اساتذہ اعلی تعلیم یافتہ اورمعاشرے کے قابل احترام رکن ہیں،دہشت میں ملوث عناصرکی سوچ وفکر میں تبدیلی لائی جائے، گورنرسرحد

اتوار 7 مارچ 2010 18:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔07مارچ۔2010ء) صوبہ سرحد کے گورنر اویس احمدغنی کی زیرصدارت یونیورسٹی آف پشاور کے سینٹ کااجلاس گورنرہاوس پشاورمیں منعقد ہوا جس میں تحقیقی مقالوں میں نقل کے امکانات کے مکمل خاتمے، اس سلسلے میں کسی بھی نوعیت کی غلطی کی نشاندہی کیلئے جدیدترین نظام متعارف کرنے اور مطلوبہ نتائج اخذکرنے کیلئے اخلاقی اقدار کی سربلند یقینی بنانے کی مجوزہ پالیسی کی اصولی طورپر منظوری دی گئی۔

اجلاس میں تفصیلی بحث مباحثے کے بعد اس تجویز سے بھی اتفاق کیاگیا کہ تحقیقی مقالوں کی تیاری کے عمل میں نقل کے مرتکب پائے جانے والے طلباء وطالبات کو اور زیادہ سخت سزا دلانے کیلئے مزید قانون سازی کی جائے۔ اس امر پربھی زوردیاگیا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ امتحانی نظام میں بدعنوانیوں کے تدارک اورمکمل طور پر شفاف انداز سے تحقیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے کیلئے جدیدترین کمپیوٹر سافٹ ویئر سسٹم کا حصول اوراستعمال یقینی بنائے۔

(جاری ہے)

سیکرٹرہی برائے گورنر، سکندر قیوم اور صو بائی سیکرٹری تعلیم عطا ء الرحمان لودھی بھی اس مو قع پر مو جود تھے جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرعظمت حیات نے اجلاس کو یونیورسٹی کی کاکردگی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں بعض شعبوں کے انتظامی امور بھی زیربحث آئے اور ان کی کارکردگی اور زیادہ فعال بنانے کیلئے دی گئی تجاویز کی منظوری دی۔

ٹینیور ٹریک سسٹم کے تحت مروجہ پالیسی کی روشنی میں اساتذہ کی تقرری سے متعلق امور بھی اجلاس میں زیربحث آئے اور اجلاس کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے متعلقہ قواعد میں ضروری ترامیم کی جارہی ہیں جس کے بعدایلیٹ ثابت کرنے والے اساتذہ کی تقرری کے کیسسز ضروری کاروائی کیلئے متعلقہ حلقوں کوبھیجے جائیں گے۔اجلاس میں سال2009-10کیلئے یونیورسٹی کی بجٹ تجاویز اورسال2008-09کے حقیقی اخراجات کے میزانیہ کی منظوری دی گئی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے جوکہ یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں یونیورسٹی کے اساتذہ کی جانب سے ادارے کی ہر لحاظ سے مکمل طور پرشفاف کارکردگی یقینی بنانے کیلئے سینٹ کے ارکان کی حقیقت پسندانہ اورجرائتمندانہ سوچ وفکراورتجاویز کا خیرمقدم کیا اوریقین دلایا کہ اس مقصد کیلئے منصوبوں پرعملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن مدد اور سرپرستی کی جائے گی۔

گورنر نے کہا کہ ان کی یہ سوچ ا زخود اس حقیقت کی مظہر ہے کہ ہمارے اندر حالات کا حقیقت پسندانہ انداز سے اداراک کرنے اور مشکلات کا جرائتمندی سے سامناکرنے کی صلاحیت موجودہے۔گورنر نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں کے اساتذہ اعلی تعلیم یافتہ اورمعاشرے کے قابل احترام رکن ہیں اورہمیں یقین ہے کہ وہ اعلی ترین معیار کی اخلاقی اقدارپرعملدرآمد یقینی بنائیں گے۔

گورنرنے سینٹ کے ارکان کی توجہ معاشرے میں درپیش انتہاپسندی ارودہشت گردی کے مسائل کی جانب بھی مبذول کرائی اور کہا کہ ہم حکومت کی عملداری بحال کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہوگئے ہیں تا ہم انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں اس حقیقت کا بھی احساس ہوناچاہئے کہ متعلقہ علاقوں میں معاشرے کی بحالی ایک بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نکتہ نظر سے یہ وقت گہری سوچ وفکر کا بھی ہے کہ مسائل کابغورجائزہ لیاجائے اور انتہاپسندی اوردہشت میں ملوث عناصرکی سوچ وفکر میں تبدیلی لائی جائے۔

گورنر نے کہا کہ اعلی تعلیمی ادارے درپیش مسائل پر حقیقت پسندانہ بحث ومباحثے اوران کے حل نکالنے کے بہترین فورم ہیں۔ انہوں نے اس تجویز سے بھی اتفاق کیا کہ مختلف درپیش مسائل پر یونیورسٹی کیمپس میں سیمینار،کانفرنس اورمجالس مذاکرہ وغیر کے انعقاد کیلئے بجٹ میں اضافہ کیاجائے اور یقین دلایا کہ اس مقصد کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :