سفارت کاری میں ایک دوسرے کا احترام لازمی ہے، شاہ محمود قریشی۔ اپ ڈیٹ

منگل 5 جنوری 2010 14:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔05جنوری۔ 2010ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکہ جانے والے پاکستانی شہریوں کی سکیورٹی چیکنگ مزید سخت کرنے کے بارے میں محکمہ خارجہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفاررت کاری میں ایک دوسرے کا احترام لازمی ہے رپورٹ ملنے کے بعد امریکہ سے بات کرینگے  بھارتی رہنما کنفیوژن کا شکار ہو چکے ہیں  سنجیدگی کا مظاہرہ کر نا چاہیے  ڈاکٹر عافیہ قوم کی بیٹی ہے  حکومت مکمل تعاون کررہی ہے ۔

انہوں نے یہ بات پیپلزپارٹی کے سابق رکن سندھ اسمبلی رانا ہمیر سنگھ سے ان کے والد سابق وفاقی وزیر رانا چندر سنگھ کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے اپنی محکمے کے امریکہ کے بارے میں شعبے کو امریکہ جانے والے پاکستانی شہریوں کی سکیورٹی چیکنگ مزید سخت کر نے کے حوالے سے مشاہدے اور رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ جب یہ رپورٹ ان کو مل جائیگی تو اس پر وہ امریکی حکام سے بات کریں گے۔امریکہ کو سکیورٹی کے حوالے سے خدشات ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ انہیں یہ خدشات کیوں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی حکام کو جو ویزے درکار تھے وہ فراہم کردیے گئے ہیں اب یہ مسئلہ حل ہوچکا ہے۔ پاکستان امریکہ سے اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے اور امریکہ بھی پاکستان کی قدر کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے اور وہ جن مشکلات سے گذر رہا ہے ان کو بھی سمجھتی ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ امریکا کی جانب سے پاکستان سمیت14ممالک کیلئے اپنے ائیرپورٹس پر نئے سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد اس معاملے کو عالمی سطح پراٹھایا جائیگا، لیکن پاکستان کو امریکا کے سکیورٹی خدشات کو سمجھنا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ کیری لوگر بل سے ملنے والی امداد کو قومی اداروں کے ذریعے دیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہیں، ان کے خاندان کے ساتھ حکومت مکمل تعاون کررہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو سنجید گی سے سوچناچاہئے کہ وہ کیا چاہتا ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے بھارت سیاسی مجبوریو ں کے باعث مذاکرات سے گریزاں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے انسانی بنیا دوں پر سو بھارتی ماہی گیر رہا کئے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جنیو ا کنو نشن کا احترام کرتے ہیں جبکہ پاک بھارت امن مذاکرات کے امکانا ت موجود ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس پہلے پاکستان پر انگلی اٹھاتی تھی اب امداد کی بات کرتی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف پا کستان نے کا میاب حکمت عملی اختیار کی جس کے باعث دنیا دشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کر دار کی معترف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ معاملا ت کے حوالے سے ماحول اب تبدیل ہورہا ہے ۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی بھی حوالے سے نہ تو احساس کمتری کا شکا ر ہونا چاہئے اور نہ ہی اپنے اوپر خوف طار ی کر نا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی کو ششوں سے عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو سمجھا جارہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ قریبی تعاون اور بہترین تعلقات کا خواہاں ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ مین پاکستان کے کردار کو سراہا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ جمہوری حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا موقف بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کر رہی ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی رہنما کنفیوژن کا شکار ہیں انہیں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ وہ کیا چاہتے ہیں بھارتی رہنما جانتے ہیں کہ خطے کو درپیش چیلنجز مذاکرات سے حل ہوں گے۔

ممکن ہے کہ بھارت سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے مذاکرات سے گریز کررہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت ڈرون حملوں پر کبھی خاموش نہیں رہی۔ پاکستان کی پالیسی نہ امریکا مخالف ہے نہ اس کے حق میں۔ ملکی مفادات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ امریکی سیکورٹی کے خدشات کو سمجھنا ہوگا۔خیال رہے کہ امریکی حکومت نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ امریکہ آنے والے تمام مسافروں کو جامع سکیورٹی چیکنگ کے مراحل سے گزرنا پڑے گا۔

امریکی حکومت نے اعلان کے مطابق خصوصی طور پر پاکستان سمیت چودہ ملکوں سے امریکہ پہنچنے والے مسافروں کی مکمل جامہ تلاشی ہو گی اور ان کا دستی سامان بھی چیک کیا جائے گا۔ ان چودہ ممالک میں پاکستان کے علاوہ افغانستان، یمن، نائجیریا، الجزائر، لبنان، ایران، عراق، لیبیا، سوڈان، شام، سعودی عرب، صومالیہ اور کیوبا شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :