نواز شریف کا ایجنڈا اقتدار ہے، صدر پاکستان نے ججز کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس کا ان کو اختیار حاصل ہے، مولانا فضل الرحمن پانی کا تنازعہ دن بدن شدت اختیار کرتا جارہا ہے، تنازعہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہونا چاہیے مگر اس کو پس پردہ رکھا جارہا ہے، میڈیا سے گفتگو

بدھ 17 فروری 2010 22:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17فروری۔2010ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ اور قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نواز شریف کا ایجنڈا اقتدار ہے۔ صدر پاکستان نے ججز کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس کا ان کو اختیار حاصل ہے تاہم عدالت عظمیٰ ایسا نہیں سمجھتی تھی جس کی بناء پر انہوں نے ایکشن لیا۔ پانی کا تنازعہ دن بدن شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔

تنازعہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہونا چاہیے مگر اس کو پس پردہ رکھا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شب جامعہ عثمانیہ شیر شاہ میں جمعیت علماء اسلام (ف) کراچی کے امیر قاری محمد عثمان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان، مولانا عبدالکریم عابد، اسلم غوری، قاری نصیر الدین سواتی اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ججز کی تقرری کے حوالے سے جو فیصلہ کیا انہیں اس کا اختیار حاصل تھا تاہم عدالت عظمیٰ یہ سمجھتی تھی کہ صدر کو یہ اختیار حاصل نہیں جس کی بناء پر انہوں نے بینچ قائم کیا اور کیس کی سماعت شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کا جو عمل شروع ہوا وہ جمہوری نظام کے لئے بہتر ہے اور بات چیت جاری ہے امید ہے کہ معاملات مزید بہتر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کام کرنے کے لئے ہوتی ہے اور وہ کررہی ہے تاہم کام کے لئے پرسکون ماحول چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کا ایجنڈا اقتدار کا حصول ہے۔ کشمیر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہاکہ تنازعہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہونا چاہیے مگر مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالا جارہا ہے۔ بھارت کی دعوت پر ہونے والے متوقع مذاکرات میں بھارت کا ایجنڈا کچھ اور ہے تاہم ہمیں اپنی پوزیشن مستحکم کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پانی کا جھگڑا انتہائی اہمیت اختیار کرتا جارہا ہے۔ مذاکرات کے ایجنڈے میں اس کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکا افغانستان میں بے معنی جنگ لڑرہا ہے اور حالات سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ عالمی قوتیں افغانستان کے مسئلے کو ادھورا چھوڑ کر جارہی ہیں۔ یہ طاقتیں تنازعات حل کرنے کے نام پر آتی ہیں اور تنازعات پیدا کرتی ہیں۔

عالمی قوتیں برطانیہ میں بیٹھ کر جنگ کی بجائے افغان مسئلے کا سیاسی حل تلاش کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی صرف کراچی کی نہیں بلکہ قوم کی بیٹی ہے اور اب وہ سامراجی قوتوں کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ کی آئینی کمیٹی بہتر انداز میں کام کررہی ہے۔ بعد ازاں جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن متحدہ مجلس عمل کے سابق رکن سندھ اسمبلی حافظ محمد نعیم کی رہائشگاہ پہنچے جہاں انہوں نے ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔