استعمال کیے جائینگے یہ بات انہوں نے جمعہ اپنی رہائش گاہ پر سی این جی ڈیلرز اور سی این جی اونرزایسوسی ایشن کے چئیرمین عبدالسمیع خان اور ملک خدابخش کی سربراہی میں ملنے والے پندرہ رکنی وفد سے ملاقات کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی نوید قمر نے کہا کہ ملک میں سبسڈی کانظام ختم ہوگیا ہے اور حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام سے منسلک ہوچکی ہے انہو ں نے کہا کہ سی این جی انڈسٹری پر پیٹرولیم مصنوعات کے برعکس ٹیکس کی شرح کم ہے انہوں نے کہا کہ سی این جی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فرق کے باعث سی این جی کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے انہوں نے بتایا کہ ملک میں ایل این جی کے ذریعے دو سال میں جبکہ پاک ایران پائپ لائن اور دیگر ذرائع سے گیس کے ذخائر میں اضافہ متوقع ہے نوید قمر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جسٹس بھگوان داس کی رپورٹ پر عمل درآمد کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے جبکہ قومی پالیسی بھی تشکیل کی جارہی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ بلوچستان نے 30سال بعد گیس استعمال کیے جانے کی رقم کا مطالبہ کردیا جسکی حکومت کو ادائیگی کرنا پڑی ہے انہو ں نے کہا کہ سی این جی ڈیلرز اور اونرز ایسوسی ایشن کے مطالبات پر KESCکے معاملات کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے رابطہ کیا جائیگا نویدقمر نے کہا کہ ملک میں سی این جی ایسوسی ایشن کی ہڑتال بلاجواز تھی جس پر کراچی،سندھ اور بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی سی این جی اونرز اور ڈیلرز ایسوسی ایشن نے اپنے سی این جی اسٹشنز کھلے رکھے کیونکہ ملک ہڑتالوں سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے اس موقع پر عبدالسمیع خان نے کہاکہ ہڑتال ملک وقوم کے مفاد میں نہیں تھی اور کراچی سمیت بلوچستان کے تمام سی این جی اسٹشنز کھلے رہے انہوں نے کہا کہ حکومت سی این جی ڈیلرز اور مالکان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جائے اور عوام کو سستی سی این جی فراہم کرنے کے اقداما ت کیے جائیں انہوں نے کہا کہ اوگراکی جانب سے قیمتوں میں اضافے کے بعد سی این جی کی فی کلو قیمت 48روپے 54پیسے سے بڑھکر 53روپے 63پیسے ہوگئی ہے جس سے سی این جی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فرق بہت کم رہ گیا ہے لہذا وزارت پیٹرولیم فوری طور پر فی کلو سی این جی اور فی لیٹر پیٹرول کی قیمتوں کا تجزیہ کرکے سی این جی صارف کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور مراعات فراہم کرے اس موقع پر ملک خدابخش نے کہاکہ ہم نے سی این جی انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے ہڑتال کی مخالفت کی تھی اور وزارت پیٹرولیم وقدرتی وسائل کو سی این جی انڈسٹری کے مسائل کے لیے رجوع کیا ہے انہوں نے وفاقی وزیرنوید قمر سے مطالبہ کیا کہ سی این جی انڈسٹری کے لیے فروری 2007کے تحت کمرشل ٹیرف کی بجائے صنعتی ٹیرف نافذ کیا جائے اور KESC کو ادا کیے جانے والے بجلی کے بل پر ودہولڈنگ نظام کو ایڈجسٹ کیا جائے تاکہ 170ارب روپے کی سی این جی انڈسٹری کو بچایا جاسکے انہوں نے کہا کہ حکومت پیٹرولیم اور سی این جی کی قیمتوں میں فرق کو برقرار رکھے کیونکہ سی این جی عام صارف کا فیول ہے وفاقی وزیر پٹرولیم سید نوید قمر نے کراچی میں سی این جی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران سے ملاقات کی، جس کے بعد سی این جی ایسوسی ایشنز نے ملک بھر میں ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل صوبہ پنجاب اور سرحد کے بیشتر فلنگ اسٹیشنز بدھ سے بند رہے۔ پٹرولیم ڈسٹری بیوٹرز، سی این جی رکشوں اور بس ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔ صوبہ سرحد کے چار سو سے زائد سی این جی اسٹیشنز بند تھے تاہم اسلام آباد میں اکثر سی این جی اسٹیشنز کھلے رہے۔ اس کے باوجود صارفین کو گیس کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہا۔مختلف روٹس پر تیسرے روز بھی پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد کم رہی۔ جس سے دفاتر اور تعلیمی اداروں میں بروقت حاضری متاثر ہوئی۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے مطابق گھریلو صارفین کی جانب سے طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے مختلف شہروں میں گیس کے پریشر میں کمی کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔