صرف فوٹو سیشن کیلئے نہیں بامقصدپاک بھارت مذاکرات کی ضرورت ہے،شاہ محمودقریشی، پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلق چاہتاہے ، بھارت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرناہوگا ،پاکستان افغانستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں، پاکستان اور افغانستان 2015ء تک پانچ ارب ڈالر تک تجارت یقینی بنائیں گے،وزیرخارجہ کی ملتان ایئر پور ٹ پر میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 13 مارچ 2010 17:06

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2010ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بلوچستان اورپاکستان کےدیگر علاقوں میں جاری دہشت گردی کے بارے میں وزارت داخلہ کی جانب سےٹھوس ثبوت بھارت کوفراہم کئے ہیں جس سےوہ انکارنہیں کر سکتا۔پاکستان اوربھارت کے درمیان صرف فوٹو سیشن کیلئے نہیں بلکہ تمام حل طلب ایشوز پر بامقصد مذاکرات کی ضرورت ہے ۔

پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلق چاہتاہے ۔ بھارت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرناہوگا ،پاکستان افغانستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں، پاکستان اور افغانستان 2015ء تک پانچ ارب ڈالر تک تجارت یقینی بنائیں گے ۔ افغانستان کی تعمیر نو اور اداروں کی بحالی کیلئے پاکستان بھرپور معاونت کرے گا۔

(جاری ہے)

دہشت گردی اور دیگر ایشوز کوحل کرنے کیلئے30 اپریل کو افغانستان میں امن جرگہ ہوگا ۔

جبکہ دونوں ممالک جوائنٹ امن جرگہ اسلام آ باد میں بھی منعقد کریں گے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز ملتان ائیرپورٹ پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کی اعلیٰ قیادت اس بات پر متفق ہے کہ تینوں ممالک کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ باہمی تجارت کو فروغ دیا جائے ۔

افغان صدر حامد کرزئی نے دو روز دورہ پاکستان کے موقع پر اس توقع کااظہار کیاہے کہ وہ رواں ماہ میں چین کا دورہ کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاک بھارت مذاکرات خطے میں ترقی اور امن کیلئے ضروری ہیں لیکن ایسے مذاکرات کاکوئی فائدہ نہیں جو صرف فوٹو سیشن تک محدود ہوں انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلق چاہتاہے ۔

بھارت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرناہوگا ۔ افغانستان کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہاکہ افغان صدر دو روزہ دورے پرپاکستان تشریف لائے ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور صدرمملکت آصف علی زرداری سے انہوں نے ملاقاتیں کیں ۔دونوں ممالک کے رہنماؤں میں پاک افغان تعلقات کو بہتر کرنے میں اتفاق موجود ہے ۔ صدر کرزئی کا دورہ اچھا رہاہے ۔ سنٹرل ایشیا سے تجارت کے فروغ کیلئے دونوں ممالک متفق ہیں ۔

پاکستان انرجی کے حصول کیلئے افغانستان کے راستے کو استعمال کرنا چاہتا ہے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کا نام لئے بغیر کہاکہ افغان صدر کرزئی نے اپنے دورہ کے دوران اس بات کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی ملک کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ قوتیں اگر یہ خواہش رکھتی ہیں کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کریں گے یہ ان کی خام خیالی ہے ۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان صدیوں کے روابط ہیں اور دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے دلوں میں بستے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے سول اداروں کو متحرک کرنے اور ان کی استعداد کو بڑھانے کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ دو ہزار پندرہ تک دونوں ممالک کی تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک لایاجائے گایہ مشکل نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ خطے میں استحکام اور ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کیلئے خارجہ امور سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین اسفندیارولی کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوئے ہیں جس میں تمام سیاسی جماعتوں جن میں مسلم لیگ ن  مسلم لیگ ق  ایم کیو ایم  جمعیت علمائے پاکستان اور دیگر جماعتوں کے عمائدین نے شرکت کی یہ فیصلہ کیاگیا کہ عوام سے عوام تک تعلقات کو بڑھایاجائے گا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان میں تیس اپریل کو پیس جرگہ کابل میں ہوگا جس میں ایک ہزار سے زائد پارلیمنٹررین ممبران اور حکومتی امور میں کام کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد شرکت کریں گے یہ جرگہ افغانستان کی تعمیر نو اور امن کی بحالی  دہشت گردی کے خاتمے سمیت دیگر معاملات لائحہ عمل تیار کرے گا اسی طرح کا ایک جرگہ پاکستان جوائنٹ امن جرگہ کے نام سے اسلام آباد میں منعقد کیاجائے گا۔

انہوں نے ایک اورسوال پر بتایا پاکستان پانی کے مسئلے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ حکومت بھارت کے ساتھ مذاکرات میں پانی کی ایشو کو سرفہرست رکھاہواہے ۔ انہوں نے اس موقع پر مزید بتایا کہ افغانستان کے ساتھ بھی دریائے کابل کے پانی کی تقسیم پر بھی نقطہ نظر سامنے آیاہے۔ مستقبل قریب میں دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ دریائے کابل اور دیگر پانی کے ذرائع کو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو متاثر کرنے کا سبب نہ بنیں ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ غیرملکی بچے کا اغوا افسوسناک ہے تاہم یہ صوبائی حکومت کامعاملہ ہے ۔ پنجاب حکومت بچہ کی بازیابی کیلئے کوششیں کرے ۔بعدازاں مختلف وفود سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے دوسال کی کارکردگی کو بہتر سمجھتی ہے انتہائی مشکل ترین حالات میں حکومت پیپلزپارٹی کو ملی۔ ہماری مثبت پالیسیوں کی بدولت آج ملک میں ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہیں تاہم دہشت گردی کامسئلہ نیانہیں ہے لیکن حکومت عوام کو امن وامان کی فراہمی یقینی بنائے گی ۔