ایف بی آر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر علاقوں کی برآمدی نوعیت کی صنعتوں کو آئندہ مالی سال کے آخر تک انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیدیا

پیر 8 مارچ 2010 13:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔8مارچ۔ 2010ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر علاقوں کی برآمدی نوعیت کی صنعتوں کو آئندہ مالی سال کے آخر تک انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیدیا ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت دی ہے کہ این ڈبلیو ایف پی، فاٹا اور پاٹا کی کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے کے لئے ان علاقوں کو مالی ریلیف فراہم کی جائے کیونکہ مذکورہ علاقے دہشت گردی کے خلاف ہونے والی جنگ سے شدید ترین متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایف بی آر اس ریلیف پیکج میں اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں کے ٹیکس دھندگان کو ٹیکس ریلیف فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا، پاٹا اور چترال کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ نہیں دی جاسکتی ہے کیونکہ سیلز ٹیکس قانون میں اس کی گنجائش موجود نہیں ہے جبکہ صوبے کے دیگر حصوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ اگر پرنسپل ادائیگی 30 جون 2010ء تک کردی جاتی ہے تو رجسٹرڈ افراد، درآمد کنندگان یا کاروباری اداروں پر کسٹمز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس یا ایکسائیز ڈیوٹی اور انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی پر عائدکردہ جرمانہ اور ڈیفالٹ سرچارج ختم کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کے تمام رجسٹرڈ اور نان رجسٹرڈ مینوفیکچرنگ یونٹس کو کی جانے والی بجلی کی فراہمی کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائیا ور اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں ڈیوٹی ڈرا بیک کی ادائیگی تین دن میں کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ فاٹا اور پاٹا میں اشیاء کی پیداوار اور خدمات کی فراہمی پر عائد کردہ فیڈرل ایکسائز ڈیوتی کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے جبکہ قدرے کم متاثرہ علاقوں میں ایف ای ڈی کی شرح کو یکم جنوری سے 30 جون 2010ء تک 50 فیصد کم کردیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں بنائی جانے والی اشیاء اور سپلائیرز پر عائد کردہ ڈومیسٹک سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح کو 50 فیصد کم کردیا گیا ہے اور وہ انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی اور دیگر آڈٹ اسٹینڈنگ آپریٹرز کی ادائیگی آسان اقساط میں کرسکتے ہیں۔