برطانوی وزیر خارجہ کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات، دہشت گردی کے خلاف جنگ، فغانستان کی صورتحال بین المذاہب مکالمے پر تبادلہ خیال،برطانیہ کا پاکستان کے ساتھ دفاع اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے عزم کا اظہار ،ممبئی حملوں میں ملوث سات پاکستانیوں کیخلاف کارروائی اہم ہے، چار سال میں پاکستان کو 665 ملین پاؤنڈ کی امداد دی، پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے ، ڈیوڈ ملی بینڈ،پاکستانی طلبا کے ویزوں کا مسئلہ حل کیاجائے، دہشت گردی کے خلاف کسی ملک میں پاکستان کے برابر قربانی نہیں دی، شاہ محمود قریشی کی برطانوی ہم منصب سے بات چیت، مشترکہ پریس کانفر نس

ہفتہ 9 جنوری 2010 14:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔9جنوری۔ 2010ء) برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ دفاع اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستانی طلبا کا خیرمقدم کرتا ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، ممبئی حملوں میں م لوث سات پاکستانیوں کیخلاف کارروائی اہم ہے، چار سال میں پاکستان کو 665 ملین پاؤنڈ کی امداد دی، ایک سال کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کیں، پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ سے غلط فہمیوں کا خاتمہ اور تعلقات کا فروغ چاہتا ہے ،عالمی برادری فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے فورم پر کئے گئے وعدوں کی تکمیل اور پاکستانی ضروریات کے مطابق فنڈ ز کی فراہمی یقینی بنائے پاکستانی طلبا کے ویزوں کا مسئلہ حل کیاجائے، دہشت گردی کے خلاف کسی ملک میں پاکستان کے برابر قربانی نہیں دی۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاک برطانیہ تعلقات اور افغانستان میں سرگرم اتحادی افواج کی کارکردگی اور امریکہ کی نئی افغان پالیسی سمیت متعدد امور زیرغور آئے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب کو جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کے کامیاب آپریشن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ اس جنگ میں پاکستان نے کسی بھی ملک سے زیادہ قربانی دی ہے جس کی وجہ سے ملک کو اقتصادی مسائل سمیت متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان عالمی برادری سے امداد کی بجائے تجارت کو ترجیح دیتا ہے تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ ملک کے اندر بے گھر ہونے والے افراد اور دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے اسے بے تحاشا اقتصادی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

فرینڈز آف پاکستان میں شامل ممالک وعدے پورے کریں اور پاکستان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فنڈز کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ ملاقات کے دوران 26 جنوری کو دبئی میں فرینڈز آف پاکستان کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اجلاس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے پاک فوج کی کارکردگی کو سراہا۔

انہوں نے جمہوری حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کی جانے والی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ برطانیہ سیکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان سے تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ عالمی صورتحال اور دہشت گردی کے خطرے میں اضافے کی وجہ سے برطانیہ نے مختلف ممالک کے لئے ویزوں کی اجراء کے سلسلہ میں ایک طریقہ کار وضع کر رکھا ہے۔

پاکستان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جا رہا۔ انہوں نے پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹ برطانوی سفارت خانے کی طرف سے گم کئے جانے کے معاملے کا جائزہ لینے اور آئندہ ایسے واقعات روکنے کے لئے بھی اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ڈیوڈ ملی بینڈ کے ساتھ ملاقات کے دوران پاک برطانیہ فاؤنڈیشن کے قیام، دفاعی تعلقات اور بین المذاہب مکالمے سمیت پاکستانی طلبا کے لئے برطانوی ویزوں کے لئے اجراء کا معاملہ زیرغور آیا۔

انہوں نے کہاکہ پاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دونوں ممالک نے دفاعی شعبے میں تعاون کی سطح پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ہم برطانیہ کے ساتھ غلط فہمیوں کا ازالہ چاہتے ہیں اور مزید قریبی تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے لندن کانفرنس کے انعقاد کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تشکر کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کہاکہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مختلف سطح پر قریبی تعلقات ہیں جو مشترکہ اقدار کی بنیاد پر ہیں۔ برطانیہ میں موجود پاکستانی باشندے برطانیہ کے معاشرے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور برطانیہ کی ترقی کے لئے ہمارے ساتھ شریک ہیں۔ برطانیہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہم سمجھتا ہے پاکستان خود امداد کی بجائے تجارت کی پالیسی کا خواہاں ہے۔

چار سال کے دوران برطانیہ نے پاکسان کو 665 ملین پاؤنڈ امداد دی ہے۔ امید ہے آنے والے دنوں میں برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں تعلیمی شعبے میں پاک برطانیہ ٹاسک فورس کو اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں مزید تعاون کیاجائے گا۔

پاکستان کا مستقبل تعلیم سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیم کے علاوہ اقتصادی شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان میں استحکام کے خواہاں ہیں جو پاکستان کے لئے بھی ضروری ہے۔ پاکستان افغانستان کے مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ افغانستان کے مسئلے پر پاکستانی قیادت سے بات ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ 28 جنوری کو لندن کانفرنس میں 60 ممالک شرکت کررہے ہیں جو اس کی اہمیت ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ پاکستان سے بعض بامقصد مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران یہ دیکھا ہے کہ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔ پاکستان نے ایک سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

پاکستان کے لئے جمہوری حکومت ہی بہترین حکومت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ ممبئی حملوں میں ملوث سات پاکستانیوں کے خلاف مقدمہ چلانا جانا اہم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ نے کہاکہ ان کے ملک میں ہزاروں پاکستانی طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں ہم پاکستانی طلبا کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

گرفتار طلبا کے حوالے سے قانونی کارروائی جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے معاملے کو کسی خطے یا مذہب کی بنیاد پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ برطانیہ میں 25 لاکھ مسلمان ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دبئی میں 26 جنوری کو فرینڈز آف ڈیموکریٹک پاکستان کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میٹنگ پاکستان کے لئے مفید ثابت ہوگی۔